Updated: January 16, 2025, 7:11 PM IST
| Jerusalem
غزہ میں ۱۵؍ ماہ کی جنگ کے بعد فلسطینیوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔ عرب ممالک نےجنگ بندی کا اعلان ہونے کے بعد جشن منایا۔ فلسطینی خطے میں اسرائیلی مظالم کا خاتمہ تو ہوگیا لیکن اس جنگ کے سبب محصور خطے میں ۴۶؍ ہزار سے زائد فلسطینی جاں بحق جبکہ ایک لاکھ سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔
غزہ جنگ بندی کے بعد ہر طرف جشن کا سماں تھا۔ تصویر: ایکس
غزہ میں ۱۵؍ماہ ہفتے جنگ جاری رہنے کے بعد جمعرات کی رات جنگ بندی کا اعلان کیا گیا۔ جنگ بندی کا اعلان ہونے کے بعد دنیا بھر کے متعدد ممالک نے خوشیاں منائیں۔ غزہ میں اسرائیل کی نسل کشی ۱۵؍ ماہ تک جاری رہی جس کی وجہ سے فلسطینیوں نے انسانی اور غذائی بحران کا سامنا کیا۔ پڑھئے جنگ کے نتیجے میں فلسطینیوں نے کس تباہی کا سامنا کیا۔
غزہ میں ۴۶؍ ہزار سے زائد فلسطینیوں نے اپنی جانیں گنوائیں
غزہ میں ۴۶؍ ہزار ۷۰۷؍ فلسطینیوں نے اپنی جانیں گنوائی ہیںجن میں تقریباً ۱۸؍ ہزار بچے ہیں۔ اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں ایک لاکھ ۱۰؍ ہزار ۲۶۵؍ فلسطینی زخمی ہوئے ہیں یعنی ۲۰؍ فلسطینیوں میں سے ایک فلسطینی زخمی ہواہے۔
بچوں کے خلاف جنگ
اقوام متحدہ کی ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزینوں (یو این آر ڈبلیو اے) نے نشاندہی کی ہے کہ ’’غزہ میں روزانہ ۱۰؍بچوں نے اپنے ایک یا دونوں پاؤں کھو دیئے ہیں۔‘‘
بے گھر ہونے کا بحران
۷؍ اکتوبر ۲۰۲۳ء کو شروع ہونے والی اس جنگ کے نتیجے میں ۹ء۱؍ملین فلسطینی بے گھر ہوئے ہیںجو غزہ کی ۹۰؍ فیصد آبادی ہے۔ ناورےرفیوجی کاؤنسل کے مطابق ’’غزہ میں صرف ۲۳؍ فیصد فلسطینیوں کے پاس شیلٹرز ہیں۔‘‘
بھکمری اور ناقص تغذیہ کا شکار فلسطینی
فلسطینی خطے میں ۲ء۲؍ ملین باشندے ’’انتہائی شدید ناقص تغذیہ‘‘کا سامنا کررہے ہیں جو غزہ کی آبادی کا ۹۶؍ فیصد حصہ ہے۔ غزہ میں ۵ء۸۱؍ فیصد فلسطینی، جن میں سے ۷۱؍ فیصد بے گھر فلسطینی ہیں، قومی خط افلاس سے نیچے زندگی بسر کر رہے ہیں۔ غزہ میں ۶؍ لاکھ فلسطینی بچے تعلیم سے محروم ہیں۔ جنگ سے قبل فلسطینی خطے کی شرح خواندگی ۹۱؍ فیصد تھی۔
غزہ کا جشن پوری دنیا سے منایا
جنگ بندی کا اعلان ہونے کے بعد قطر، سعودی عربیہ، شام اور دیگر ممالک نے غزہ میں جنگ بندی کا جشن منایا۔ ۱۵؍ماہ سے جنگ کا سامنا کرنےو الے فلسطینیوں نے خوشی سے پھولے نہ سماتے ہوئے ’’اللہ اکبر‘‘ کے نعرے لگانے شروع کر دیئے۔
’’آج ہماری دوسری مرتبہ پیدائش ہوئی ہے‘‘
