• Sun, 17 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

جارجیا: روس سے سرمایہ کاری کے معاہدے کی مخالفت میں مظاہرین کا پارلیمنٹ پر حملہ

Updated: November 16, 2024, 2:16 PM IST | Tbilisi

جارجیا میں صدر کے ذریعے روس سے کئے گئے سرمایہ کاری معاہدے کے خلاف مظاہرین نے پارلیمنٹ پر دھاوا بول کرصدر کے استعفیٰ کا مطالبہ کیا، مظاہرین کا کہنا ہے کہ اس معاہدے کے بعد خطے میںبڑے پیمانے پر روسی سرمایہ کی آمد کے نتیجے میں مقامی افراد پراپرٹی مارکیٹ سے باہرہو جائیں گے۔

Protesters gather outside the Georgian parliament. Photo: PTI
جارجیا کی پارلیمنٹ کے باہر مظاہرین کا اجتماع۔ تصویر: پی ٹی آئی

جارجیا کے ابخازیہ خطے میں مظاہرین نے پارلیمنٹ کی عمارت پر دھاوا بول دیا، اور روسی حمایت یافتہ خود ساختہ صدرسے استعفیٰ کا مطالبہ کیا، مظاہرین روس کے ساتھ غیر معروف سرمایہ کاری کے معاہدے کے خلاف نعرے لگا رہے تھے۔مظاہرین نے فولادی رکاوٹوں کو توڑنے کیلئے ٹرک کا استعمال کیا۔ اس کے بعد جائے وقوعہ سے آنے والی ویڈیو میں لوگوں کو دھاتی سلاخوں کو اتارنے اور راہداریوں میں نعرے لگانے کے بعد کھڑکیوں پر چڑھتے ہوئے دکھایا گیا۔اپوزیشن لیڈر اور سابق ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل ایشسو کاکالیا نے بتایا کہ پارلیمنٹ کی عمارت مظاہرین کے کنٹرول میں تھی۔روس کی انٹرفیکس نیوز ایجنسی کےمطابق ان کا کہنا تھا کہ ’’اب ہم ابخازیہ کے موجودہ صدر کا استعفیٰ طلب کریں گے۔‘‘مظاہرین نے صدارتی انتظامیہ کے دفاتر میں بھی توڑ پھوڑ کی جس عمارت میں پارلیمنٹ ہے ۔ایمرجنسی سروسز نے بتایا کہ کم از کم آٹھ افراد کواسپتال لے جایا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھئے: فرانس: اسرائیل کے میچ کے دوران اسٹیڈیم کے باہر فلسطین حامی مظاہرہ

صدارتی انتظامیہ نے ایک بیان میں کہا کہ حکام روس کے ساتھ سرمایہ کاری کے معاہدے کو واپس لینے کی تیاری کر رہے ہیں جبکہ ابخازیہ کے عوام کو خدشہ ہے کہ یہ معاہدہ ابخازیہ  کو پراپرٹی مارکیٹ سے باہر کر دے گا۔ابخازیہ کے حزب اختلاف کے لیڈروں کا کہنا ہے کہ ماسکو کے ساتھ معاہدہ، جو روسی قانونی اداروں کی جانب سے سرمایہ کاری کے منصوبوں کی اجازت دے گا، مقامی لوگوں کو جائیداد کی منڈی سے باہر کر دے گا جب بڑے پیمانے پر روسی سرمایہ کی آمد ہو گی۔انٹرفیکس نے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’’ابخازیان معاشرے کا صرف ایک مطالبہ تھا اپنے شہریوں اور اپنے کاروبار کے مفادات کا تحفظ، لیکن نہ تو صدر اور نہ ہی پارلیمنٹ نے آج تک لوگوں کی آواز سنی ہے۔‘‘

واضح رہے کہ ۲۰۱۴ء میں، مظاہرین نے صدارتی ہیڈکوارٹر پر دھاوا بول دیاتھا، جس سے اس وقت کے لیڈر الیگزینڈر اینکواب بھاگنے پر مجبور ہوئے۔ بعد میں انہوں نے بدعنوانی اور بدانتظامی کے الزامات پر استعفیٰ دے دیا۔۲۰۱۴ءمیں بدامنی کے بعد منتخب ہونے والے حزب اختلاف کے لیڈرراؤل خادزیمبا کو متنازعہ انتخابی نتائج پر سڑکوں پر ہونے والے احتجاج کے بعد ۲۰۲۰ءمیں خود ہی استعفیٰ دینے پر مجبور کر دیا گیا تھا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK