خان یونس میں خیموں میں آباد بے گھر افراد پر بمباری، ۱۷؍ شہید، متعدد بچے شامل، اسکول پر حملے میں ۲۳؍ افراد نے داعی ٔ اجل کو لبیک کہا۔
EPAPER
Updated: July 17, 2024, 12:00 PM IST | Gaza
خان یونس میں خیموں میں آباد بے گھر افراد پر بمباری، ۱۷؍ شہید، متعدد بچے شامل، اسکول پر حملے میں ۲۳؍ افراد نے داعی ٔ اجل کو لبیک کہا۔
غزہ میں اسرائیلی حملوں میں اچانک شدت اور یومیہ اموات کی تعداد میں اضافہ کے بیچ غزہ کے مقامی اہلکاروں نے الزام لگایا ہے کہ نہتے فلسطینیوں کے خلاف تل ابیب غیر قانونی ہتھیاروں کا استعمال کررہا ہے۔ طبی محکمہ کے مقامی حکام کے مطابق گزشتہ ۲؍ دنوں میں بڑی تعداد میں ایسے زخمی اسپتال پہنچے ہیں جو بری طرح جھلسے ہوئے تھے۔ حکام کے مطابق اس طرح کی حالت اسرائیل کی جانب سے غیرقانونی اسلحہ کے استعمال کی وجہ سے ہورہی ہے۔
غزہ حکومت کے ترجمان نے بتایا کہ ڈاکٹرس کے مطابق جو زخمی لائے گئے ان کے جسم تھرڈ ڈگری تک جلے ہوئے تھے۔ ان میں سے اکثر کو بچایا نہیں جاسکا۔ الزام ہے کہ یہ لوگ اسرائیل کے ذریعہ استعمال کئے گئے امریکی ساخت کے کیمیائی اور تھرمل ہتھیاروں کی زد میں آئے ہیں۔ ان ہتھیاروں کا پوری دنیا میں انسانوں کے خلاف استعمال ممنوع ہے۔ چونکہ یہ ہتھیار امریکہ نے اسرائیل کو فراہم کئے ہیں اس لئے غزہ کے حکام کے مطابق ان کی وجہ سے اموات کی پوری ذمہ داری امریکہ پر عائد ہوتی ہے۔ واضح رہے کہ اسرائیل عالمی قانونی کی کھلے عام دھجیاں اڑاتے ہوئے ۷؍ اکتوبر ۲۰۲۳ء سے مسلسل غزہ پر بمباری کررہاہ ہے۔ ا س کے حملوں میں اب تک ۳۸؍ ہزار۷۰۰؍ افراد شہید اور ۹۰؍ ہزار کے قریب زخمی ہوچکے ہیں۔ لاپتہ افراد جن کے تعلق سے اندیشہ ہے کہ وہ ملبے میں دب کررہ گئے ہوں گے، ۱۰؍ ہزار سے زیادہ ہے۔
منگل کو اسرائیلی فوجوں نے نصیرت رفیوجی کیمپ میں پھر ایک اسکول کو نشانہ بنایا۔ گزشتہ ۹؍ دنوں میں اسرائیل کے ذریعہ نشانہ بنایاگیا یہ چھٹا اسکول ہے۔ اسکول پر کئے گئے اس حملے میں ۲۳؍ افراد کے شہید ہونے کی تصدیق کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ خان یونس میں خیموں پر بمباری کی گئی جس میں غزہ کے مختلف علاقوں سے بے گھر ہونے والے افراد نے پناہ لے رکھی ہے۔ ان حملوں میں ۱۷؍ افراد مارے گئے جن میں کئی بچے بھی ہیں۔ الجزیرہ کے مطابق یہاں زخمی ہونے والوں کی تعداد ۷۳؍ سے زائد ہے۔ ا س بیچ غزہ کی وزارت صحت نے عالمی برادری سے طبی عملہ کی فراہمی کی اپیل کی ہے اور بتایا ہے کہ غزہ میں موجود ڈاکٹر مسلسل کام کرکے تھک چکے ہیں۔