زبردست بھیڑ ، اتر پردیش کا ٹکٹ نکالنے کیلئے مسافروں کو ۵؍۵؍ راتیں اسٹیشن پر گزارنی پڑ رہی ہیں،ایک مسافر نے تنگ آکر اے سی ا ورسلیپر کلاس کے الگ الگ فار م بھرے تب اسے ۵؍ویں دن کامیابی ملی۔ یہی حال دیگر ریزرویشن مراکزپر ہے
EPAPER
Updated: April 17, 2025, 11:50 PM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai
زبردست بھیڑ ، اتر پردیش کا ٹکٹ نکالنے کیلئے مسافروں کو ۵؍۵؍ راتیں اسٹیشن پر گزارنی پڑ رہی ہیں،ایک مسافر نے تنگ آکر اے سی ا ورسلیپر کلاس کے الگ الگ فار م بھرے تب اسے ۵؍ویں دن کامیابی ملی۔ یہی حال دیگر ریزرویشن مراکزپر ہے
اِس وقت ریلوے کے کنفرم ٹکٹ کے لئے زبردست ہنگامہ آرائی بلکہ مارا ماری جیسی صورتحال ہے۔ حالت یہ ہے کہ وکھرولی ریلوے اسٹیشن پر۱۲۰؍ گھنٹے گزارنے کے بعد سنتوش کمارگوڑ نام کے شخص کو کسی طرح کنفرم ٹکٹ مل سکا۔یوپی کے ضلع مئوکےرہنے والے اس شخص کے گھر میں ۲۰؍ اپریل کوشادی ہے۔ گھر جانے کے لئے وہ ۱۳؍ اپریل سے وکھرولی اسٹیشن پرقطار میںکھڑا ہوا، کسی طرح پہلا نمبرآیا۔ اس کے باوجود وہ کنفرم ٹکٹ سے محروم رہا مگر اس نے کوشش جاری رکھی ۔ تنگ آکر۱۶؍ اپریل کو اے سی ا ورسلیپر کلاس کےدو الگ الگ فارم بھرے تب اسے ۵؍ ویں دن ۴؍کنفرم ٹکٹ حاصل کرنے میں کامیابی مل سکی۔ حالانکہ اس کے گھر کے ۷؍ افراد سفر کرنے والے ہیں، یعنی اتنی مشقت اور ریلوے اسٹیشن پر دن رات گزارنے کے باوجود تمام گھر والوں کیلئے کنفرم ٹکٹ کا انتظام نہ ہوسکا۔اس نے نمائندہ کوبتایا کہ ’’ میرا اسٹیشن مئو ہے اورمجبوری یہ ہے کہ اس اسٹیشن پر صرف گودان اورکاشی ایکسپریس ہی رُکتی ہیں۔ اسی لئے میں کوشش کرتا رہا ۔‘‘ انہو ں نے یہ بھی کہاکہ ’’ ایجنٹو ں سے ٹکٹ خریدنے کا ہمارے پاس بجٹ نہیںہے کیونکہ وہ ٹکٹ کی اصل قیمت سے دوگنا چارج مانگتے ہیں۔ اس لئے ریلوے انتظامیہ کوخاص طور پر یوپی اور بہار کے ہزاروں مسافروں کے مسائل کا خیا ل رکھتے ہوئے اضافی ٹرینیں چلاناچاہئے تاکہ ٹکٹ کے لئے ۵؍ دن اسٹیشن پرنہ سونا پڑے۔‘‘
۵؍ٹرینیں یومیہ جنرل چلائی جائیں
ادریسی فاؤنڈیشن کے رکن اورمسافروں کے مسائل ریلوے انتظامیہ تک پہنچانے والے وارث علی شیخ نے انقلاب کو بتایا کہ ’’میں نے بھی آنند گوڑ اور اسٹیشن پر قطار میں پہلے نمبر پرآنے کیلئے کوشاں دیگرمسافروں سے بات چیت کی۔ خود میں بھی اپنی بیٹی کی شادی میںآنےوالے مہمانوں کے لئے ۳؍ دن تک لگاتار قطار میںکھڑا ہوتا رہا۔ سچائی یہ ہےکہ ریلوے کے دعویٰ کےبرعکس یوپی اوربہار کے مسافر ٹکٹ کےلئے بہت زیادہ پریشان ہوتے ہیںاور یہ ’ڈیمانڈ اور سپلائی‘ کا مسئلہ ہے ۔ یہ ہرسال ہوتا ہے لیکن ریلوے انتظامیہ اور وزارت ریل کی جانب سے کوئی ٹھوس قدم نہیںاٹھایا جاتا۔ وہ اعداد وشمار میں الجھاتا رہتا ہے کہ گرمی کی چھٹی میںاتنی اضافی ٹرینیںچلائی گئیں، چھٹھ میں اتنی چلائی گئیں اور ہولی میں یہ انتظام کیا گیا۔ حالانکہ آنند گوڑ جیسے ٹکٹ کے لئے کوشاں افراد ریلوے کی قلعی کھولنے کےلئے کافی ہیں ۔‘‘ انہوں نےیہ بھی کہاکہ ’’کیا ہی بہترہوکہ یومیہ ۵؍جنرل ٹرینیں چلائی جائیںتاکہ مسافر کم ازکم وقت پر گھر توپہنچ سکیں۔‘‘
بیشتر ریزرویشن مراکز پریہی حال ہے
کچھ اورمسافروں سے بات چیت کرنے پران کا بھی یہی کہنا تھا کہ ٹکٹ نہیںمل رہا ہے۔ ایجنٹ سے رابطہ قائم کرنے پروہ ہاتھ کھڑا کردیتا ہے کہ ممکن نہیںہے اور اگر ہاں بھی کرتا ہےتو کم ازکم تین دن کا وقت لیتا ہے۔ یوپی جانے والے ایک مسافرشہاب الدین خان نےبتایا کہ ’’انہوں نےاپنےدفتر سے چھٹی تولے لی مگرٹکٹ نہ ملنے کی وجہ سے وہ آبائی وطن جانے کاارادہ ملتوی کرچکے ہیں۔‘‘ یاد رہے کہ یوپی اوربہار جانے والی کئی ریگولر ٹرینیں ایسی ہیںجو محض ۳۰؍ سکنڈ میںفل ہوجاتی ہیں۔ ریزرویشن کاؤنٹر پر اعلان کردیا جاتا ہے کہ ان ٹرینوںمیںکنفرم ٹکٹ نہیںمل سکتا۔ ان میںکُشی نگرایکسپریس، مہانگری ایکسپریس، راجندر نگر سپرفاسٹ ، گودان ایکسپریس، ایل ٹی ٹی گورکھپور اسپیشل، پشپک ایکسپریس اور اودھ ایکسپریس وغیرہ شامل ہیں۔
ایجنٹوں کاجواب
ٹکٹ ایجنٹوں سے رابطہ قائم کرنے پرانہوں نے بتایاکہ یوپی اور بہار کیلئے سب سے بڑا مسئلہ ہے اور یہ ہرسال رہتا ہے۔ جہاں تک کنفرم ٹکٹ کےلئے اصل قیمت سے زائدرقم چارج کرنے کی بات ہےتوہم لوگ بھی کیا کریں۔ پہلی بات تو یہ ہےکہ ٹکٹ ملتا ہی نہیںہے اور جو ملتا ہے اس کے لئے بکنگ سپروائزر، کلرک اور آرپی ایف کواس میںسے حصہ دینا ہوتا ہے اورکچھ رقم ایجنٹ کوبھی چاہئے۔