گورکھپور ڈیولپمنٹ اتھاریٹی کی ڈیڈ لائن آج مکمل ہورہی ہے، بلڈوزرایکشن کے اندیشوں کے پیش نظر مسجد انتظامیہ کمیٹی مجبوراً خود اُس حصے کو ہٹا رہی ہے جسے’’ غیر قانونی ‘‘ قراردیاگیاہے، کمشنر کورٹ میں داخل اپیل پر سماعت کل ہوگی۔
EPAPER
Updated: March 02, 2025, 10:49 AM IST | Mohd Atif | Gorakhpur
گورکھپور ڈیولپمنٹ اتھاریٹی کی ڈیڈ لائن آج مکمل ہورہی ہے، بلڈوزرایکشن کے اندیشوں کے پیش نظر مسجد انتظامیہ کمیٹی مجبوراً خود اُس حصے کو ہٹا رہی ہے جسے’’ غیر قانونی ‘‘ قراردیاگیاہے، کمشنر کورٹ میں داخل اپیل پر سماعت کل ہوگی۔
یہاں گھوش کمپنی چوک کے پاس تعمیر ہونےوالی سہ منزلہ مسجد ابوہریرہ کے خلاف جاری کئے گئے نوٹس پر کوئی عبوری راحت نہ مل پانےکی وجہ سے مسجد انتظامیہ کمیٹی نے مجبوراً بالائی حصہ کو ہٹا نے کا کام شروع کردیا ہے۔ واضح رہے کہ گورکھپور ڈیولپمنٹ اتھاریٹی (جی ڈی اے)کی طرف سے ۱۵؍دنوں کی ڈیڈ لائن اتوار کو مکمل ہو رہی ہے اور اندیشہ ہے کہ انتظامیہ کشی نگر مسجد کی طرح یہاں بھی بلڈوزر لے کر پہنچ سکتاہے۔
دوسری طرف، متولی کے بیٹے شعیب احمد کے ذریعہ جی ڈی اے کے حکم نامہ کے خلاف کمشنر کورٹ میں داخل اپیل کی سماعت ۳؍مارچ کو ہوگی۔ جمعہ کو مسلمانوں کا ایک وفد ضلع مجسٹریٹ کر شنا کرونیش سے بھی ملاقات کرکے جی ڈی اے کی کارروائی پر روک لگانے کا مطالبہ کرچکا ہے مگر ڈی ایم نے وفد کی باتوں کو سننے کے بعد قانونی پہلوئوں کا حوالہ دیا جس کے بعد کمیٹی کے ذمہ داروں نے حالات کا اندازہ لگاتے ہوئے از خود’’غیر قانونی تعمیرات‘‘ کو ہٹا نے کا عمل شروع کر دیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی مزید قانونی چارہ جوئی کیلئے اگلے راستے کھلے رکھے ہیں۔
جی ڈی اے نے ۱۵؍ فروری ۲۰۲۵ء کو مسجد کے مرحوم متولی کے بیٹے شعیب احمد کے نام ایک نوٹس جاری کیا تھا جس میں گزشتہ سال تعمیر ہوئی تین منزلہ مسجد کو ’غیر قانونی‘ قرار دیا تھا۔ اہم بات یہ ہے کہ یہ مسجد خود میونسپل کارپوریشن کی الاٹ کی گئی زمین پر بنی ہے۔ کارپوریشن نے ایک قانونی مسجد کو دھاندلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے شہید کردیا اوراس کے بعد اپنی غلطی کو تسلیم کرکے نئی مسجد کیلئے جگہ الاٹ کی تھی۔ جی ڈی اے کا دعویٰ ہے کہ نئی مسجد کی عمارت نقشہ منظور کرائے بغیر بنائی گئی ہے اس لئے غیر قانونی ہے۔ دوسری طرف مسجد کمیٹی کی دلیل ہے کہ ۱۰۰؍ مربع میٹر کی قطعہ اراضی میں تعمیراتی کام کیلئے نقشہ منظور کروانا لازمی نہیں ہے۔
متولی کے بیٹے شعیب احمد نے جی ڈی اے کے حکم کے خلاف کمشنر کورٹ میں داخل اپیل کی ہے جس کی سماعت ۱۹؍ فروری کو ہونی تھی لیکن انتظامی وجوہات کے سبب کمشنر عدالت میں نہیں آئے اور سماعت پہلے ۲۵؍ فرورتک پھر ۳؍ مارچ تک ملتوی کردی گئی۔ اسے بھی حکومت کی جانب سے سازش کے طور پر دیکھا جارہاہے تاکہ معاملے کی شنوائی نہ ہوسکے اور بلڈوزر کارروائی کردی جائے۔
اسی اندیشے کے پیش نظر سنیچر کی صبح مسجد انتظامیہ کمیٹی نے مزدوروں کے ذریعہ مسجد کے بالائی حصہ کو ہٹا نے کا کام شروع کردیا ہے۔ مسجد کے انہدام کی اطلاع ملتے ہی میڈیا اہلکاروں سمیت بھیڑ موقع پر جمع ہو گئی۔ اس کے سبب دو مرتبہ مزدوروں کے ذریعہ کام روکنا پڑا۔ بہت سے لوگ مسجد کے سامنے ایک اسپتال کی چھت سے انہدامی کارروائی کا مشاہدہ کررہے تھے۔ بتایا جاتا ہے کہ پولیس نے اسپتال کے ذمہ داروں کو چھت کا راستہ بند کر نے کی ہدایت دی۔ اس درمیان یہ افواہ بھی تیزی سے پھیلی کہ جی ڈی اے کی ٹیم مسجد کو شہید کر رہی ہے۔ تاہم پولیس اور انتظامیہ کی چوکسی کے سبب جلد ہی صورتحال واضح ہو ئی لیکن احتیاطی تدابیرکے طور پر پولیس بھی مسجد کا معائنہ کرتی رہی اور آس پاس کے علاقوں میں گشت کر تی رہی۔ اس معاملے پر خبر لکھے جانے تک مسجد کمیٹی کی طرف سے کوئی تبصرہ سامنے نہیں آیا۔