• Thu, 24 October, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

غزہ: بارش کی وجہ سے فلسطینیوں کی مشکلات میں اضافہ، خیمے زیر آب

Updated: September 24, 2024, 4:50 PM IST | Jerusalem

اسرائیلی جارحیت کے دوران غزہ میں بارش کی وجہ سے فلسطینیوں کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔ بارش کی وجہ سے کئی فلسطینیوں کے خیمے اور سامان زیر آب ہوگئے ہیں۔ فلسطینیوں کے مطابق خیموں کی حالت اتنی خراب ہے کہ تھوڑی بارش میں بھی یہ زیر آب ہوسکتے ہیں۔

The condition of tents can be seen in Gaza during the rain. Photo: X
بارش کے دوران غزہ میں خیموں کی حالت دیکھی جاسکتی ہے۔ تصویر: ایکس

غزہ جنگ سے متاثرہ فلسطینیوں کو نئی تباہی کا سامنا ہے کیونکہ فلسطینی خطے میں اچانک بارش کے سبب ان کی زندگی مزید مشکلات میں گھر گئی ہے۔ غزہ کے متعدد علاقوں میں ،جہاں اسرائیل نے ۳۵۳؍ دن حملے کئے ہیں،بارش کی آمد اور سیلاب کی وجہ سے فلسطینیوں کے خیمے اور سامان زیر آب ہوگئے ہیں۔ خیال رہے کہ غزہ میں ۲؍ ملین سے زائد فلسطینی بے گھر ہوئے ہیں۔ جنگ کے دوران فلسطینی دوسری مرتبہ موسم باراں کو برداشت کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔ غزہ کے کئی عارضی خیموں،جن میں کئی فلسطینی ایک سال سے زائد عرصے سے زندگی بسر کر رہے ہیں، کی حالت خراب ہوچکی ہے اور وہ رہائش کے قابل نہیں رہ گئے ہیں۔ 

یہ بھی پڑھئے: پنجاب کے وزیراعلیٰ بھگونت سنگھ مان کی کابینہ میں توسیع

غزہ حکومت نے ۱۴؍ ستمبر کےاپنے بیان میں نشاندہی کی تھی کہ موسم باراں کے آغاز کے بعد ۲؍ ملین فلسطینی انسانی بحران کا سامنا کر سکتے ہیں۔ بیان میں مزید کہا گیا تھا کہ’’۷۴؍ فیصد خیمے، جن میں بے گھر فلسطینی زندگی بسر کر رہے ہیں، ناقابل رہائش ہوچکے ہیں اور ایک لاکھ ۳۵؍ ہزار خیموں میں سے ایک لاکھ خیموں کو فوری طور پر تبدیل کرنےکی ضرورت ہے۔‘‘ اطلاعات کے مطابق غزہ کے خیموں کی حالت اتنی زیادہ خراب ہوگئی ہے کہ وہ تھوڑی بارش میں بھی زیر آب ہوسکتےہیں۔ خیموںکے باہروالے علاقوں کیچڑ کے دلدل میں تبدیل ہوچکے ہیں۔ فلسطینیوں ، جن کے پاس کوئی چارہ نہیں ہے، کا کہنا ہے کہ اب آسمان ہی ان کیلئے واحد شیلٹر ہے۔ 

بچے بیمار پڑتے ہیںتو ان کیلئے ادویات نہیں ہوتیں: محمد عبداللہ کوبی 
محمد عبداللہ کوبی، جو اپنے اہل خانہ کے ساتھ وسطی غزہ کے نصرت پناہ گزین کیمپ میں خیمے میں زندگی بسر کرنے کیلئے اپنے اہل خانہ کے ساتھ منتقل ہوئے ہیں، نے بتایا کہ غزہ کے خیموں کی حالت کیا ہے اور وہ جگہ جہاں انہوں نے خیمے لگائے ہیں ، ناقابل رہائش ہے۔ کوبی نے واضح کیا ہے کہ ’’خیموں کے زیر آب ہونے کیلئے تھوڑی بارش بھی کافی ہے اور انہیں بارش کے دوران زندگی گزارنے کیلئے عالمی برداری سے واٹرپروف سپلائی موصول نہیں ہوئی ہے۔‘‘

انہوں نے مزید کہاکہ ’’صرف ایک گھنٹے بارش ہوئی ہے اور اس کے بعد یہ حالت ہوئی ہے۔ اگر زیادہ دنوں تک بارش ہوئی تو ہم کیا کریں گے؟ یہاں کوئی محفوظ نہیں۔ ہمارے لئے پناہ لینے کیلئے کوئی جگہ نہیں ہے، نہ ہی کوئی گھر ہے اور نہ ہی کوئی دوسری جگہ۔ جب ہمارے بچے بیمار پڑتے ہیں تو ہمیں انہیں دینے کیلئے دوا بھی نہیں ہوتی۔‘‘

انسانیت مر چکی ہے، ہمارے لئے کوئی کھڑا نہیں ہو رہا ہے
غزہ کے دیر البلاح میں بھی اسی طرح کے حالات ہیں۔ دیر البلاح کے ایک رہائشی احمد عبدل الطیف، جن کے خیمے کی چٹائی اور بلینکٹ بارش کی وجہ سے بھیگ گئے ہیں، نے اپنے غصہ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہماری مشکلات مزید بڑھ رہی ہیں اور کوئی کچھ نہیں کررہاہے۔ یوں معلوم ہو رہا ہے کہ لوگ ہماری خواتین اوربچوں کی تکلیفوں کا تماشہ دیکھ رہے ہیں۔‘‘ 

ہمیں اس المیہ کو کب تک برداشت کرنا ہوگا؟
دوسرے خیمے میں فاطمہ نامی خاتون اپنے خیمے کو دوبارہ بنانے کی کوشش کر رہی ہیں جبکہ ان کے شوہر خالد اپنے سامان کو سیلابی پانی سے بچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ خالد نے کہا کہ’’میری اہلیہ، جو ایک صحافی بھی ہیں،صحافت کے امور انجام دینے کے بجائے اپنے ٹوٹے ہوئے خیمے کو بنانے کی کوشش کر رہی ہیں۔ہمیں اس المیہ کو آخر کب تک برداشت کرنا ہوگا؟ عالمی برادری اور انسانی ادارے غزہ میں جنگ ختم کرنے کیلئے اقدامات کریں۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK