وی واشنگٹن پوسٹ میں انکشاف۔ بائیڈن انتظامیہ سے وابستہ ایک ذرائع نے نام مخفی رکھنے کی شرط پر بتایا ہے کہ امریکہ نے اسرائیل کو ’’خاموشی ‘‘ سے جنگی ہتھیاروں اور طیاروں سمیت ۲؍ہزار پونڈ بم اسرائیل روانہ کرنے کی منظوری دی ہے۔ ماہرین نے کہا کہ ’’جنگی مجرم کو ہتھیار فراہم کرنا، تمہیں بھی جنگی مجرم بناتا ہے۔‘‘
جو بائیڈن۔ تصویر : آئی این این
دنیا بھر میں اسرائیل کو ہتھیار نہ برآمد کرنے پر بارہا آواز بلند کرنے کے باوجود بائیڈن انتظامیہ نے حال ہی میں کروڑوں ڈالر کے ہتھیار، جنگی لوازمات ، جنگی طیارے اور ۲؍ ہزار پونڈ بم، اسرائیل کو بھیجنے کی منظوری دی ہے۔ جمعہ کو مشہور امریکی اخبار دی واشنگٹن پوسٹ میں شائع ہوا کہ ’’بائیڈن انتظامیہ خاموشی سے ہتھیار بھیجنے کی منظوری دی ہے جن میں ۱۸۰۰؍ ایم کے ۸۴ ،۲؍ ہزار پونڈ بم اور ۵۰۰؍ ایم کے ۸۲، ۵۰۰؍ پونڈ بم اور ۲ء۵؍ بلین ڈالرز کے ۲۵؍ ایم ۳۵؍ اے جنگی طیارے اور انجن شامل ہیں۔
تاہم، ذرائع نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر واشنگٹن پوسٹ کو بتایا کہ غزہ میں اس سے قبل بھی ۲؍ ہزار پونڈ بم استعمال کئے گئے ہیں جو اسرائیل کو روانہ کئے گئے تھے۔ اس خبر کی صحافی ٹریٹا پارسی نے لکھا کہ ’’ جنگ بندی کی اقوام متحدہ کی قرار داد پر عمل کرنے کے بجائے بائیڈن نے ایک مرتبہ پھر ذبح کرنے کیلئے ایندھن سپلائی کرنے کا راستہ منتخب کیا ہے۔‘‘ ۷؍ اکتوبر کے بعد سے بائیڈن انتظامیہ نے اسرائیل کو اب تک ہتھیاروں کے ۱۰۰؍ سے زائد پارسل روانہ کئے ہیں۔
فلسطینی نژاد امریکی مصنف اور سیاسی تجزیہ نگار یوسف منیر نے اس رپورٹ پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ ’’خاموشی سے ہتھیاروں کی سپلائی۔ یہ بتاتا ہے کہ انتظامیہ کس قدر ڈرپورک ہے۔ اگر تم نسل کشی کی مکمل حمایت کرتے ہو ہو تو اسے کھلے عام قبول کرو۔ ہم بھی تمہیں دیکھ رہے ہیں اور تاریخ بھی تمہیں دیکھ رہی ہے۔‘‘
امریکی اسلامی تعلقات کی کونسل کی ڈپٹی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ایڈورڈ احمد مشیل نے بیا ن دیا کہ ’’ہم بائیڈن انتظامیہ کے اس نا قابل یقین اور بے حس فیصلہ کی مذمت کرتے ہیں جس میں خفیہ طور پر ۲؍ہزار پونڈ بم اور دیگر ہتھیار بنجامن نیتن یاہو کی جاری کردہ نسل کشی کے فیصلے کی حمایت میں بھیجے گئے۔ جنگی مجرم کو ہتھیار فراہم کرنا، تمہیں بھی جنگی مجرم بناتا ہے۔‘‘
جنوری میں عالمی عدالت نے اسرائیل کو غزہ میں ممکنہ نسل کشی کا مرتکب پایا تھا اور اس سے کہا تھا کہ وہ نسل کشی کے اقدامات بند کرے۔ تاہم، اسرائیل پر الزامات عائد کئے جارہے ہیں کہ وہ عالمی عدالت کے حکم کو نظر انداز کررہا ہے اور غزہ پر اپنی جارحیت برقرار رکھے ہوئے ہیں، جس میں سب سے اہم غزہ کی آبادی کو زبردستی بھوکا مارنا بھی شامل ہے۔ جمعرات کو عدالت نے ایک نئے حکم میں اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ میں انسانی امداد کے بہاؤ کی اجازت کو یقینی بنائے۔