Inquilab Logo Happiest Places to Work

ترکی، بنگلہ دیش اور پاکستان میں فلسطین حامی مظاہرے

Updated: April 14, 2025, 10:05 PM IST | Ankara, Dhaka And Karachi

اتوار کو ترکی ، بنگلہ دیش اور پاکستان میں فلسطین حامی مظاہروں کا انعقاد کیا گیا تھا جس میں مظاہرین نے غزہ میں اسرائیلی حملوں کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔ مظاہرین نے غزہ سے اظہار یکجہتی کیلئے نعرے لگائے اور فلسطینی پرچم بلند کئے۔

A scene from a pro-Palestinian protest in Turkey. Photo: X
ترکی میں فلسطین حامی احتجاج کا ایک منظر۔ تصویر: ایکس

اتوار کوترکی بھر میں ہزاروں افراد نے غزہ میں اسرائیلی حملوں کے خلاف احتجاج کیا اور ’’غزہ ختم ہورہا ہے، اٹھو‘‘ جیسے نعرے بلند کئے۔ ترکی کے متعدد قصبوں کے باشندوں نے مظاہروں کے ذریعے فلسطین کے ساتھ اظہار یکجہتی بھی کی۔ استنبول کی بایزید چوک میں سیکڑوں افراد مارچ کیلئے جمع ہوئے تھے کیونکہ ترکی کےغیر سرکاری ادارے آئی ایچ ایچ ہیومینیٹیرین ریلیف فاؤنڈیشن نے گزشتہ کئی دنوں سے غزہ میں ۷؍ اکتوبر ۲۰۲۳ء سے جاری اسرائیلی حملوں کے خلاف احتجاج کرنے کا مطالبہ کیا تھا جس کے نتیجے میں سیکڑوں ہزار افراد نے اپنی جانیں گنوائی ہیں۔ 

’’قاتل اسرائیل، فلسطین سے باہر نکل جائے‘‘
ترکی کے مقامی وقت کے مطابق ۲؍ بجے مظاہرین نے ینسیری اسٹریٹ تک مارچ کیا تھا اور ترکی اور فلسطینی پرچم لہراتے ہوئے ’’قاتل اسرائیل، فلسطین سے باہر نکل جائے‘‘ جیسے نعرے لگائے تھے۔ انقرہ فلسطینی سولیڈیٹیری پلیٹ فارم ( اے این ایف آئی ڈی اے پی) نے انقرہ میں واقع امریکی سفارتخانے کے سامنے احتجاج بھی کیا تھا۔

انقرہ میں تگبا الٹینوک کوکورمبر مرکزی مسجد،ترکی کے سامنے مظاہرین نے بینر لے کر احتجاج کئے تھے جس پر ’’بچوں کا قاتل اسرائیل‘‘ اور ’’غزہ میں لوگ جاں بحق ہورہے ہیں اور ہر جگہ انسانیت کا خاتمہ ہورہا ہے‘‘ جیسے نعرے قلمبند تھے۔ علاوہ ازیں مظاہرین اسرائیل اور امریکہ کے خلاف نعرے بلند کر رہے تھے۔

یہ بھی پڑھئے: بنگلہ دیش: پاسپورٹ پر ’’یہ صرف اسرائیل کیلئے نہیں ہے‘‘ شق بحال 

کراچی میں غزہ سے اظہار یکجہتی کیلئے احتجاج
اتوار کوسیکڑوں افراد نے کراچی میں غزہ سے اظہار یکجہتی کیلئے احتجاج کیا۔ یاد رہے کہ یہ مظاہرے تب سامنے آئے ہیں جب اسرائیل نے اتوار کو ایک اسپتال، میونسپل بلڈنگ، گھر اور گاڑی پر فضائی حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں تقریباً ۲۱؍ افراد کی موت ہوئی ہے جن میں بچے بھی شامل ہیں۔


 
یہ مظاہرے جمعیت اسلامی (جے آئی) اور جمعیت علمائے فضل (جے یو آئی ایف) نے منعقد کئے تھے۔ جمعیت اسلامی (جے آئی) کی پریس ریلیز کے مطابق ’’پارٹی کے چیف حفیظ نعیم الرحمٰن کے ذریعے منعقد کئے گئے مظاہرے میں وکیلوں، اساتذہ، تجارتکاروں، ڈاکٹروں اور دیگر پیشہ وارانہ افراد نے بھی شرکت کی تھی۔ غزہ کے معصوم مردہ بچوں کے جسم کے مجسمے بطور احتجاج بریج کے نیچے رکھے گئے تھے۔‘‘

جے آئی کے مطابق نعیم نے اس موقع پر خطاب کیا اور کہا کہ ’’کراچی نے ایک مرتبہ پھر یہ ثابت کیا ہے کہ وہ پوری دنیا کے مسلمانوں کی نمائندگی کرتا ہے۔ غزہ کے باشندے ناقابل برداشت تکلیفوں کا سامنا کر رہے ہیں جبکہ ۷؍ لاکھ سے زائد افراد اب تک جاں بحق ہوچکے ہیں جن میں سے زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔ یہاں اقوام متحدہ (یو این) کا کردارختم ہوگیا ہے۔ اسرائیل امریکہ کی مدد سے بمباریوں کے ذریعے معصوم بچوں کو موت کے گھاٹ اتار رہا ہے جبکہ یو این بیکار کی قراردادیں اور بیانات کو منظوری دے رہا ہے۔‘‘ پارٹی کی پریس ریلیز میں جے آئی کے چیف نے مسلم لیڈران کو خبردار کیا ہے کہ اسرائیل اپنی مہم ختم کرنے کے بعد انہیں خوفزدہ کرے گا۔‘‘ 

انہوں نے پاکستانی کی سیاسی قیادت سے مطالبہ کیا ہے کہ ’’وہ غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے خاتمے کیلئے اقدامات کرے۔‘‘ نعیم نے مزید کہا کہ ’’ہر ممکنہ اقدام کریں اور کسی بھی اقدام کو چھوٹا نہ سمجھیں۔ ہر عمل اہمیت کا حامل ہے پھر چاہے وہ فنڈنگ، ٹویٹ، ویڈیو پیغام، براہ راست کال یا کچھ اور ہو۔‘‘ انہوں نے پاکستان کے سیاستدانوں کو مخاطب کرتے ہوئے ان پر زور دیا کہ ’’وہ اپنی منافقت ختم کریں۔‘‘

ڈھاکہ میں غزہ کی حمایت میں ایک لاکھ سے زائد افراد نے مظاہرے کئے
بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ میں بھی غزہ کی حمایت میں ایک لاکھ سے زائد افراد نے مظاہرے میں شرکت کی۔ مظاہرین نے غزہ سے اظہار یکجہتی کیلئے فلسطینی پرچم لہرائے اور غزہ میں اسرائیل کے حملوں کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK