• Tue, 17 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

مالی استحکام کیلئے حکومت کو چیلنج کا سامنا کرنا پڑسکتاہے

Updated: June 06, 2024, 12:37 PM IST | New Dehli

ریٹنگ ایجنسی موڈیز نے کہاکہ نریندر مودی کی قیادت میں مرکزی حکومت کے قیام سے ملک کی اقتصادی پالیسیو ں میں تسلسل کی امید ہے۔

Narendra Modi. Photo: PTI.
نریندر مودی۔ تصویر: پی ٹی آئی۔

عالمی مالیاتی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی موڈیز کا کہنا ہے کہ نریندر مودی کی قیادت میں مسلسل تیسری حکومت کے قیام سے ملک کی اقتصادی پالیسیوں میں تسلسل کی امید ہے، لیکن ان کی قیادت میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے اتحاد کے کمزور ہونے کی وجہ سے اس بار اصلاحات کی رفتار متاثر ہو سکتی ہے۔ 
نیشنل ڈیموکریٹک الائنس (این ڈی اے) کی پہلے سے کم اکثریت دور رس اقتصادی اور مالیاتی اصلاحات کے نفاذ میں تاخیر کر سکتی ہے، موڈیز نے بدھ کو منگل کے لوک سبھا کے نتائج پر سرمایہ کاروں کو جاری کردہ ایک عام نوٹ میں کہا۔ نوٹ میں کہا گیا ہے کہ اصلاحات میں تاخیر مالیاتی پوزیشن کو مضبوط کرنے کے حکومتی منصوبے پر پیش رفت کو روک سکتی ہے۔ 
موڈیز نے ان نتائج پر ایک نوٹ میں کہاکہ ’’ہم توقع کرتے ہیں کہ ملک میں نافذ پالیسیوں کا تسلسل، خاص طور پر بنیادی ڈھانچے کے اخراجات کے حوالے سے اور ملک میں مینوفیکچرنگ کو فروغ دینے پر بجٹ میں زور دینے سے مضبوط اقتصادی ترقی کو سہارا ملے گا۔ ‘‘ موڈیز یہ بھی سوچتا ہے کہ این ڈی اے کی جیت کے نسبتاً کم مارجن کے ساتھ ساتھ بی جے پی کو پارلیمنٹ میں مکمل اکثریت حاصل نہیں ہو سکتی، زیادہ دور رس اقتصادی اور مالیاتی اصلاحات پر پیش رفت میں تاخیر ہو سکتی ہے جو مالی استحکام کے راستے میں رکاوٹیں پیدا کرسکتی ہے۔ 
موڈیز نے کہا کہ ’’ہندوستان کی اقتصادی طاقت کے بارے میں ہمارا اندازہ یہ ہے کہ ۲۴۔ ۲۰۲۳ء سے ۲۶۔ ۲۰۲۵ء تک کے ۳؍ برسوں کے دوران حقیقی اقتصادی ترقی تقریباً ۷؍ فیصد ہو سکتی ہے۔ اس مدت کے دوران بنیادی ڈھانچے پر توجہ دی جائے گی۔ ترقی اور ڈجیٹلائزیشن سے پیداواری صلاحیت میں بہتری آئے گی اور ان ترقیاتی عملوں کے نتیجے میں درمیانی مدت کی اقتصادی ترقی کے مضبوط امکانات پیدا ہوں گے۔ 
بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے ملک میں اپنی مکمل اکثریت گنوا دی ہے اور حکومت بنانے کیلئے اتحادیوں پر انحصار کرنا زمین اور مزدوری جیسے اس کے دیرینہ اصلاحاتی ایجنڈے کیلئے چیلنجز پیدا کر سکتا ہے۔ فچ ریٹنگز نے بدھ کو یہ بات کہی ہے۔ 
وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت والی بی جے پی نے۲۰۱۴ء کے بعد پہلی بار اپنی اکثریت گنوا دی ہے اور وہ۵۴۳؍ سیٹوں والی لوک سبھا میں صرف ۲۴۰؍ سیٹیں جیت سکی ہے۔ یہ نیشنل ڈیموکریٹک الائنس (این ڈی اے) کی دیگر جماعتوں کے ساتھ مل کر حکومت بنانے کا ارادہ رکھتی ہے، جس نے۵۲؍ نشستیں حاصل کی ہیں۔ اس کے ساتھ ہی اتحاد کو۲۹۲؍ سیٹوں کی اکثریت حاصل ہو جاتی ہے۔ فِچ ریٹنگز نے کہاکہ ’’ایسا لگتا ہے کہ بی جے پی کی قیادت والی این ڈی اے اگلی حکومت بنائے گی اور وزیر اعظم مودی تیسری بار اقتدار میں واپس آئیں گے۔ تاہم، کمزور اکثریت کے ساتھ، یہ حکومت کے دیرینہ اصلاحاتی ایجنڈے کو چیلنج کر سکتا ہے۔ ریٹنگ ایجنسی نے کہاکہ ’’ بی جے پی قطعی اکثریت سے محروم ہو گئی ہے اور اسے اپنے اتحادیوں پر زیادہ انحصار کرنا پڑے گا، اس لئے متنازع اصلاحات کو منظور کرنا زیادہ مشکل ہو سکتا ہے۔ ‘‘ ریٹنگ ایجنسی نے کہا کہ ’’خاص طور پر زمین اور مزدوری کے سلسلے میں، جن کی شناخت حال ہی میں بی جے پی نے ہندوستان کی مینوفیکچرنگ مسابقت کو بڑھانے کیلئے ترجیحات کے طور پر کی ہے۔ ‘‘ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK