احتجاج اور قانونی جنگ کا نتیجہ ۔ مقامی افراد کے مطابق پلانٹ کی وجہ سے ہزاروں لوگ نہ صرف مختلف بیماریوں میں مبتلا ہوئے بلکہ کئی لوگ فوت بھی ہوئے۔ اب معاوضہ کیلئے قانونی لڑائی۔
EPAPER
Updated: February 17, 2025, 11:02 AM IST | Nadeem Asran | Govandi
احتجاج اور قانونی جنگ کا نتیجہ ۔ مقامی افراد کے مطابق پلانٹ کی وجہ سے ہزاروں لوگ نہ صرف مختلف بیماریوں میں مبتلا ہوئے بلکہ کئی لوگ فوت بھی ہوئے۔ اب معاوضہ کیلئے قانونی لڑائی۔
کئی برس کی قانونی جنگ لڑنے کے بعد گوونڈی کے مکینوں کو اس وقت راحت ملی جب بی ایم سی نے ’ایس ایم ایس اینکلوین پرائیویٹ لمیٹڈ ‘نامی کمپنی کے بائیو میڈیکل ویسٹ پلانٹ کو بالآخر پنویل تعلقہ میں واقع جامبھی ولی گائوں منتقل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ شہری انتظامیہ کے اس فیصلہ سے جہاں گوونڈی کے مکینوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے وہیں اس سلسلہ میں قانونی جنگ لڑنے والی تنظیم ’گوونڈی نیو سنگم ویلفیئر سوسائٹی‘ نے اس پلانٹ کے سبب سیکڑوں مکینوں کے مختلف عارضہ میں مبتلا ہونے اور کئی مکینوں کے فوت ہونے پر معاوضہ کیلئے نیشنل گرین ٹریبونل میں قانونی جنگ لڑنے کا سلسلہ جاری رکھا ہے۔
برہن ممبئی میونسپل کارپوریشن (بی ایم سی ) نے ہائی کورٹ کی ہدایت اور شہر میں کئی مقامات پر جگہ تلاش کرنے کے بعد بائیو میڈیکل ویسٹ ٹریٹمنٹ پلانٹ کو گوونڈی سے پنویل تعلقہ منتقل کرنے کاحتمی فیصلہ کر لیا ہے۔ اطلاع کے مطابق ایک سال میں بائیو میڈیکل ویسٹ پلانٹ کو منتقل کر دیا جائے گا۔ شہری انتظامیہ کے اس اقدام پر گوونڈی کے لوگوں میں جشن کا ماحول ہے۔ مذکورہ پلانٹ کو ہٹانے سے گوونڈی کےلوگ بشمول ’گوونڈی نیو سنگم ویلفیئر سوسائٹی نے اس اقدام کا خیر مقدم کیا ہے۔
بائیومیڈیکل ویسٹ پلانٹ۔ تصویر: سیّدسمیرعابدی
اس سلسلہ میں مذکورہ مقامی سماجی تنظیم کے سرگرم رکن شیخ فیاض عالم نے کہا کہ ’’ ۲۰۱۸ء سے ۲۰۲۳ء تک بامبے ہائی کورٹ میں مسلسل کی جانے والی قانونی جنگ کا نتیجہ ہے کہ بی ایم سی نے بائیو میڈیکل ویسٹ پلانٹ کو منتقل کرنے کا حتمی فیصلہ کیا۔ اگرچہ منتقلی ایک مثبت پیش رفت ہے لیکن ایس ایم ایس اینکلوین پرائیویٹ لمیٹڈ نامی کمپنی رائے گڑھ کے جامبھی ولی علاقے میں جہاں اسے منتقل کیا گیا ہے، کو تمام ماحولیاتی ضوابط کی پابندی کا خیال رکھتے ہوئے بائیو میڈیکل ویسٹ پلانٹ نصب کرنا چاہئے۔ ‘‘
فیاض عالم کے ساتھ مذکورہ بالا تنظیم اور گوونڈی کے رہنے والےنفیس انصاری اور قادر علی خان نے کہا کہ اہل گوونڈی نے بائیو میڈیکل ویسٹ پلانٹ کی منتقل کے سلسلہ میں لڑی جانے والی قانونی جنگ میں کامیابی تو حاصل کر لی ہے لیکن ابھی مکمل انصاف نہیں ملا ہے۔ مذکورہ کمپنی کے پلانٹ سے تقریباً ۱۶؍ برس تک گوونڈی کے عوام کو پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا اور سیکڑوں مکین اس پلانٹ سے ہونے والی نقصانات کے سبب مختلف موذی مرض میں مبتلا ہوئے۔ یہی نہیں گزشتہ ایک دہائی کے دوران اس پلانٹ کے سبب مختلف عارضہ میں مبتلا ہونے کے سبب ۵؍ ہزار سے زائدافرادکی موت ہوئی۔ ‘‘
اس ضمن میں عابد خان اورشیخ فیاض کا یہ بھی کہنا ہے کہ متاثرہ مکینوں کے حق کیلئے نیشنل گرین ٹریبونل میں متاثرین کے لئے ۱۶؍ کروڑ معاوضہ کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ اس سلسلہ میں مہاراشٹرپولیوشن کنٹرول بورڈ نے کمپنی کے بائیو میڈیکل ویسٹ پلانٹ کو نصب کرنے میں قواعد کی خلاف ورزی کرنے کی اطلاع دی ہے۔ اس ضمن میں ٹریبونل کے روبرو داخل کردہ حلف نامہ میں سب ریجنل آفیسر راکیش دفادے نے بھی معاوضہ دینے کے سلسلہ میں حلف نامہ داخل کیا ہے۔ ‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ گوونڈی کے مکینوں کو امید ہے کہ جس طرح سے بائیو میڈیکل ویسٹ کو ہٹانے میں کامیابی ملی ہے، اسی طرح متاثرین کے معاوضہ کے لئے لڑی جانے والی قانونی جنگ میں بھی جلد ہی انہیں کامیابی ملے گی۔