• Thu, 19 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

جرمنی میں سوشل میڈیا پر دہشت گردانہ کارروائیوں کی تعریف کرنے پرملک بدری

Updated: June 27, 2024, 1:33 PM IST | Berlin

جرمنی نے دہشت گردانہ کارروائیوں کی تعریف کرنے والے غیر ملکیوں کی ملک بدری میں آسانی پیدا کرنے کیلئے پیش قدمی شروع کر دی ہے۔ اس قانون کے تحت سوشل میڈیا پر دہشت گردی کی تعریف یا تائید کے ایک ہی واقعہ کی بنیاد پر غیر ملکیوں کو ملک بدر کر دیا جائےگا۔

German Chancellor Olaf Scholz. Photo: INN
جرمنی کے چانسلراولاف اسکولز۔ تصویر: آئی این این

جرمنی کی حکومت نے بدھ کو ایسے غیر ملکیوں کی ملک بدری کو آسان بنانےکیلئے نئی قانون سازی شروع کر دی جو عوامی طور پر دہشت گردانہ کارروائیوں کی تعریف کرتے ہیں۔ اس قانون کے تحت، سوشل میڈیا پر ایک ہی تبصرہ لوگوں کوملک بدر کرنے کی بنیاد فراہم کر سکتا ہے۔
گزشتہ ماہ ایک ایسے گروپ کے ارکان جو خود کو ’’سیاسی اسلام ‘‘کا مخالف بتاتا ہے، ایک پولیس افسر پر چاقو سے حملہ کر کے ہلاک کر دیا۔ ایسا اس وقت ہوا جب شولز کی حکومت کومہاجروں کی آمد روکنے کیلئے وسیع تر دباؤ کا سامنا ہے۔وزیر داخلہ نے کہا کہ مہاجرین سے متعلق قانون میں تبدیلی کی جائے گی جس کے تحت  سوشل میڈیا پر دہشت گردی کے ایک ہی واقعہ کی تعریف یا تائید انتہائی مضبوط وجہ ہوگی ملک بدری کی۔ کوئی بھی جو عوامی طور پر کسی جرم کی اس انداز میں جو عوامی امن کو خراب کرنے کا ذمہ دار ہوکی منظوری دیتا ہے اسے بھی نکالا جا سکتا ہے، اور سزا کی ضرورت نہیں ہوگی۔ وزیر داخلہ نینسی فیسر نے کہا کہ سوشل میڈیا پوسٹ کو پسند کرنا ملک بدری کیلئےکافی نہیں ہوگا۔ فیسر نے کہا کہ حماس کی جانب سے ۷؍اکتوبر کو اسرائیل پر حملے کے دوران جرمنی میں سوشل میڈیا پر نفرت انگیز انداز میں جشن منایا گیا اور مینہیم پر حملے کی بھی نیٹ پر بہت سے لوگوں نے انتہائی خوفناک انداز میں تعریف کی تھی۔فیسر نے مزید کہا، اس طرح کی آن لائن بربریت تشدد کے ماحول کو جنم دیتی ہے جو انتہا پسندوں کو تشدد کی نئی کارروائیوں کی طرف لے جا سکتی ہے۔تو یہ بات میرے لیے بالکل واضح ہے کہ پتھر کے زمانے  کی ذہنیت والے اسلام پسندوں کی ہمارے ملک میں کوئی جگہ نہیں ہے۔ کوئی بھی شخص جس کے پاس جرمن پاسپورٹ نہیں ہے اوراگر وہ یہاں دہشت گردانہ کارروائیوں کی تعریف کرتا ہےتو جہاں بھی ممکن ہو، اسے بے دخل اور ملک بدر کر دیا جائے گا۔
حکومت کو جرمنی آنے اور رہنے والے تارکین وطن کی تعداد کو کم کرنے کیلئے مسلسل دباؤ کا سامنا ہے۔ اس سال کے شروع میں، قانون سازوں نے ایسے قانون سازی کی منظوری دی تھی جس کا مقصد ناکام  سیاسی پناہ گزینوں کی ملک بدری کو آسان کرنا ہے۔
اسی کے ساتھ شولز کی حکومت جرمن شہریت حاصل کرنے کو آسان بنارہی ہے اور دوہری شہریت رکھنے پر پابندیاں ختم کررہی ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ تارکین وطن کے انضمام کو تقویت دے گا اور ہنر مند وںکو راغب کرنے میں مدد کرے گا، جب کہ حزب اختلاف کے قدامت پسندوں کا کہنا ہے کہ اس سے جرمن شہریت سستی ہو جائے گی۔ فیسر نے نئے نیچرلائزیشن قانون کا دفاع کیا، جو جمعرات کو نافذہورہاہے۔اس قانون میں یہ شرط رکھی گئی ہے کہ جن لوگوں کودوسرے ملک کی شہریت چاہئےاسے اپنی اور اپنے رشتہ داروں کی کفالت کرنے کے قابل ہونا چاہیے۔ موجودہ قانون کا تقاضا ہے کہ شہری ’’آزاد جمہوری بنیادی نظام‘‘ کے پابند رہیں۔ اور نیا ورژن اس بات کی خصوصی نشاندہی کرتا ہے کہ یہوددشمن اور نسل پرستانہ کارروائیاںاس قانون سے مطابقت نہیں رکھتیں۔واضح وہے کہ جرمنی میں یہودیوں کی زندگی کو شہریت کے حصول کے امتحان میں زیادہ اہمیت دی جا رہی ہے جس سے درخواست دہندگان کو گزرنا پڑتا ہے۔ فیزر نے کہا کہ، اس اقدام سے، ہم نے جرمن شہریت کے حصول کو مزید مشکل بنا دیا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK