• Thu, 19 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

غزہ میں قتل ِعام کے بیچ مغربی کنارہ پر بھی شدید حملہ، ۹؍ جاں بحق

Updated: August 29, 2024, 10:56 AM IST | Ramallah

بلڈوزر کے ساتھ زمینی اور فضائی فوج کی مشترکہ کارروائی، ڈرون کا بھی استعمال، جنین، طولكرم اور طوباس کو نشانہ بنایاگیا، ۲؍ دہائی میں  اس خطہ میں  یہ سب سے بڑا آپریشن ہے۔

The Israeli army has entered the northern region of the West Bank with armored vehicles. Photo: PTI.
مغربی کنارہ کے شمالی علاقے میں اسرائیلی فوج بکتر بند گاڑیوں  کے ساتھ داخل ہوئی ہے۔ تصویر:پی ٹی آئی۔

غزہ میں  قتل عام کے بیچ بدھ کو اسرائیل نے مغربی کنارہ پر ۲۰؍ سال کی سب سے بڑی کارروائی کرتے ہوئے کم از کم ۹؍  افراد کو شہید اور متعدد کو زخمی کردیا۔ بیک وقت بری اور فضائی فوج کے ساتھ کی گئی اس کارروائی میں بری فوج کو فضائی فوج، ڈرون اور بلڈوزر کی مدد حاصل ہے۔ فلسطینی طبی محکمہ کے ذمہ داران نے بتایاکہ حملے کا مرکز مقبوضہ مغربی کنارہ کا شمالی علاقہ ہے۔ جس وقت یہ خبر لکھی جارہی ہے، فوجی کارروائی جاری ہےاو ر متاثرہ علاقوں  کی بجلی کاٹ دی گئی ہے۔ 
صبح سے ہی کارروائی کاآغاز کردیاگیا
اسرائیل نے بدھ کی صبح  ہی مغربی کنارہ پر ظالمانہ اور بے رحمانہ کارروائی کا آغاز کردیا۔ بری فوج کے سیکڑوں  جوانوں   کی بکتر بند گاڑیوں کے ساتھ جنگجو طیارے، ڈرون اور بلڈوزر بھی تھے۔ ان کا نشانہ جنین، طولکرم اور طوباس تھے جہاں  بیک وقت حملے کئے گئے۔ فلسطین میں  ہلال احمر سوسائٹی کے ایمبولنس محکمہ کے ذمہ دار نے الجزیرہ کوبتایا کہ اسرائیلی فوجوں   نے طوباس کے ایک رفیوجی کیمپ میں  کم از کم ۴؍ افراد کو شہید کیا ہے۔ انہوں  نے بتایا کہ ہلال احمر کی ٹیموں  کو زخمیوں  تک پہنچنے میں  دقت کا سامنا کرنا پڑا کیوں  کہ اسرائیلی فوجیں  ایمبولنس کو بھی متاثرہ علاقوں  تک جانے سے روک رہی تھیں۔ 
فلسطینی وزارت صحت نے بتایا کہ جنین میں   ۲؍ افراد جاں  بحق ہوئے جبکہ سعير میں  ۳؍ فلسطینیوں  نے اس وقت جام شہادت نوش کیا جب اسرائیلی ڈرون نے ان کی کار کو نشانہ بنایا۔ 
۲۰؍ سال میں  سب سے بڑی کارروائی
مغربی بنگال کے نابلس سے الجزیرہ کیلئے رپورٹنگ کرتے ہوئے ندا ابرہیم نے بتایا کہ اسرائیلی فوجوں  نےا س کارروائی کو شمالی مغربی کنارہ میں  ۲۰۰۲ء کے بعد سب سے بڑا فوجی آپریشن قراردیا ہے۔ جن علاقوں  کو اسرائیلی فوج نشانہ بنارہی ہے وہاں  مجموعی طو رپر ۸۰؍ ہزار فلسطینی آباد ہیں۔ ندا ابراہیم نے بتایا کہ غزہ پر اسرائیلی حملے کے بعد سے مغربی کنارہ میں  اسرائیل کی کارروائی میں  تین گنا اضافہ ہوا ہے۔ ان کے مطابق ’’گزشتہ ۳؍ ہفتوں  میں  ہم نے اس علاقے میں  بھی فلسطینیوں   کے خلاف جنگجو طیاروں  کے استعمال میں  غیر معمولی اضافہ دیکھا ہے۔ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ وہ یہ کارروائیاں  امپروائزڈ ایکپلوزیو ڈیوائس (بموں ) سے نمٹنے کیلئے کررہے ہیں۔ ‘‘
’’فوجی کارروائی نسل کشی کا حصہ ‘‘
مشرق وسطیٰ کے حالات کے تجزیہ نگار عمر بدار کے مطابق اسرائیل کی یہ فوج کشی اُس طویل مدتی حکمت عملی کا نتیجہ ہے جس کا مقصد فلسطینی شہریوں  کی نسل کشی کرکے انہیں  مغربی کنارہ سے بے دخل کرنا ہے۔ الجزیرہ سے گفتگو میں   انہوں  نے بتایا کہ ’’اس حملے کا اس کے علاوہ اور کوئی مقصد نظر نہیں  آتا کہ اسرائیل مغربی کنارہ کے بڑے حصے کو فلسطینیوں  سے پاک کرکے اس پر قبضہ کرنا چاہتا ہے۔ طویل عرصے سے یہاں   کارروائیوں  کایہی ایک مقصد رہاہے۔ ‘‘
 اسرائیل نے مہلوکین کو’’دہشت گرد‘‘ بتایا
دوسری طرف اسرائیلی فوجوں  نے اپنی کارروائی میں   جاں  بحق ہونےوالے ۹؍ فلسطینی شہریوں  کو ’’مسلح دہشت گرد جو سیکوریٹی فورسیز کیلئے خطرہ تھے‘‘قرار دیا ہے۔ اسرائیلی فوج نے ٹیلی گرام پر جاری کئے گئے بیان میں  دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے طولکرم اور جنین میں کئی’’مطلوبہ مشتبہ افراد‘‘ کو گرفتار کیا ہےا وراُن بموں کو ضبط کیا ہے جو سڑکوں   پر نصب کئے گئے تھے۔ 
وزیر خارجہ کا فلسطینیوں  کے انخلاء پر زور
اسرائیلی وزیر خارجہ کاٹر نے مغربی کنارہ میں اسرائیلی فوج کے اس حملے کو’’ دہشت گردی کے خلاف آپریشن‘‘قرار دیا ہے۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق وزیر خارجہ کاٹر نے شمالی مغربی کنارے سے فلسطینیوں کے عارضی انخلا پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ مغربی کنارے میں فلسطینیوں کے عارضی انخلا سمیت ہر ضروری اقدام کی ضرورت ہے۔ 
ایرانی نیٹ ورک کےخاتمے کا دعویٰ
انہوں نے کہا کہ یہ ہر لحا ظ سے ایک جنگ ہے، اسرائیلی فوج جنین، طولکرم اور دیگر علاقوں میں ایرانی حمایت یافتہ نیٹ ورک کوختم کر رہی ہے۔ اسرائیلی وزیرخارجہ نے الزام لگایا کہ ایران مغربی کنارے میں اسرائیل کے خلاف محاذ قائم کرنے کیلئےکام کر رہا ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ایران مغربی کنارے میں فنڈنگ اور اردن سے جدید ہتھیاروں کی اسمگلنگ کر رہا ہے۔ شمالی مغربی کنارہ میں رہنےوالوں  نےبتایا ہے کہ بلڈوزر کارروائی سے قبل انہیں   علاقہ خالی کرنے کیلئےمحض ۳؍ گھنٹے کا وقت دیا جاتا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK