Inquilab Logo Happiest Places to Work

وقف قانون پر عدالتی سوالوں کا جواب نہیں سرکار کے پاس

Updated: April 18, 2025, 11:09 PM IST | New Delhi

معروف قانون داں سلمان خورشید کا ردعمل ، سنجے سنگھ، اسد الدین اویسی ، مہواموئترا اور رویش کمار نے بھی عدالت عظمیٰ سے ملنے والی وقتی راحت پر اپنا اپنا ردعمل ظاہر کیا

Asaduddin Owaisi
اسد الدین اویسی

وقف ایکٹ کے خلاف سپریم کورٹ میں گزشتہ روز ہونے والی سماعت اور عدالت کی جانب سے ملنے والی وقتی راحت پر مسلسل سیاسی رد عمل سامنے آ رہے ہیں۔ اس معاملے میں معروف قانون داں اور سینئر کانگریس لیڈر سلمان خورشید، عام آدمی پارٹی کے رکن راجیہ سبھا سنجے سنگھ ، ایم آئی ایم سربراہ اسد الدین اویسی ،  ٹی ایم سی رکن پارلیمنٹ مہوا موئترا اور مشہور صحافی رویش کمار کے ردعمل سامنے آئے ہیں۔
سلمان خورشید نے کیا کہا؟
 کانگریس کے سینئرلیڈر اور ملک کے معروف قانون داں سلمان خورشید نے کہا کہ اس معاملے میں وہی ہوا ہے جو کسانوں کے قانون میں ہوا تھا۔ اس معاملے میں سپریم کورٹ نے محسوس کرلیا کہ کچھ دفعات پر پابندی لگنی چاہئے جو کہ متنازع ہیں۔ کورٹ نے اسی بات کا واضح اشارہ بھی دے دیا ہے کہ اگر حکومت نے بہت واضح وجوہات نہیں بتائیں تو وہ متنازع دفعات کو رَد کردے گا ۔ اسی لئے حکومت کے اوسان خطا ہیں اور اس نے ۷؍ دن کا وقت مانگا ہے۔سلمان خورشید کے مطابق  وقف بائے یوزر کے معاملے میں کورٹ نے جس طرح کا تبصرہ کیا وہ یہ واضح کرنے کے لئے کافی ہے کہ آئندہ ہونے والی سماعتوں میں اس کا رُخ کیا ہو سکتا ہے۔
سنجے سنگھ کا ردعمل 
  وقف قانون پر سپریم کورٹ کی جانب سے راحت ملنے پر عام آدمی پارٹی کے سینئر  لیڈراور راجیہ سبھا رکن سنجے سنگھ نے سخت ردعمل ظاہر کیا۔ انہوں نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وقف ترمیمی  قانون مکمل طور پر غیر آئینی ہے اور اسی مؤقف کو وہ پہلے بھی جے پی سی اور پارلیمنٹ میں اٹھا چکے ہیں۔ سنجے سنگھ نے  ٹویٹ کیا کہ وقف ترمیمی بل پوری طرح غیر آئینی ہے، یہی بات میں نے جے پی سی کے سامنے اور ایوان میں کہی تھی۔ سپریم کورٹ نے مرکز سے جو سوالات کئےہیں، ان کا حکومت کے پاس کوئی جواب نہیں ہے۔ ابھی بھی وقت ہے، مان لو کہ یہ ملک بابا صاحب کے لکھے ہوئے آئین سے چلے گا، کسی  کے فرمان سے نہیں۔
اسد الدین اویسی  نے کیا کہا؟
 ایم آئی ایم سربراہ اور وقف قانون کے خلاف عدالت پہنچنے والے رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے اپنے ردعمل میں سپریم کورٹ کا شکریہ ادا کیا لیکن ساتھ ہی کہا کہ یہ بہت طویل لڑائی ہے۔ فی الحال ہمیں ابتدائی کامیابی ملی ہے لیکن آگے کی حکمت عملی کو ہمیں بہت سوچ سمجھ کر اور نہایت مثبت انداز میں طے کرنا ہو گا۔ اویسی کے مطابق جے پی سی میں اس قانون پر غور کے دوران بھی ہم نے اس کی شق در شق مخالفت کی تھی اور اب سپریم کورٹ میں بھی نہایت مضبوطی کے ساتھ اس قانون کی مخالفت کررہے ہیں۔ 
مہوا موئترا نے خیر مقدم کیا 
 ٹی ایم سی کی رکن پارلیمنٹ اور مودی حکومت کی سب سے بڑی ناقد مہوا موئترا نے سپریم کورٹ کی جانب سے ملنے والی وقتی راحت کا خیرمقدم کیا لیکن یہ بھی کہا کہ ابھی طویل لڑائی لڑنی ہے۔ یاد رہے کہ مہوا موئترا نے بھی وقف قانون کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔ انہوں نے اپنے ردعمل میں کہا کہ اس قانون کی کئی شقیں آئین  سے متصادم ہیں۔ ہمیں یقین ہے کہ سپریم کورٹ انہیں یا تو رَد کردے گا یا پھر ان میں ترمیم کا حکم دے گا۔
 رویش کمار  نے سوال اٹھائے 
 مشہور صحافی رویش کمار نے یوٹیوب چینل کے لئے اپنے شو میں سپریم کورٹ کی راحت کاذکر کیا اور کہا کہ ’’ عدالت عظمیٰ نے براہ راست یہ سوال کرلیا کہ اگر وقف بورڈ میں ہندو ممبرا ن ہوں گے تو کیا ہندو بورڈس میں مسلم ممبران کو شامل کیا جائے گا؟ حکومت کے پاس اتنے واضح اور دو ٹوک سوال کا کوئی جواب نہیں تھا ۔اس سوال کے سامنے سرکار کے وکیل تشار مہتا بغلیں جھانکتے نظر آئے۔‘‘ رویش کمار نے مزید کہا کہ کپل سبل ، حذیفہ احمدی، ابھیشیک منو سنگھوی ،راجیو دھون اور دیگر نے جس انداز میں بحث کی اور دلائل پیش کئے اس سے امید کی جاسکتی ہے کہ آگے جو بھی بحث ہو گی وہ وقف قانون کا حشر طے کردے گی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK