• Thu, 14 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

غزہ جنگ: ہزاروں بچے جلدی امراض میں مبتلا، علاج اور ادویات کی شدید قلت

Updated: August 09, 2024, 10:31 PM IST | Jerusalem

غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے دوران ہزاروں بچے جلدی امراض میں مبتلا ہیں۔ مقبوضہ علاقے میں اسپتالوں کے غیر فعال ہونے اور ادویات کی کمی کی وجہ سے سیکڑوں بچے علاج کی سہولت سے محروم ہیں۔ محصور خطے میں صاف پانی کی کمی، کچرے کے انبار اور گندا پانی جمع ہوجانے کے سبب جلد کی بیماریاں تیزی سے پھیل رہی ہیں۔

Skin disease is spreading rapidly among children in Gaza. Photo: X
غزہ کے بچوں میں جلد کی بیماری تیزی سے پھیل رہی ہے۔ تصویر: ایکس

غزہ میں اسرائیلی جنگ کے دوران سیکڑوں بچے جلد کے امراض میں مبتلا ہیں۔ اسی طرح یاسمین الشنباری(۳؍) نہ صرف اسرائیل کی نسل کشی کی جنگ کے دوران تباہ کن حالات کا سامنا کر رہی ہے جبکہ جلد کے مرض میں مبتلاہے۔ اسرائیل کے حملے اور محاصرے کے دوران ادویات کی کمی اور متعدد اسپتالوں کے غیر فعال ہونے کی وجہ سے یاسمین کیلئے علاج کی سہولت بھی دستیاب نہیں ہے۔ ۱۰؍ ماہ کی جنگ کے دوران غزہ پٹی میں صاف پانی کی کمی، غذائی امداد کی رسائی میں رکاوٹ اور کچرے کے انبار اور گندے پانی کی نکاسیوں کی وجہ سے جلد کی بیماری اتنی تیزی سے پھیل رہی ہے۔ یاسمین کے پورے چہرے پر سرخ داغ ہیں۔ یاسمین کے اہل خانہ مشرقی غزہ کے جبالیہ پناہ گزین کیمپ میں رہائش اختیار کئے ہوئے ہیں۔ 

غزہ میں کچرے کے انبار اور فضلے کی وجہ سے انفکیشن اور بیماریاں پھیل رہی ہیں۔ تصویر: ایکس

ہم نے اس کے علاج کیلئے کوئی کسر نہیں چھوڑی: یاسمین کے والد
یاسمین کے والد نے بتایا کہ جب وہ ان کی گود میں لیٹی ہے تو اس کی تکلیف کو دیکھ کر اس کے والد خود کو بے بس محسوس کرتے ہیں۔ یاسمین کے چہرے کےاطراف چھوٹے موٹے کیڑے اڑتے رہتے ہیںجبکہ باہر گرمی کی شدت سے کچرے کے ڈھیر سڑ رہے ہیں جس کی وجہ سے مزید بیماریاں پھیلنے کے امکانات ہیں۔ یاسمین کے والد احمد الشنباری نے بتایا کہ ’’یاسمین کے چہرے پر یہ داغ گزشتہ ۱۰؍ دنوں سے ہیںجو اب تک نہیں گئے۔ ہم نے اس کے علاج کیلئے ہر دوا استعمال کی ہےتا کہ اس کے چہرے سے یہ داغ چلے جائیں۔ ‘‘

محصور خطے میں صاف پانی کی شدید قلت کے دورمیان فلسطینی پانی کیلئے ترس رہے ہیں۔ تصویر: ایکس

غزہ کے بچوں میں روزانہ نئی بیماری پھیل رہی ہے 
خیال رہے کہ غزہ پٹی میں جنگ کے دوران جلد کی بیماری واحد نہیں ہے۔ غزہ کے کمل ادوان اسپتال کے ترجمان وسام السکانی نے کہا کہ ’’کل تک ہم گردے کی بیماری کے بارے میں بات کر رہے تھے اور آج ہم جلد کی بیماری کے بارے میں گفتگو کر رہے ہیں۔ غزہ کے بچوں میں روزانہ نئی بیماریاں پھیل رہی ہیں۔‘‘ 

غزہ میں اسرائیلی تباہی اور بیماریاں پھیلنے کے امکانات
خیال رہے کہ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) نے متنبہ کیا ہے کہ غزہ پٹی میں فلسطینی بچوں میں ہیپاٹیٹیس اے اور پولیو تیزی سے پھیل رہاہے۔قبل ازیں اقوام متحدہ کی ایجنسیوں نے اپنی رپورٹس میں متنبہ کیا تھا کہ غزہ میں پانی کی شدید قلت، فضلہ اور سیویج کے مناسب انتظام کی کمی کی وجہ سے انفیکشن کی بیماریاں پھیلنے کا زیادہ رسک ہے۔ اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں غزہ کا ویسٹ مینجمنٹ سسٹم تباہ ہو گیاہے۔شدید گرمی میں کچرے کے ڈھیر جمع ہو رہے ہیں جبکہ نکاسی نہ ہونے کی وجہ سے سیویج سڑکوں پر ہی خارج ہو رہا ہے ۔ سیکڑوں فلسطینی ایک ہی بیت الخلاء استعمال کرنے پر مجبور ہیں جبکہ وہ بیت الخلاء استعمال کرنے کیلئے گھنٹوں قطاروں میں کھڑے رہتے ہیں۔ خیال رہے کہ اسرائیل نے غزہ میں فوری امداد کی رسائی میں رکاوٹ بننے کی ذمہ داری قبول کرنے سے انکار کیا ہے۔

غزہ کے سیکڑوں بچوں کی طرح عمار المشراوی(۲؍) کے جسم اور چہرے پر بھی سرخ داغ ہیں۔ فی الحال وہ غزہ کے کمال ادوان اسپتال میں زیر علاج ہے۔ عمار کے والد نے اپنے بیٹے کے تعلق سے بے بسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’میرے بیٹے کی جانب دیکھئے۔ اس کا پورا جسم ایسا ہو گیاہے۔ ہم نے اس کے علاج کیلئے ایک سے زیادہ اسپتالوں کے چکر کانٹے ہیں۔ ہم کسی طرح تکلیف برداشت کر سکتے ہیں لیکن بچے!وہ اتنی تکلیف کیسے برداشت کریں؟خدا ن کی مددکرے ۔یہاںنہ غذا ہےا ور نہ ہی ادویات۔ غزہ میں حالات ناقابل بیان ہے۔ 

اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں مہلوکین کی تعداد ۹۲؍ ہزار سے زائد ہو سکتی ہے
واضح رہے کہ اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں ۴۰؍ ہزار سے زائد فلسطینی جاں بحق جبکہ ۸۹؍ ہزارسے زائد زخمی ہو چکے ہیں ۔ سیکڑوں افراد اب بھی ملبے تلے دبے ہیں جبکہ اسرائیلی فوجیوں نے ۱۰؍ ہزار سے زائد فلسطینیوں کا اغوا کیا ہے۔ امریکہ کے ۴۵؍ ڈاکٹروں اور نرسوں کا کہنا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی جنگ کے نتیجے میں مہلوکین کی تعداد ۹۲؍ہزار سے زائد ہو سکتی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK