یو این ڈیولپمنٹ پروگرام(یو این ڈی پی) کی حالیہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ’’غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے سبب فلسطینی علاقوں میں غربت کی شرح تقریباً دگنا یعنی ۳ء۷۴؍ ہوچکی ہے۔ محصور خطے میں ۶۱ء۲؍ ملین افراد خط افلاس سے نیچے زندگی بسر کر رہے ہیں۔‘‘
EPAPER
Updated: October 22, 2024, 10:01 PM IST | Jerusalem
یو این ڈیولپمنٹ پروگرام(یو این ڈی پی) کی حالیہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ’’غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے سبب فلسطینی علاقوں میں غربت کی شرح تقریباً دگنا یعنی ۳ء۷۴؍ ہوچکی ہے۔ محصور خطے میں ۶۱ء۲؍ ملین افراد خط افلاس سے نیچے زندگی بسر کر رہے ہیں۔‘‘
یو این ڈیولپمنٹ پروگرام (یو این ڈی پی) کی رپورٹ کے مطابق ’’غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں ’’فلسطینی علاقوں میں غربت کی شرح تقریباً دگنا یعنی ۳ء۷۴؍ فیصد ہوچکی ہے۔‘‘ اس ضمن میں یو این ڈی پی کے ہیڈ اخیم استینرنے کہا کہ ’’جنگ کا نتیجہ
غزہ میں انسانی امداد کی رسائی میں مسلسل رکاوٹ پیش آرہی ہے۔ تصویر: ایکس
غزہ میں ۶۱ء۲؍ ملین افراد خطر افلاس سے نیچے زندگی بسر کر رہے ہیں: یو این
غزہ میں ۲۰۲۳ء کے اواخر میں غربت کی شرح ۸ء۳۸؍ فیصد تھی جبکہ امسال ۶۱ء۲؍ ملین افراد خط افلاس سے نیچے چلے گئے تھے جس کے بعد خط افلاس سے نیچے زندگی گزارنے والے افراد کی مکمل تعداد ۱ء۴؍ ملین ہوچکی ہے۔ متعدد تحقیقات کے مطابق امسال فلسطینی علاقوں میں بے روزگاری کی شرح ۹ء۴۹؍ ہوسکتی ہے اور جی ڈی پی ۱ء۳۵؍ فیصد کم ہوسکتی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ’’اگر ہر سال فلسطین میں انسانی امداد پہنچائی جائے تب بھی فلسطین کی معیشت کو جنگ سے پہلے کے متوازی ہونے میں دہائیاں لگ سکتی ہیں۔ بحالی کیلئے تباہ کن انفراسٹرکچر کو دوبارہ بنانے کی ضرورت ہوگی۔‘‘
ایک تحقیق کے مطابق غزہ میں اسرائیل کی بمباری اور زمینی حملوں کے سبب ۴۲؍ ٹن ملبہ بچا ہے جس سے بڑے پیمانے پر صحت کے خطرات ہوسکتے ہیں۔ خیال رہے کہ غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے سبب ۴۲؍ ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک جبکہ ۹۷؍ ہزار سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ انسانی امداد کی ترسیل میں رکاوٹ کے سبب غزہ بھکمری کے دہانے پر ہے۔