گزشتہ روزچنندہ مکانات کومنہدم کیا گیا۔ اس سے ناراض مقامی افراد نے دوبارہ آنے والے میونسپل عملے کو بغیر کارروائی کے لوٹنے پر مجبور کردیا۔
EPAPER
Updated: April 26, 2024, 8:43 AM IST | Shahab Ansari | Mumbai
گزشتہ روزچنندہ مکانات کومنہدم کیا گیا۔ اس سے ناراض مقامی افراد نے دوبارہ آنے والے میونسپل عملے کو بغیر کارروائی کے لوٹنے پر مجبور کردیا۔
یہاں کی لوٹس کالونی میں جمعرات کو انہدامی کارروائی کیلئے آنے والے میونسپل عملہ کو مقامی افراد کے احتجاج کی وجہ سے بغیر کارروائی کے واپس جانا پڑا۔ بی ایم سی کا یہ عملہ بدھ کو چنندہ مکانات پر کارروائی کرنے کے بعد لگاتار دوسرے روز انہدامی کارروائی کرنے پہنچا تھا لیکن مقامی افراد نے بی ایم سی پر جانبداری کا الزام عائد کیا اور دھرنے پر بیٹھ گئے جس پرمیونسپل عملہ کو بغیر کارروائی کےلوٹنا پڑا۔
بدھ کو بی ایم سی افسران اور اہلکاروں نے لوٹس کالونی میں سابق میونسپل ٹیچر قاسم ندیم اور ایک دیگر ٹیچر محمد فیصل انصاری کے مکان کے خلاف انہدامی کارروائی کی تھی۔ان مکانات کا پانی اور بجلی کنکشن بھی کاٹ دیا گیاہے۔قاسم ندیم نے انقلاب سے گفتگو کے دوران بتایا کہ اس علاقے میں بی ایم سی نے ماضی میں بھی غیرقانونی طور پر بڑھائے گئے مختلف افراد کے ذریعہ تعمیراتی حصوں کو منہدم کیا ہے لیکن ماضی میں کارروائی سے قبل شہری انتظامیہ نوٹس جاری کرتا تھا۔ تاہم بدھ کو جو کارروائی کی گئی اس تعلق سے کوئی پیشگی نوٹس جاری نہیں کیا گیا تھا۔انہوں نے مزید بتایا کہ بدھ کو بی ایم سی کے افسران اور اہلکار پولیس کے بھاری بندوبست کے ساتھ ان کے علاقے میں پہنچے اور انہدامی کارروائی انجام دی گئی لیکن جب جمعرات کو بھی بی ایم سی افسران اسی طرح بغیر نوٹس کے کارروائی کرنے پہنچے تو لوگوں کے صبر کا پیمانہ چھلک گیا اور وہ احتجاج کرنے لگے۔
یہ بھی پڑھئے: اورنگ آباد میں ایم آئی ایم اور شیوسینا( شندے ) کی جانب سے طاقت کا مظاہرہ
قاسم ندیم نے بی ایم سی افسران پر رشوت ستانی کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہمارے علاقے میں کئی مکانات ہمارے گھر جتنے ہی اونچے ہیں یا پھر اس سے بھی زیادہ اونچے ہیں لیکن جو لوگ رشوت دے دیتے ہیں ، ان کے خلاف کارروائی نہیں کی جاتی۔‘‘ان کے مطابق انہوں نے ریٹائرمنٹ کے بعد ملنے والی رقم سے اپنے مکان کی از سر نو تعمیر کروائی تھی اور اس کی اونچائی وہی رکھی گئی جو پہلے تھی۔ البتہ جب کبھی اس علاقے میں کوئی تعمیراتی کام ہوتا ہے تو اس کام کو مکمل ہونے دیا جاتا ہے اور کام پورا ہوجانے کے بعد کوئی مقامی شخص بی ایم سی میں شکایت کردیتا ہے اور رشوت طلب کرتا ہے ۔ رقم نہ ملنے کی صورت میں انہدامی کارروائی کی جاتی ہے۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ان کےساتھ بھی یہی ہوا اور لاکھوں روپے بطور رشوت مانگے گئے اور جب رقم ادا نہیں کی گئی تو انہدامی کارروائی کی گئی ہے۔
قاسم ندیم کے پڑوس میں ۲؍ مکانات کے بعد ایک اور مکان پر بھی انہدامی کارروائی کی گئی۔ اس گھر میں کرایہ دار کے طور پر رہائش پذیر محمد فیصل انصاری ٹیوشن پڑھاتے ہیں اور اپنے اہلِ خانہ کے ساتھ گائوں گئے ہوئے ہیں۔ ان کی غیرحاضری میں ان کے گھر کا دروازہ توڑ کر انہدامی کارروائی کی گئی۔
فیصل انصاری نے انقلاب سے فون پر گفتگو کے دوران بتایا کہ ان کے مکان کے اوپری حصہ میں کرایے پر رہائش پذیر شخص نے انہیں فون پر بی ایم سی کی کارروائی کی اطلاع دی تھی۔ اس اطلاع پر انہوں نےاسی علاقے میں رہائش پذیر اپنے رشتہ داروں کو اپنے مکان پر بھیجا تھا۔ اوّل تو انہیں گھر میں جانے نہیں دیا گیا ،بعدازیں کسی طرح جب وہ رشتہ دار ان کے گھر میں گئے تو پتہ چلا کہ گھر کا سارا سامان بکھرا پڑا ہے۔ فیصل کے مطابق ان کے فریج پر رکھی اسمارٹ واچ اور بیگ میں رکھے ۸۵؍ہزار روپے نقد بھی غائب ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ سنیچر کو ممبئی پہنچنے کے بعد اپنا سارا سامان دیکھیں گے اور پھر پولیس میں شکایت کریں گے کیونکہ ان کے گھر کا قفل توڑ کر کارروائی کی گئی اور گھر سے قیمتی سامان غائب ہے۔
جمعرات کو انہدامی کارروائی کے لئے گوونڈی پہنچےمیونسپل افسر سنجے واگھمارے سے جب وہاں موجود صحافیوں نے انہدامی کارروائی کے پیشگی نوٹس کے تعلق سے سوال کیا تو وہ کوئی جواب نہ دے سکے اور تھوڑے وقفہ کے بعد بغیر کوئی کارروائی کئے وہاں سے چلے گئے۔