شیواجی نگر اور اطراف کے علاقوں میں چسپاں بی ایم سی کے نوٹس میں کہا گیا ہے کہ ۱۰؍ سے ۱۸؍ مارچ کے درمیان میونسپل افسران پانی کنکشن کے دستاویز کی جانچ کریں گے اور غیرقانونی کنکشن کاٹ دیئے جائیں گے
EPAPER
Updated: March 11, 2025, 10:06 AM IST | Shahab Ansari and Nadeem asran | Mumbai
شیواجی نگر اور اطراف کے علاقوں میں چسپاں بی ایم سی کے نوٹس میں کہا گیا ہے کہ ۱۰؍ سے ۱۸؍ مارچ کے درمیان میونسپل افسران پانی کنکشن کے دستاویز کی جانچ کریں گے اور غیرقانونی کنکشن کاٹ دیئے جائیں گے
گوونڈی، شیواجی نگر اور آس پاس کے ہزاروں مکین بی ایم سی کے ذریعے پانی کا کنکشن منقطع کرنےکے نوٹس سے پریشان اور ناراض ہیں۔ مقامی افراد کا مطالبہ ہے کہ دستاویز کے جانچ کیلئے طے کی گئی تاریخ میں توسیع کرکے اس کارروائی کو رمضان المبارک کے بعد رکھا جائے اور بی ایم سی اپنی فیس لے کر لوگوں کو قانونی کنکشن فراہم کرے۔
بی ایم سی کے ’ایم ایسٹ‘ وارڈ کے ذریعہ مختلف عوامی مقامات پر جو نوٹس چسپاں کیا گیا ہے، ان میں گجانن کالونی، لوٹس کالونی، عبدالحمید مارگ اور شیواجی نگر کے مکینوں کو مخاطب کرکےکہا گیا ہے کہ ۱۰؍ سے ۱۸؍ مارچ کے درمیان اس وارڈ کے ہائیڈرولک ڈپارٹمنٹ کے افسران ان علاقوں کا دورہ کریں گے اور لوگوں کے پانی کے کنکشن کے دستاویز کی جانچ کریں گے۔ اس دوران پانی کے جن کنکشن سے متعلق دستاویز دستیاب نہیں ہوں گے یا ناقص ہوں گے، ان کا پانی کا کنکشن کاٹ دیا جائے گا۔ اس نوٹس میں مزید کہا گیا ہے کہ اگر ایسا پتہ چلتا ہے کہ کسی جگہ کو کمرشیل استعمال میں لایا جارہا ہے لیکن پانی کا کنکشن رہائشی استعمال کے لئے لیا گیا ہے تو ان کا پانی کا کنکشن بھی کاٹ دیا جائے گا۔ اس کے علاوہ ان سب کے خلاف متعلقہ ایکٹ کے تحت کارروائی کی جائے گی۔
اس تعلق سے ظہیر خان نامی مقامی شخص نے کہا کہ ’’رمضان مہینے میں بی ایم سی کی جانب سے اس طرح کی کارروائی سے مقامی لوگ سخت پریشان ہیں۔ عام طور پر لوگ معلومات کی کمی کی وجہ سے دستاویز کا زیادہ دھیان نہیں رکھتے اس لئے ہوسکتا ہے کہ کئی لوگوں کے پاس پانی کے کنکشن کے دستاویز نہ ہوں اور اگر رمضان میں انہیں پانی سے محروم کردیا جائے گا توانہیں کتنی پریشانی ہوگی۔‘‘
سعید شیخ نامی شخص نے کہا کہ ’’اگر کسی نے بی ایم سی کی اجازت کے بغیر پانی کا کنکشن حاصل کیا ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ وہ جائز کنکشن حاصل نہیں کرنا چاہتے۔ مسئلہ بی ایم سی ہی کاہے، ان سے پانی کا کنکشن حاصل کرنا اتنا دشوار مرحلہ ہوتا ہے کہ لوگ اتنا طویل انتظار نہیں کرسکتے کیونکہ گوونڈی کے اکثر و بیشتر علاقوں میں پورے سال پانی کی شدید قلت رہتی ہے۔ پانی کا کنکشن حاصل کرنے کیلئے لوگ شہری انتظامیہ کی فیس ادا کرنے کو بھی تیار ہیں لیکن ان سب کارروائی کو اتنا مشکل بنادیا گیا ہے کہ عام انسان کیلئے جائز کنکشن لینا جوئے شیر لانے کے برابر ہوگیا ہے۔‘‘
مقامی سماجی رضا کار نفیس انصاری نے کہا کہ ’’قواعد کے مطابق ایک پائپ لائن میں ۵؍ مکینوں کا کنکشن ہونا چاہئے لیکن مسئلہ یہ ہے کہ اگر ایک پائپ لائن کا کنکشن میرے نام پر رجسٹرڈ ہے اور بقیہ چار اس کے ممبر ہیں اور دیگر لوگ بل وقت پر ادا نہیں کرتے تو جس کے نام پر کنکشن رجسٹرڈ ہے، اسے بل کی ادائیگی کرنی پڑتی ہے۔ اس کے علاوہ پانی کا دبائو کم ہونے پر ایک ہی کنکشن سے ۵؍ لوگوں کے پانی بھرنے کے معاملہ میں اکثر مکین ایک دوسرے سے جھگڑا کرتے ہیں جو ایک سنگین مسئلہ ہے۔ ‘‘
مقامی تنظیم ’نیو سنگم ویلفیئر سوسائٹی‘ کے ممبر فیاض عالم شیخ نے کہا کہ ’’ہم نے آج (پیر کو) ہی ایم ایسٹ وارڈ کے ہائیڈرولک ڈپارٹمنٹ کے سب انجینئر سے ملاقات کرکے انہیں ایک خط دیا اور مطالبہ کیا ہے کہ دستاویز کی جانچ کی تاریخ میں توسیع کرکے اسے رمضان کے بعد کیا جائے۔ اس کے علاوہ اگر کسی کے پاس دستاویز کی کمی ہے یا دستاویز سرے سے ہیں ہی نہیں تو چونکہ پانی بنیادی ضرورت ہے اس لئے پانی کا کنکشن کاٹنے کے بجائے شہری انتظامیہ کے جو بھی اخراجات ہیں، وہ لے کر انہیں جائز کنکشن فراہم کیا جائے۔‘‘انہوں نے مزید کہا کہ بی ایم سی کی پالیسی ہے کہ وہ ایک ساتھ ۵؍ لوگوں کو پانی کا کنکشن فراہم کرتے ہیں جبکہ موجودہ دور میں پائپ لائن لیتے وقت لوگ کسی کو شریک نہیں بنانا چاہتےاس لئے ہم نے سب انجینئر سے درخواست کی ہے کہ ہر گھر میں الگ الگ کنکشن دیا جائے۔ تاہم انجینئر کا کہنا تھا کہ یہ پالیسی کا معاملہ ہے اس لئے ہم نے ان سے درخواست کی کہ وہ اپنے سینئر افسران تک یہ درخواست پہنچا دیں۔