اس ضمن میں غدہ، جو ۵؍ بچوں کی ماں ہیں اور ۱۵؍ ماہ کی جنگ یکے دوران بے گھر ہوئی ہیں، نے کہا کہ ’’میں خوش ہوں۔ واقعی آج میں بہت خوش ہوں۔ میں رو رہی ہوں لیکن یہ خوشی کے آنسو ہیں۔ آج ہماری دوسری مرتبہ پیدائش ہوئی ہے اگر ایک گھنٹے بھی تاخیر ہوجاتی تو اسرائیل ایک نیا قتل عام کر دیتا۔ اب یہ سب کچھ ختم ہوگیا۔‘‘ جنگ بندی کا اعلان ہونے کے بعد فلسطینی نوجوانوں نے دف بجاکر اور خان یونس کی سڑکوں پر رقص کر کے جشن منایا۔
اردن کے سفارتخانے کے باہر لوگ جمع ہوئے
اردن کے دارالحکومت عمان میں اسرائیلی سفارتخانے کے قریب الکالوتی مسجد کے باہر لوگوں نے جمع ہوکر جنگ بندی کا جشن منایا۔ اسرائیل حماس جنگ کی شروعات کے بعد سے یہ جگہ مظاہرین کیلئے توجہ کا مرکز رہی ہے۔ دی نیوعرب کے عربی ایڈیشن العربی الجدید کے مطابق اردن میں اخوان المسلمون کے عہدیدارمراد العدیلہ نے کہا ہے کہ ’’جنگ بندی فلسطینیوں اور اس مزاحمت کی جانب سے حاصل کی گئی فتح کی نشانی ہے جس نے امریکہ، یورپ اور اس کے اتحادیوں کو شکست سے دورچار کیا ہے۔‘‘
لبنان بھی غزہ کی خوشی میں شریک ہوا۔ تصویر: ایکس
انہوں نے مزید کہا کہ ’’آج حماس نے یہ تصدیق کی ہےکہ ’’آزادی ‘‘ کا راستہ کھل گیا ہے اور اس آزادی کیلئے جدوجہد یروشلم اور الاقصیٰ مسجد کو فتح کرنے تک نہیں رکے گی۔‘‘ یاد رہے کہ اردن اور اسرائیل کے درمیان پہلے سفارتی تعلقات بہترین تھے لیکن غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے آغاز کے بعد دونوں ممالک کے باہمی تعلقات میں دراڑ پیدا ہوئی تھی۔ اردن نے اسرائیل سے بارہا مطالبہ کیا تھاکہ وہ غزہ میں اپنی جارحیت ختم کرے لیکن اسرائیل نےکسی کی بھی نہ سنتے ہوئے فلسطینی خطے میں اپنے مظالم جاری رکھے۔‘‘
شام میں لوگ اپنے گھروں سے باہر نکل آئے تھے
شام میں حمص، حلب، دمشق اور دیگر شہروں میں لوگوں نے سڑکوں پر غزہ میں جنگ بندی کا جشن منایا۔ شام کے دارالحکومت کے عمیاد اسکوائر میں لوگ جمع ہوئے تھے اور انہوں نے جشن منانے کیلئے آتش بازی کی اور اذانیں دیں۔ لوگوں نے فلسطین کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے ’’آزاد فلسطین‘‘ اور ’’الاقصیٰ ہم آپ کیلئے اپنی جانیں قربان کر دیں گے‘‘ جیسے نعرے لگائے۔‘‘یاد رہے کہ دسمبر ۲۰۲۴ء میں شام کو بشارالاسد کے مظالم سے راحت ملی ہے۔ ۱۴؍ سال بعد بشارالاسد کی حکومت کے گرنے کے بعد شام میں نئی حکومت تشکیل پائی ہے اور امن کا بول بالا ہوا ہے۔
پہلے لبنان بعد میں غزہ
جنگ بندی کا اعلان ہونے کے فوراً بعد لبنان میں بھی لوگوں نے فلسطین اور حماس کے پرچم بلند کئے۔ لبنان کے دیگرشہروں میں بھی لوگوں نے فلسطین کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے پرچم لہرائے اور پٹاخے جلائے۔