• Tue, 21 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

غازی آباد: یتی نرسمہانند کے خلاف احتجاج میں شامل ۶؍ افراد گرفتار

Updated: October 09, 2024, 11:53 AM IST | Lukhnow

اتر پردیش کے غازی آباد میں یتی نرسمہا نند کے ذریعے دئے گئے گستاخانہ بیان کے خلاف مظاہرے کے دوران پولیس پر مبینہ پتھراؤ کے بعد اس میں شامل افراد ۶؍ افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔اس کے علاوہ دیگر افراد کی تلاش جاری ہے۔جبکہ ڈاسنا مندر کےپجاری یتی نرسمہا نند کے خلاف ملک میں کئی جگہ ایف درج کی گئی ہے۔

Yati Narasimhananda, the priest of the Dasna Devi temple. Photo: INN
ڈاسنا دیوی مندر کا پجاری یتی نرسمہانند۔ تصویر: آئی این این

یتی نرسمہانندجو اترپردیش کےغازی آباد کی ڈاسنا دیوی مندر کا پجاری ہے،اپنےفتنہ انگیز بیانوں کے سبب اکثر تنازعات میں رہتا ہے۔۲۹؍ ستمبر کو اپنے ایک بیان میں اس نے پیغمبر محمد ﷺ کی شان میں گستاخانہ الفاظ کہے، اس کے بیان کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد اس کے خلاف مہاراشٹر ، تلنگانہ، اتر پردیش، جموں کشمیر کے کئی شہروں میں مظاہرے ہوئے اور پولیس میں شکایات درج کرائی گئی۔انڈین ایکپریس کے مطابق اسی طرح کا ایک احتجاج اتر پردیش کے غازی آباد میں کیا گیا جس میں مبینہ طور پر پولیس پر پتھراؤ کا واقعہ پیش آیا۔پولیس نے اس احتجاج میں شامل ۱۵۰؍ افراد میں سے ۶؍ کو گرفتار کر لیا ہے۔غازی آباد کے اسسٹنٹ پولیس کمشنر لیپی ناگائچ نے انڈین ایکسپریس کو بتایا کہ دیگر ملزمان کی گرفتاری کیلئے پولیس کی ٹیمیں تیار کی گئی ہیں۔گرفتار شدگان کے نام سمیر محمد، ساجد، عامر، شعیب، فرمان اور شہزاد سید ، ہیں یہ تمام غازی آباد کے رہائشی ہیں۔
 انڈین ایکسپریس کے مطابق اتوار کو سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کی شکایت کے بعد تھانے پولیس نے یتی نرسمہانند کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ جبکہ انڈیا ٹوڈے کی خبر کے مطابق حیدرآباد پولیس نے ایم آئی ایم کی شکایت کے بعد یتی نرسمہانندکے خلاف ایف آئی آر درج کی۔اس کے علاوہ اسکرول نے اس بات کی تصدیق کی کہ غازی آباد کے سہانی گیٹ پولیس اسٹیشن میں بھی یتی نرسمہانند
کے خلاف یتی نرسمہانند کے خلاف دو قوموں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینے، مذہبی جذبات کو مشتعل کرنے، کسی دوسرے شخص کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کیلئے جان بوجھ کرمتنازع بیان دینے اور قومی یکجہتی کو نقصان پہنچانے والے اقدامات کے الزام کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔
پی ٹی آئی کے مطابق ایک نامعلوم افسر نے یتی نرسمہانند کی حراست کی توثیق کی ہے۔اس کے علاوہ اس کے معاون کو بھی حراست میں لیا گیا ہے۔واضح رہے کہ  یتی نرسمہانند کی فتنہ انگیزی کی عادت کافی پرانی ہے، جنوری ۲۰۲۲ء میں اس نے ہریدوار کے ایک مذہبی تقریب میں نے مسلمانوں کے قتل عام کی ترغیب دی تھی، جس کے بعد اسےگرفتار کیا گیا تھا۔ اور اس وعدے پر اسے ضمانت دی گئی تھی کہ وہ آئندہ نفرتی تقریب میں حصہ نہیں لے گا۔ اس کے بعد بھی وہ عدالت سے کئے وعدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اشتعال انگیز بیان بازی کرتا رہا۔جس میں مدرسوں اور علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کے انہدام کا مطالبہ، اس کے علاوہ ہماچل پردیش کے اونا ضلع میں ایک مذہبی تقریب میں اس نے کہا تھا ’’کہ ہندوستان کو اسلامی ملک بنانے سے بچانے کیلئے ہندو خواتین کو زیادہ بچے پیدا کرنے چاہئے۔‘‘
 یتی نرسمہانند کی شر انگیزی کی جموں کشمیر کی بے جے پی اکائی نے بھیمذمت کی ہے۔ دی ہندو کی رپورٹ کے مطابق اس میں خطےمیں بی جے پی کے سربراہ رویندر رائنا، پارٹی لیڈر اندرابی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ جموں کشمیر کے تمام نامور لیڈران نے جن میں شاہی امام میر واعظ عمر فاروق، مفتی نصیر الاسلام، مولانا رحمت اللہ قاسمی شامل ہیں وزیر داخلہ امیت شاہ کو ایک مشترکہ مکتوب روانہ کیا ہے جس میں  یتی نرسمہانند کے خلاف قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK