پنٹاگن کے حکام مبینہ طور پر امریکہ کی جنگی تیاری کے تئیں تشویش میں مبتلا ہیں۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ دونوں جنگیں، امریکہ کی دفاعی منصوبہ بندی کا حصہ نہیں تھے۔
EPAPER
Updated: October 30, 2024, 8:57 PM IST | Jerusalem
پنٹاگن کے حکام مبینہ طور پر امریکہ کی جنگی تیاری کے تئیں تشویش میں مبتلا ہیں۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ دونوں جنگیں، امریکہ کی دفاعی منصوبہ بندی کا حصہ نہیں تھے۔
مشرقِ وسطیٰ اور یورپ میں بالترتیب جاری حماس اسرائیل جنگ اور روس یوکرین جنگ کے درمیان امریکہ کے پاس فضائی دفاعی میزائلوں کا ذخیرہ کم ہو رہا ہے۔ مشہور امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل نے اپنی رپورٹ میں بتایا۔ رپورٹ کے مطابق، پنٹاگن حکام اور تجزیہ کار، مبینہ طور پر نئے میزائلوں کو تیزرفتاری سے تیار کرنے میں ناکامی اور امریکی حکومت کی جنگی تیاری کے تئیں تشویش میں مبتلا ہیں۔ گزشتہ سال، ۷ اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے حملہ اور غزہ جنگ کے آغاز کے بعد اب تک ۱۰۰ سے زیادہ اسٹینڈرڈ میزائل داغے جاچکے ہیں۔ اسرائیل پر ۲ ایرانی میزائل اور ڈرون حملوں کے علاوہ یمن کے حوثی حملوں کا مقابلہ کرنے کیلئے امریکہ کے دفاعی میزائیلوں کا استعمال کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھئے: ستیہ میو جیتے۲؍ کی ناکامی پرجان ابراہم نے۳؍ مہینے تک بات نہیں کی: ملاپ زویری
اسٹیمسن سینٹر میں روایتی دفاعی پروگرام کے ڈپٹی ڈائریکٹر الیاس یوسف نے وال اسٹریٹ جرنل کو بتایا کہ یورپ اور مشرق وسطیٰ میں بڑے پیمانے پر جاری جنگوں کے باوجود امریکہ نے اپنے معیار کے مطابق جنگ کیلئے تیار رہنے کیلئے ایک دفاعی صنعتی مرکز تیار نہیں کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا ک یہ دونوں جنگیں توسیعی تنازعات ہیں، جو امریکی دفاعی منصوبہ بندی کا حصہ نہیں تھے۔
سلامتی سے جڑے خدشات کی بناء پر امریکہ اپنے ہتھیاروں کے ذخیرہ کی خفیہ و حساس معلومات کو عوامی طور پر ظاہر نہیں کر سکتا۔ تاہم، پنٹاگن حکام کا کہنا ہے کہ اسٹینڈرڈ میزائلوں کی پیداوار بڑھانے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