ہارورڈ لاء اسکول نے فلسطین حامی احتجاج کیلئے ۶۰؍طلبہ کا لائبریری میں طلبہ کا داخلہ ممنوع قرار دیا ہے۔ نومبر ۲۰۲۴ء تک طلبہ کے لائبریری میں داخلے پر پابندی عائد کی گئی ہے۔
EPAPER
Updated: October 25, 2024, 10:11 PM IST | Jerusalem
ہارورڈ لاء اسکول نے فلسطین حامی احتجاج کیلئے ۶۰؍طلبہ کا لائبریری میں طلبہ کا داخلہ ممنوع قرار دیا ہے۔ نومبر ۲۰۲۴ء تک طلبہ کے لائبریری میں داخلے پر پابندی عائد کی گئی ہے۔
دی ہارورڈ کرمسن نے رپورٹ کیا ہے کہ ’’ہارورڈ لاء اسکول نے فلسطین حامی مظاہروں کے بعد سخت ردعمل کے بعد ۶۰؍ طلبہ کو اپنی لائبریری میں داخلے سے عارضی طور پر روک دیا ہے۔‘‘طلبہ کو جمعرات کو بتایا گیا کہ ہارورڈ لاء اسکول کی لائبریری میں نومبر ۲۰۲۴ء تک ان کا داخلہ ممنوع قرار دیا گیا ہے۔ خیال رہے کہ طلبہ کے فلسطین حامی احتجاج کے بعد ان کے خلاف یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔ یہ مظاہرہ ہارورڈ آؤٹ آکوپائیڈ فلسطین نے منعقد کیا تھا۔ خیال رہے کہ اسی گروپ نے فلسطین کی حمایت میں ۲۰؍ دنوں کیلئے خیمہ زنی کی تھی۔ طلبہ کے معطل کئے جانے کے بعد لائبریری میں ۵۰؍ سے زائد طلبہ نے دوسرے مظاہرے کا انعقاد کیا۔
یہ بھی پڑھئے: جے این یو: مغربی ایشیاء میں تنازع کے موضوع پر تین سیمینارمنسوخ کر دیئے گئے
لاء اسکول کی انتظامیہ مظاہرے میں شامل طلبہ کی شناخت کی کوشش کر رہی ہے۔ہارورڈ لاء اسکول اسٹوڈنٹ گورنمنٹ کے شریک صدر ڈیبورا الیکسس اور جون فوسم نے طلبہ کے خلاف یونیورسٹی انتظامیہ کے فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ ’’طلبہ کو صرف اس لئے نشانہ بنایا گیا کیونکہ انہوں نے کوفیہ زیب تن کیا تھا اور اپنےکمپیوٹر پر فلسطین کی علامت کے اسٹیکرلگائے ہوئے تھے۔‘‘
خیال رہے کہ حال ہی میں یونیورسٹی نے ۲۵؍ فیکلٹی ممبران کو وائیڈنر لائبریری سے ۲؍ ہفتے کے خاموش احتجاج کیلئے معطل کیا تھا۔ قبل ازیں یونیورسٹی نے اسی جگہ پر فلسطین حامی مظاہرے کا انعقاد کرنے کیلئے ۱۲؍ انڈرگریجویٹ طلبہ پر پابندی عائد کی تھی۔
خیال رہے کہ اب تک اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں ۴۲؍ ہزار فلسطینیوں نے اپنی جانیں گنوائی ہیں جبکہ ۹۸؍ ہزار سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ امسال امریکہ کے کیمپس میں فلسطین حامی مظاہروں کے درمیان پولیس نے ہزاروں طلبہ کو حراست میں لیا تھا۔