• Tue, 17 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

اسرائیل میں لگاتار تیسر ے دن احتجاج، نیتن یاہو کیخلاف سخت برہمی

Updated: September 05, 2024, 11:30 AM IST | Tal Aviv

یرغمالوں  کی رہائی کیلئے ’’ابھی یا کبھی نہیں ‘‘کا نعرہ بلند کیاگیا، ’’حکومت کے ہاتھ یرغمالوں کے خون سے سنے ‘‘ہونے کا الزام لگایا۔

Larry al-Bagh, father of hostage Elie al-Bagh, speaking to protesters in Tel Aviv. Photo: INN.
یرغمال ایلی الباغ کے والد لیری الباغ تل ابیب میں  مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے۔ تصویر: آئی این این۔

یرغمالوں  کی رہائی اور جنگ بندی کیلئے لگاتار تیسرے دن احتجاج کرتے ہوئے مظاہرین نے منگل کو اسرائیلی فوج کے ہیڈ کوارٹرز تک پہنچنے کی کوشش کی۔ مظاہرین نے صہیونی فوج کے ہیڈ کوارٹرز کے باہر بیگن اسٹریٹ پر احتجاج کیا اور سڑکوں  پر آگ جلا کرراستہ روکنے کی کوشش کی۔ اس دوران پولیس کی سخت کارروائی میں  کئی مظاہرین زخمی اور کم از کم ۲؍ گرفتار ہوئے۔ 
غزہ کے سرنگ میں  ۶؍ یرغمالوں  کی لاشیں  ملنے کے بعد سے اسرائیل میں  شدید برہمی ہے۔ اتوار کو تل ابیب اور ملک کے دیگر شہروں  میں   ۵؍ لاکھ سے زائد افراد کے احتجاج کے بعد سے یہ سلسلہ جاری ہے۔ پیر کو مظاہرین وزیراعظم نیتن یاہو کی رہائش گاہ تک پہنچ گئے تھے جبکہ منگل کو انہوں  نے اسرائیلی فوج کے ہیڈ کوارٹرز کو نشانہ بنایا۔ یرغمالوں  کی موت کیلئے نیتن یاہو کو ذمہ دار ٹھہرا یا جارہا ہے۔ مظاہرین کا الزام ہے کہ سیاسی مفاد کیلئے نیتن یاہو جنگ کو طول دے رہے ہیں  جس کی وجہ سے یرغمالوں کی رہائی نہیں  ہوپارہی۔ حماس نے واضح  اعلان کیا ہے کہ جنگ بندی کے بغیر یرغمالوں  کی رہائی نہیں  ہوسکتی۔ 
’ٹائمز آف اسرائیل‘ کی رپورٹ کے مطابق منگل کو بھی تل ابیب کی سڑکوں  پر ہزاروں  کی تعداد میں  شہریوں  نے وزیراعظم نیتن یاہو کے خلاف نعرے بلند کئے۔ اس دوران  یرغمالوں کے رشتہ داروں نے تقریریں کیں اور حکومت پر اپنی برہمی کااظہا رکیا۔ حماس کی قید میں  موجود اسرائیلی شہری ایلی الباغ کے والد لیری الباغ نے نیتن یاہو کے ذریعہ جنگ بندی میں  ’’فلاڈلفی راہداری‘‘ پر قبضے کے معاملہ کو رکاوٹ بنا کر پیش کئے جانے کو ’’سب سے بڑا دھوکہ‘‘ قرار دیا۔ لیری الباغ نے کہا کہ ’’نیتن یاہو سمجھتے ہیں  کہ اسرائیلی عوام بے وقوف ہیں۔ ‘‘ اپنے وزیراعظم کا مذاق اڑاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ’’آپ دو آدمی کو تو قابو میں رکھ نہیں  سکتے اور ۱۴؍ کلومیٹر زمین کوقابو میں  رکھنے کی بات کرتے ہیں ؟‘‘ نیتن یاہو غزہ اور مصر کی سرحد پر واقع اس علاقے پرجنگ بندی کے بعد بھی اسرائیلی فوج کی موجودگی پر بضد ہیں ۔ ان کی یہ ضد معاہدہ کی راہ میں  رکاوٹ بن گئی ہے۔ مظاہروں  میں  شامل ایک شخص نے ٹی شرٹ پہن رکھی تھی جس پرلکھے ہوئے نعرے کا مفہوم تھا کہ’’ نیتن یاہو انسانوں کی قربانی پیش کررہے ہیں۔ ‘‘مظاہرین نے’’ابھی یا کبھی نہیں ‘‘ کے نعروں  کے بیچ یہ نعرہ بھی بلند کیا کہ ’’حکومت کے ہاتھ یرغمالوں کے خون سے سنے ہوئے ہیں۔ ‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK