ریاستی وزیر ’تاج ہوٹل‘ کیلئے ایکوائر کی گئی زمین پر بھومی پوجن کیلئے گئے تھے جسکی مقامی باشندے ۲۵؍ سال سے مخالفت کر رہے ہیں، عدالت میں مقدمہ بھی کر رکھا ہے
EPAPER
Updated: October 14, 2024, 11:24 PM IST | Sindhudurg
ریاستی وزیر ’تاج ہوٹل‘ کیلئے ایکوائر کی گئی زمین پر بھومی پوجن کیلئے گئے تھے جسکی مقامی باشندے ۲۵؍ سال سے مخالفت کر رہے ہیں، عدالت میں مقدمہ بھی کر رکھا ہے
ہر مشکل وقت میں بی جے پی کے کام آنے والے ریاستی وزیر گریش مہاجن پیر کو خود مشکل میں پھنس گئے جب سندھو درگ ضلع کے ساونت واڑی تعلقے میں وینگورلے کے مقام پر وہ تاج ہوٹل کے قیام کی خاطر مختص کی گئی زمین کا بھومی پوجن کرنے پہنچے۔ مقامی باشندے اس پروجیکٹ کے خلاف ہیں اور کئی سال سے عدالتی اور جمہوری دونوں سطح پر اسے روکنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
اطلاع کے مطابق جب شرد پوار ریاست کے وزیر اعلیٰ تھے تو انہوں نے سندھودرگ ضلع میں واقع ساونت واڑی تعلقے میں وینگورلے کے مقام پر ایک زمین ایکوائر کرکے یہاں فائیواسٹار ہوٹل ’تاج‘ کے قیام کو منظور دی تھی۔ اس کا مقصد یہاں سیاحت کو فروغ دینا تھا۔ لیکن جس زمین کو ایکوائر کیا گیا تھا وہاں لوگوں کے مکانات اور کھیت وغیرہ ہیں۔ اس لئے لوگوں نےاس کی مخالفت کی۔ مقامی باشندے گزشتہ ۲۵؍ سال سے بھی زائد عرصے سے اس کے خلاف عدالت میں مقدمہ لڑ رہے ہیں۔ یہ معاملہ معلق تھا لیکن اب مہایوتی حکومت نے اس میں پیش قدمی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ سندھو درگ کے نگراں وزیر دیپک کیسرکر اور وزیر برائے دیہی ترقیات گریش مہاجن پیر کے روز مذکورہ زمین پر تاج ہوٹل کے بھومی پوج کی غرض سے پہنچے۔
جیسے ہی گریش مہاجن کا قافلہ وینگورلے پہنچا انہیں مقامی لوگوں کی مخالفت کا سامنا کرنا پڑا۔ یاد رہے کہ اس پروجیکٹ کے خلاف مقامی سطح پر ایک ’سنگھرش سمیتی‘ بھی قائم کی گئی تھی۔ اس کے صدر راجن آندورلیکر اور آجو آمرے نے دیپک کیسرکر سے مل کر اپنا موقف واضح کیا تھا اور مقامی باشندوں کی رائے بتائی تھی لیکن انہوں نے ان لوگوںکو نظر انداز کرکے گریش مہاجن کے ہاتھوں بھومی پوجن کا پروگرام منعقد کیا۔
اس سے لوگ ناراض ہو گئے اور انہوں نے گریش مہاجن کے قافلے کو روکنے کی کوشش کی۔ ان کے خلاف نعرے لگائے۔ پولیس نے انہیں ہٹانے کی کوشش کی تو ان کی پولیس کے ساتھ جھڑپ ہو گئی ۔ پولیس لاٹھی چارج کی۔ اس میں مردوںکے ساتھ خواتین کو بھی چوٹ آئی ہے۔ بالآخر گریش مہاجن نے مقامی باشندوں سے بات کی اور انہیں یقین دلایا کہ وہ حکومت سے اس معاملے میں گفتگو کریں گے اور اس کا کوئی حل ڈھونڈنکالا جائے گا۔ یاد رہے کہ سندھو درگ وہی ضلع ہے جہاں کچھ عرصہ پہلے چھترپتی شیواجی کا مجسمہ مسمار ہو گیا تھا۔ مقامی سطح پر حکومت کے تئیں ویسے بھی ناراضگی ہے۔