• Sun, 05 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

حکومت لاعلم، ایس ٹی کارپوریشن نے مہنگے داموں بسیں کرایے پرلیں، فرنویس ناراض

Updated: January 03, 2025, 3:42 PM IST | Agency | Mumbai

مہاراشٹر اسٹیٹ روڑ ٹرانسپورٹ کار پوریشن ( ایس ٹی) میں ۲؍ ہزار کروڑ روپے کا گھوٹالا سامنے آیا ہے۔ اطلاع کے مطابق ایس ٹی کے حکام نے حکومت کو اندھیرے میں رکھ کر اپنے طور پر مہنگے داموں بسوں کو کرایے پر لے لیا۔ وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس کے علم میں یہ بات آئی تو انہوں نے اس کانٹریکٹ کو منسوخ کر دیا۔

The bus contract has been canceled (file photo)
بسوں کا معاہدہ منسوخ کر دیاگیا ہے ( فائل فوٹو)

مہاراشٹر اسٹیٹ روڑ ٹرانسپورٹ کار پوریشن ( ایس ٹی) میں ۲؍ ہزار کروڑ روپے کا گھوٹالا سامنے آیا ہے۔ اطلاع کے مطابق ایس ٹی کے حکام نے حکومت کو اندھیرے میں رکھ کر اپنے طور پر مہنگے داموں بسوں کو کرایے پر لے لیا۔ وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس  کے علم میں یہ بات آئی تو انہوں نے اس  کانٹریکٹ کو منسوخ کر دیا۔ اطلاع کے مطابق اسمبلی الیکشن سے قبل ایس ٹی  نے ۱۳۱۰؍ نئی بسیں کرایے پر لینے کیلئے ٹینڈر جاری کیا تھا  لیکن اس کیلئےرائج طریقۂ کار کے مطابق الگ الگ محکموں کیلئے الگ الگ ٹینڈر نہیں نکالا گیا بلکہ  تمام محکموں کیلئے ۳؍ گروپ ( کلسٹر) میں گاڑیاں  کرایے پر لینے کا فیصلہ کیا گیا۔  ہر ایک گروپ کیلئے ۴؍ سو تا ۴۵۰۰؍ گاڑیاں لی گئیں۔ اس طرح کل ۱۳۱۰؍ گاڑیاں کرایے پر لی گئیں۔ اس کیلئے انتھونی روڈ ٹرانسپورٹ سالیوشن پرائیویٹ لیمیٹیڈ، سٹی لائف لائن ٹراویلس پرائیویٹ لیمیٹیڈ، اور ٹراویل ٹائم  پرائیویٹ لیمیٹیڈ نامی کمپنیوں کو آفر لیٹر دیا گیا۔ لیکن اس سودے  سے حکومت کو ۲؍ ہزار کروڑ روپے کا نقصان اٹھانا پڑ سکتا ہے۔  معاملہ یہ ہے کہ اس سے قبل یعنی ۲۰۲۲ء میں جب ایس ٹی نے  ۵۰۰؍ گاڑیاں کرایے پر لی تھیں تو ان کیلئے ڈیزل سمیت ۴۴؍ روپے فی کلو میٹر کے حساب سے رقم ادا کی تھی۔ جبکہ اس بار ۱۳۱۰؍( جب چیزیں زیادہ خریدی جاتی ہیں تو دام اور کم ہو جاتے ہیں ) گاڑیاں کرایے پر لی جا رہی ہیں لیکن کرایہ ۳۹؍ تا ۴۱؍ روپے فی کلو میٹر ہے۔ وہ بھی ڈیزل کے بغیر یعنی بسوں میں ڈیزل خود ایس ٹی کو بھروانا پڑے گا۔ ایس ٹی نے ان کمپنیوں سے گفت وشنید کے بعد   ۳۴؍ اور ۳۵؍ روپے فی کلو میٹر کرایہ طے کیا۔ لیکن ڈیز ل کا خرچ فی کلو میٹر ۲۲؍ روپے آئے گا۔ اسطرح  ان بسوں کا مجموعی کرایہ ۵۶؍ اور ۵۷؍ روپے فی کلو میٹر ہو جائے گا۔ اس طرح حکومت کو فی کلو میٹر ۱۲؍ اور ۱۳؍ روپے زائد ادا کرنے پڑیں گے۔ چونکہ یہ بسیں ۷؍ سال کیلئے لی جانے والی ہیں اسلئے کل زائد رقم ۲؍ ہزار کروڑ روپے تک پہنچ جائے گی۔ آخر محکمے نے کس کے کہنے پر حکومت سے اجازت لئے بغیر اتنے مہنگے داموں بسیں کرایے پر حاصل کیں ؟یاد رہے کہ پڑوسی ریاست گجرات میں حال ہی میں اسی طرح کا ٹینڈر جاری کرکے ۲۲؍ تا ۲۴؍ روپے فی کلو میٹر کے حساب سے اے سی بسیں کرایے پر لی گئی ہیں ۔ پھر مہاراشٹر کے افسران  نے اتنے مہنگے داموں بسیں کرایے پر کیوں لیں ؟ یاد رہے کہ یہ سودا نئی حکومت کے قیام کے دوران اس وقت ہوا جب کابینہ میں قلمدانوں کی تقسیم نہیں ہوئی تھی اور تمام محکمے وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس کے ہاتھ میں تھے۔   قلمدانوں کی تقسیم کے بعد ٹرانسپورٹ کا محکمہ پرتاپ سرنائیک کے حصے میں آیا۔ حال ہی میں جب دیویندر فرنویس کو اس سودے کا علم ہوا تو  انہوں نے پرتاپ سرنائیک سے ناراضگی کا اظہار بھی کیا۔ ساتھ ہی معاملے کی انکوائری کا حکم دیا اور معاہدے کو منسوخ کرد یا۔ ایک معاصر اخبار سے بات کرتے ہوئے پرتاپ سرنائیک نے کہا ہے کہ وزیر اعلیٰ نے ا س تعلق سے کیا فیصلہ کیا ہے مجھے اس کا علم نہیں ہے۔ البتہ ہم ایس ٹی کارپوریشن میں کسی بھی طرح کا کوئی غلط کام نہیں ہونے دیں گے۔ ایس ٹی کارپوریشن اورحکومت کے مفاد اور عوام کی سہولت کو نظر میں رکھ کر ہی کوئی بھی فیصلہ کیا جائے گا۔ اس معاملے میں کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔  

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK