• Fri, 20 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

حکومت کی بڑی ٹیک کمپنیوں پر لگام لگانے کی تیاری

Updated: June 12, 2024, 10:18 AM IST | Agency | New Delhi

سرکار یورپی یونین کے قوانین سے متاثر ہوکر نیا قانون ’ڈجیٹل کامپیٹیشن بل‘ لانے پر غور کر رہی ہے۔ ایپل ، گوگل اور میٹااس کی زد پر ہوں گے۔

The Indian government is preparing to make laws against tech companies. Photo: INN
ٹیک کمپنیوں کے خلاف ہندوستانی حکومت قانون بنانے کی تیاری کررہی ہے۔ تصویر : آئی این این

ہندوستانی حکومت ایک نئے قانون پر غور کر رہی ہے جس کے تحت ایپل، گوگل اور میٹا جیسی ٹیکنالوجی کمپنیوں کیلئے سخت قوانین نافذ کئے جائیں گے۔ یہ یورپی یونین کے قوانین کی طرح ہو گا اور ان کمپنیوں کے کاروبار کرنے کا طریقہ بدل سکتا ہے۔ 
 امریکہ کی ایک بڑی کاروباری تنظیم اس قانون کی مخالفت کر رہی ہے کیونکہ اسے لگتا ہے کہ اس سے ان کمپنیوں کو نقصان پہنچے گا۔ اس نئے قانون کو ’ڈجیٹل کامپیٹیشن بل‘ کا نام دیا گیا ہے اور اس کا مقصد موجودہ قوانین کے ساتھ مل کر مارکیٹ میں صحت مند مسابقت کو فروغ دینا ہے۔ 
کون سی کمپنیاں متاثر ہوں گی؟
 ہندوستانی حکومت بڑی ٹیک کمپنیوں کو کنٹرول کرنے کیلئے یورپی یونین کے قوانین سے متاثر ایک نیا قانون ’ڈجیٹل کامپیٹیشن بل‘ لانے پر غور کر رہی ہے۔ یہ قانون ان کمپنیوں پر نافذ ہوگا جنہیں ’ڈیجیٹل کی حیثیت سے اہم‘ سمجھا جاتا ہے۔ ان میں وہ کمپنیاں شامل ہیں جن کی ہندوستان میں سالانہ آمدنی ۳۶۰۰؍ کروڑ روپے سے زیادہ ہے، یا۲۲۵۰۰۰؍ کروڑ روپے سے زیادہ کی عالمی آمدنی کے ساتھ ساتھ وہ کمپنیاں بھی شامل ہیں جن کی ہندوستان میں کم از کم ۱۰؍کروڑ صارفین ہیں۔ اس قانون کو ابھی تک پارلیمنٹ سے منظوری نہیں ملی ہے لیکن خیال کیا جا رہا ہے کہ ایپل، گوگل، میٹا اور امیزون جیسی بڑی کمپنیاں اس کے دائرے میں آسکتی ہیں۔ 
 حکومت یہ قانون کیوں لانا چاہتی ہے؟
 ہندوستانی حکومت کا کہنا ہے کہ کچھ بڑی کمپنیاں ڈجیٹل مارکیٹ میں بہت زیادہ غالب ہو گئی ہیں۔ یہ کمپنیاں پوری مارکیٹ کو کنٹرول کر رہی ہیں، جس سے چھوٹی کمپنیوں اور نئے کاروبار کیلئے مشکل ہو رہی ہے۔ حکومت اس عدم توازن کو کم کرنا چاہتی ہے تاکہ مارکیٹ میں صحت مند مقابلہ برقرار رہے۔ اس لئے وہ نیا قانون لا رہی ہے۔ 
 تجویز کے مطابق اس قانون کے تحت آنے والی کمپنیوں کو مارکیٹ میں منصفانہ رویہ اپنانا ہو گا بصورت دیگر ان پر جرمانہ عائد کیا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ، یہ کمپنیاں صارفین کے ذاتی ڈیٹا کا غلط استعمال نہیں کر سکیں گی اور اپنے پلیٹ فارم پر خود کو ناجائز فائدہ نہیں دے سکیں گی۔ صارفین کو اپنی پسند کی ایپس ڈاؤن لوڈ کرنے اور ڈیوائس کی ڈیفالٹ سیٹنگز کا انتخاب کرنے کی بھی آزادی ہوگی۔ اس پوری تجویز پر اب کارپوریٹ امور کی وزارت غور کرے گی جس کی وزیر نرملا سیتارامن ہیں۔ 
کیا بڑی ٹیک کمپنیاں قواعد کو توڑ رہی ہیں ؟
 بہت سی ٹیک کمپنیاں پہلے ہی ہندوستانی حکومت کی نظر میں ہیں۔ مثال کے طور پر امیزون، فلپکارٹ (جو کہ والمارٹ کی کمپنی ہے) پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنے ای کامرس پلیٹ فارمز پر مخصوص فروخت کنندگان کو زیادہ فائدے دیئے، جس سے دوسری کمپنیوں کو نقصان ہوا۔ ساتھ ہی گوگل پر جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے اور اس پر قانونی جنگ بھی جاری ہے۔ اس لڑائی میں یہ الزام لگایا جا رہا ہے کہ گوگل اینڈرائیڈ آپریٹنگ سسٹم میں اپنی بالادستی کا غلط استعمال کر رہا ہے۔ مثال کے طور پر گوگل صارفین کو پہلے سے انسٹال کردہ ایپس کو ہٹانے کی اجازت نہیں دیتا ہے۔ اس کے علاوہ گوگل اور ایپل پر بھی تحقیقات جاری ہیں۔ الزام یہ ہے کہ یہ کمپنیاں اپنے ان ایپ پرچیز سسٹم کا فائدہ اٹھاتی ہیں جس سے دوسری کمپنیوں کو نقصان ہوتا ہے۔ تاہم ان کمپنیوں نے کسی غلط کام سے انکار کیا ہے۔ 
ٹیک کمپنیاں کیا کرتی ہیں؟
بہت سی ٹیک کمپنیاں پہلے ہی ہندوستانی حکومت کی نظر میں ہیں۔ مثال کے طور پر امیزون، فلپکارٹ (جو کہ والمارٹ کی کمپنی ہے) پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنے ای کامرس پلیٹ فارمز پر مخصوص فروخت کنندگان کو زیادہ فائدے دیئے، جس سے دوسری کمپنیوں کو نقصان ہوا۔ ساتھ ہی گوگل پر جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے اور اس پر قانونی جنگ بھی جاری ہے۔ اس لڑائی میں یہ الزام لگایا جا رہا ہے کہ گوگل اینڈرائیڈ آپریٹنگ سسٹم میں اپنی بالادستی کا غلط استعمال کر رہا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK