• Tue, 24 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

غزہ میں غذائی امداد کی فراہمی پر سخت ترین پابندیاں، بھکمری کا خطرہ

Updated: October 17, 2024, 11:33 AM IST | Gaza

تل ابیب نے یکم اکتوبر سے ایک بھی امدادی ٹرک شمالی غزہ میں  داخل نہیں  ہونے دیا۔ برطانیہ، فرانس اور الجیریا نے سلامتی کونسل کی ہنگامی میٹنگ طلب کی۔ امریکہ نے اسرائیل کو متنبہ کیا کہ اگر ۳۰؍ دنوں  میں  صورتحال کو بہتر نہ کیاگیاتو فوجی امداد روک دی جائےگی۔ اقوام متحدہ کے ذیلی ادارہ نے آگاہ کیا کہ غزہ میں  کام کرنا ناممکن ہوتا جارہاہے۔

Millions of people trapped in northern Gaza are suffering from severe food shortages. Photo: INN.
شمالی غزہ میں  پھنسے ہوئے لاکھوں افراد غذا کی شدید قلت سے دوچار ہیں۔ تصویر: آئی این این۔

غزہ میں  غذائی اور دیگر امداد کی فراہمی پر اسرائیل کی جانب سے سخت ترین پابندیوں  کی وجہ سے شمالی غزہ میں پھنسے ہوئے ۴؍ لاکھ افراد کو  بھکمری کا سامنا ہے۔ فلسطین میں  امداد کی فراہمی کی ذمہ داری نبھانے والے اقوام متحدہ کے ذیلی ادارہ ’’یواین ڈبلیو آر اے‘‘ نے عالمی برادری کو متنبہ کیا ہے کہ اس کیلئے اب غزہ میں  کام کرنا ناممکن ہوتا جارہاہے۔ حالات کو دیکھتے ہوئے فرانس، برطانیہ اور الجیریا نے سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کرنے کا مطالبہ کیا ہے جبکہ امریکہ نے بھی تل ابیب کو وارننگ دی ہے کہ اگر امداد کی فراہمی کی صورتحال کو ۳۰؍ دنوں  میں  ٹھیک نہ کیاگیا تو فوجی مددروک دی جائے گی۔ 
یکم اکتوبر سے غذائی امداد کی فراہمی بند ہے
اقوام متحدہ کے غذائی پروگرام (یو این ڈبلیو ایف پی) نے غزہ میں  بڑھتے ہوئے انسانی بحران پرکہا ہے کہ ’’ اسرائیل شمالی غزہ تک غذائی اجناس کی رسائی کو روک رہاہے۔ اس کی وجہ سے بھکمری کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔ ‘‘ ۷؍ اکتوبر ۲۰۲۳ء کو حملوں  کے آغاز سے ہی اسرائیل بھوک کو بطور ہتھیار استعمال کر رہا ہے۔ اس وقت جس طرح کی سختیاں   برتی جارہی ہیں  وہ سال بھر کی جنگ میں سب سے شدید ہیں۔ اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی) کے مطابق ’’شمالی غزہ کیلئے کلیدی کراسنگ یکم اکتوبر سے بند ہے جس کی وجہ سے ضروری سپلائی جس میں  غذائی اجناس اور طبی سازوسامان اورادویات شامل ہیں، نہ کے برابر پہنچ پارہی ہیں۔ ‘‘ 
بچوں کی حالت ناقابل بیان :یونیسیف
بچوں  کیلئے کام کرنےوالے اقوام متحدہ کے ادارہ ’’ یونیسیف‘‘ کے ترجمان جیمس ایلڈر کے مطابق ’’دن بہ دن بچوں کی صورت حال پہلے سے بدتر ہوتی جا رہی ہے۔ ‘‘ ایلڈر نے افسوس کا اظہار کیا کہ’’امداد کی مقدار میں اضافے کی اشد ضرورت کے باوجود رسائی کی صورتحال خراب ہوتی جا رہی ہے۔ ‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’گزشتہ ہفتے کئی دن ایسے گزرے جب ایک بھی امدادی ٹرک کو شمالی غزہ میں  داخل ہونےکی اجازت نہیں دی گئی۔ ‘‘
سلامتی کونسل کے اجلاس کا مطالبہ
اس بیچ برطانیہ کے وزیر خارجہ نے اطلاع دی ہے کہ برطانیہ، فرانس اور الجیریا نے غزہ میں   انسانی بحران پر سلامتی کونسل کی ہنگامی میٹنگ کی مانگ کی ہے۔ ڈیوڈ لیمے نے بدھ کو  مطالبہ کیا کہ اسرائیل اس بات کو یقینی بنائے کہ امداد کے راستے کھلے رہیں  اور شہریوں  کو ضروری غذا اور طبی امداد پہنچتی رہے۔ لیمے نے تشویش کااظہار کیا کہ ’’شمالی غزہ میں  انسانی بحران شدید تر ہوتا جا رہاہے، بنیادی اشیاء تک رسائی مشکل اور ناممکن ہوتی جا ر ہی ہے۔ اقوا م متحدہ کے مطابق گزشتہ دو ہفتوں  میں  اس علاقے میں برائے نام ہی غذائی امداد پہنچ سکی ہے۔ 
اسرائیل کو امریکہ کا انتباہ
امریکہ نے غزہ میں امداد کی صورتحال بہتر بنانے کیلئے اسرائیل کو۳۰؍دنوں  کا وقت دیا ہے۔ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن اور وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے اسرائیلی وزیر خارجہ اور وزیر دفاع کو خط لکھ کر غزہ میں امداد کی صورتحال بہتر بنانے کی ہدایت دی ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ امریکہ کو غزہ میں بگڑتی ہوئی بحرانی کیفیت پر شدید تشویش ہے، اس میں بہتری کیلئے اسرائیلی حکومت کے فوری اقدامات ضروری ہیں۔ ‘‘ اس کے ساتھ ہی متنبہ کیا گیاہے کہ ’’امریکی فوجی امداد کی تعطلی سے بچنے کیلئے اسرائیل غزہ میں انسانی امدادی صورتحال کو ۳۰؍ دن میں بہتر بنائے۔ ‘‘
جنوبی اور شمالی غزہ میں  غذائی اشیاء کی قیمتیں 
    سبزی                        جنوبی غزہ                         شمالی غزہ 
ککڑی(فی کلو)               ۸؍ ڈالر(۶۷۰؍ روپے)           ۱۵۰؍ ڈالر(۱۲۶۰۰؍ ہزار روپے)
بیگن (فی کلو)               ۵؍ ڈالر(۴۲۰؍ روپے)             ۱۵؍ ڈالر(۱۲۶۰؍ روپے)
شکر(فی کلو)               ۲۸؍ڈالر(۲۳۵۰؍ روپے)          ۶۰؍ ڈالر(۵؍ ہزار روپے)
آٹا(۲۵؍ کلو)               ۱۵۰؍ ڈالر(۱۲۶۰۰؍ روپے)       ایک ہزارڈالر(۸۴؍ ہزار روپے) 
پانی (فی لیٹر)              ۲؍ ڈالر(۱۶۸؍ روپے)              ۲؍ ڈالر(۱۶۸؍ روپے)
خوردنی تیل (فی لیٹر)    ۸؍ڈالر(۶۷۰؍ روپے)               ۹؍ ڈالر(۷۵۶؍ روپے)

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK