پرسنل لاء بورڈ اور دیگر ملی تنظیموں نے جنتر منتر سے مودی سرکار کے ساتھ ہی نتیش ، نائیڈوا ور پاسوان کو بھی للکارا، متنبہ کیا کہ مسلمان کبھی فراموش نہیں کرسکیں گے
EPAPER
Updated: March 17, 2025, 11:20 PM IST | New Delhi
پرسنل لاء بورڈ اور دیگر ملی تنظیموں نے جنتر منتر سے مودی سرکار کے ساتھ ہی نتیش ، نائیڈوا ور پاسوان کو بھی للکارا، متنبہ کیا کہ مسلمان کبھی فراموش نہیں کرسکیں گے
وقف ترمیمی بل کے خلاف پُرزور آواز بلند کرتے ہوئے آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ اور دیگر ملی تنظیموں کی قیادت نے عام شہریوں کے ساتھ پیر کو جنتر منتر پر دھرنا دیا۔اس موقع پر مقررین نے مجوزہ بل کو ملک میں بدامنی اور انارکی پیدا کرنے کی کوشش قرار دیا اور مرکز کی مودی حکومت کومتنبہ کیا کہ وہ اس سے باز رہے۔ فلک شگاف نعروں اور ہزاروں افراد کے ہجوم سے خطاب میںملی قائدین نے حکومت کو خبردار کیاکہ وہ اس بل کے خلاف ملک گیر احتجاج سے قبل آخری پیغام کے طورپر حکومت کو یہ بتاناچاہتے ہیں کہ وقف قوانین میں ترمیم ہرگز منظور نہیں۔
ملی رہنماؤں نے کہاکہ یہ صرف وقف کیلئے جدوجہد نہیں بلکہ ملک کے آئین کو بچانے کی جنگ ہے۔ہم کسی برداری کے خلاف نہیںبلکہ اس ظالمانہ بل کے خلاف ہیںاور جب تک اس کو واپس نہیں لیا جاتا، ہماری جدوجہد ختم نہیں ہوگی۔ اس کے ساتھ ہی حکومت کو متنبہ کیاگیا کہ اگر وہ اپنے ارادوں سے باز نہ آئی تو مسلمان اوران کی تنظیمیں ملک گیر احتجاج پر مجبور ہوںگی۔ مقررین نے الزام لگایا کہ وقف ترمیمی بل کا مقصد حکومت کے ذریعہ وقف املاک کو ضبط کرنا ہے۔ یہ صرف قانونی مسئلہ نہیں بلکہ مذہبی معاملہ ہےاور اس میں کسی بھی صورت مداخلت کو قبول نہیںکریں گے۔
وقف ترمیمی بل کے خلاف مظاہرے سے خطاب میں ملی رہنماؤںنے اس کو ملک کے آئین اور اس کے بنیادی ڈھانچے پر ایک سنگین حملہ قرار دیا۔ملک میں مسلمانوں کے گھروں، مسجدوں اور مدرسوں پر بلڈوزر چلائےجانے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اب آئین پر بھی بلڈوزر چلانے کی کوشش ہو رہی ہے۔ انہوںنے ملک کے انصاف پسند شہریوں سے اپیل کی کہ وہ اس معاملہ میں مسلمانوں کے ساتھ کھڑے ہوں کیونکہ یہ صرف مسلمانوں کا نہیںبلکہ پورے ملک کا مسئلہ ہے۔ اس کےساتھ مسلمانوں سےبھی اپیل کی گئی کہ وہ اس کے خلاف ایک طویل جدوجہداور قربانی دینے کیلئے تیار رہیں، کیونکہ بڑی جدوجہد قربانیوں کے بغیر ممکن نہیں۔وقف ترمیمی بل کے خلاف احتجاج و مظاہرے پرجلیانوالہ باغ بنانےکی دھمکی کے جواب میں اسٹیج سے متنبہ کیاگیا’’اگر کسی کو جنرل ڈائر بننےکا شوق ہے تواسے یاد رکھنا چاہئے کہ اس کی گولیاں ختم ہوجائیں گی لیکن ہماراجذبہ ختم نہیںہوگا۔‘‘ مقررین نے الزام لگایاکہ اس وقف ترمیمی بل کو غیر جمہوری طریقے سے لایاگیا۔ حکومت نے اس پر سینٹرل وقف کونسل سے کوئی صلاح ومشورہ نہیں کیا جس سے اس کے خفیہ ایجنڈے کا پتہ چلتا ہے۔دھرنا سے خطاب کرتے ہوئے اسد الدین اویسی اور دیگر قائدین نے بہارکےوزیراعلیٰ نتیش کمار، آندھر پردیش کے وزیراعلیٰ چندرابابو نائیڈو اورچراغ پاسوان کو بھی خبردار کیاکہ اگر انہوں نے پارلیمنٹ میں اس بل کی حمایت کی تو مسلمان انہیں ہرگز کبھی معاف نہیںکریںگے۔
احتجاج میں ملی تنظیموں کے علاوہ کانگریس سمیت اپوزیشن کی ۱۳؍ پارٹیوں کے لیڈر موجود تھے۔ پرسنل لاء بورڈ کے صدر مولانا خالد سیف اللہ رحمانی، جنرل سیکریٹری مولانافضل الرحمٰن مجددی، نائب صدر مولانا عبیداللہ خاں اعظمی، جمعیۃ علماءہندکے صدرمولانا محمود اسعد مدنی، امیر جماعت اسلامی سید سعاد ت اللہ حسینی، امیر جمعیۃ اہل حدیث مولانا اصغرامام مہدی سلفی، شیعہ عالم دین مولانا محسن تقوی، مولانا سید کلب جواد، محمد عمرین محفوظ رحمانی، ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس، مولانا ڈاکٹر یاسین علی عثمانی اور بڑی تعداد میںزعمائے قوم وملت دھرنے میں شامل تھے۔