• Sun, 19 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

’’جنگ بندی معاہدہ ہورہا ہے تو بم کیوں برسا رہے ہو؟‘‘بلنکن سے سوال پر صحافی کو گھسیٹ کر باہر نکال دیا

Updated: January 18, 2025, 12:38 PM IST | Inquilab News Network | Washington

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کی پریس کانفرنس میں  سوال کرنے پر سیکوریٹی نے صحافی کو گھسیٹ کر باہر نکال دیا۔غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کی آخری پریس کانفرنس میں صحافی نے انہیں آڑے ہاتھوں لے لیا۔

The journalist was forcibly taken away by the security guard. Photo: INN
صحافی کو سیکوریٹی گارڈ زبردستی اٹھاکر لیجاتے ہوئے۔ تصویر: آئی این این

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کی پریس کانفرنس میں  سوال کرنے پر سیکوریٹی نے صحافی کو گھسیٹ کر باہر نکال دیا۔غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کی آخری پریس کانفرنس میں صحافی نے انہیں آڑے ہاتھوں لے لیا۔ ایک  صحافی نے پریس کانفرنس کے دوران امریکی وزیر خارجہ سے پوچھا کہ’’ جنگ بندی  معاہدہ ہورہا ہے تو بم کیوں برسا رہے ہو؟‘‘ یہ سوال سننا تھا کہ سیکوریٹی اہلکارفوراً صحافیوں کی طرف بڑھے اور مذکورہ بالا صحافی کو کانفرنس روم سے پہلے گھسیٹا اور پھر اسے اٹھاکر باہر نکال دیا۔ رپورٹ کے مطابق  کانفرنس میں موجودفری لانس جرنلسٹ سیم حسینی نے پوچھا ’’غزہ میں میرے صحافی دوستوں کے گھروں کو کیوں تباہ ہونے دیا گیا؟ آپ میڈیا کی آزادی کی بات کرتے ہیں اور سوالوں  کے جواب نہیں دیتے۔ آپ عالمی مجرم ہیں آپ کو ہیگ میں عالمی عدالت میں  جوابدہ ہونا چاہیے۔‘‘یہ کہہ کر حسینی پھر چیخے کہ ’’ مجرم... آپ مجرم ہیں ۔‘‘ ایک اور صحافی میکس بلومنتھل نے سوال کیا کہ ’’جب مئی  میں پیس ڈیل ہوگئی تھی تو اسرائیل کو ہتھیار کیوں بھیجے جاتے رہے۔‘‘جب دونوں صحافیوں کیسا تھ سیکوریٹی گارڈ بدتمیزی اور زیادتی کررہے تھے، بلنکن خاموش کھڑےتھے۔  بعد ازیں امریکی  وزیر خارجہ نے کسی بھی سوال کا جواب دئیے بغیر یہ کہا کہ امید ہے اتوار سے  غزہ جنگ بندی معاہدے پر عمل شروع ہوجائے گا۔واضح رہے کہ امریکی وزیر  خارجہ انٹونی بلنکن کی یہ آخری پریس تھی، نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ۲۰؍جنوری کو دوسری مدت صدارت کا حلف اٹھا ئیں گے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK