نجکاری کا منصوبہ سست پڑنے کی وجہ سے نریندر مودی حکومت اب پبلک سیکٹر کی کمپنیوں میں اصلاحات پر توجہ مرکوز کر رہی ہے۔
EPAPER
Updated: January 30, 2025, 12:40 PM IST | New Delhi
نجکاری کا منصوبہ سست پڑنے کی وجہ سے نریندر مودی حکومت اب پبلک سیکٹر کی کمپنیوں میں اصلاحات پر توجہ مرکوز کر رہی ہے۔
نجکاری کا منصوبہ سست پڑنے کے بعد مرکزی حکومت اب بیمار سرکاری کمپنیوں میں بھاری سرمایہ کاری کر رہی ہے۔ سرکاری ذرائع اور روئٹرس کی طرف سے دی جانے والی ایک دستاویز سے پتہ چلتا ہے کہ کاروبار میں حکومت کے کردار کو کم کرنے کے مقصد کے علاوہ نریندر مودی حکومت اب پبلک سیکٹر کی کمپنیوں میں اصلاحات پر توجہ مرکوز کر رہی ہے۔
۲۰۲۵ء سے ایک ماہ قبل، مرکزی حکومت نے دو سرکاری کمپنیوں کو بچانے کے لیے تقریباً ۱ء۵؍ بلین ڈالر کے بیل آؤٹ پیکیج کا منصوبہ بنایا ہے جو وہ نجی کمپنیوں کو فروخت کرنے میں ناکام رہی ہیں۔ حکومت نے کم از کم ۹؍ سرکاری یونٹس کی نجکاری ملتوی کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کی متعلقہ وزارتوں کی جانب سے مخالفت کی جا رہی تھی۔ روئٹرس نے جو دستاویزات پیش کی ہیں ان میں فیصلے کی وجوہات نہیں بتائی گئی ہیں۔
دستاویز کے مطابق ان۹؍ کمپنیوں میں مدراس فرٹیلائزرس، فرٹیلائزر کارپوریشن آف انڈیا، ایم ایم ٹی سی اور این بی سی سی (انڈیا) ہاؤسنگ اینڈ اربن ڈیولپمنٹ کارپوریشن کو بھی پرائیویٹائزیشن کیلئے نشان زد کیا گیا تھا، دستاویز کے مطابق اب انہیں فروخت نہیں کیا جائے گا۔
ہیلی کاپٹر آپریٹر پون ہنس ان سرکاری کمپنیوں میں شامل ہے جنہیں سرکاری فنڈز سے بحال کیا جائے گا۔ دو سرکاری ذرائع نے بتایا کہ حکومت پون ہنس میں اپنے پرانے بیڑے کو جدید بنانے کیلئے ۳۵۰۔ ۲۳۰؍ملین ڈالرس کی سرمایہ کاری کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔ اس کمپنی کو فروخت کرنے کی ۴؍ کوششیں ناکام ہو چکی ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ سرمایہ کاری کی مقدار کا فیصلہ ہونا باقی ہے کیونکہ بیڑے کی جدید کاری کے اختیارات بشمول حصول اور لیز پر غور کیا جا رہا ہے۔
فائنانس اور سول ایوی ایشن کی وزارتوں نے نجکاری کے منصوبوں یا پون ہنس میں سرمایہ کاری کے بارے میں معلومات کیلئے ای میل کی گئی درخواستوں کا فوری طور پر جواب نہیں دیا۔ پچھلے ہفتے حکومت نے قرض سے لدی اسٹیل پروڈیوسر راشٹریہ اسپات نگم لمیٹڈ(آر آئی این ایل) کی بحالی کے لیے۱ء۳؍ بلین ڈالرس کے پیکیج کا اعلان کیا تھا۔ موجودہ سال کے بجٹ دستاویزات کے مطابق حکومت نے ۲۵۔ ۲۰۲۴ء میں سرکاری ٹیلی کام فرم ایم ٹی این ایل کے بونڈ کی ادائیگی کے لیے۸۰؍ ارب روپے مختص کئے ہیں۔
نجکاری پالیسی کے اعلان کے۴؍ سال بعد مودی حکومت کو صرف۳؍ کامیابیاں ملی ہیں۔ اس میں سب سے بڑی کامیابی ایئر انڈیا کو ٹاٹا گروپ کو بیچنا تھا۔ اسٹیل بنانے والی کمپنی نیلاچل اسپات نگم لمیٹڈ کا حصص ٹاٹا اسٹیل کو اور فیرو سکریپ نگم کا حصہ کونوک ٹرانسپورٹ کمپنی کو فروخت کیا گیا تھا۔
دیگر تمام بڑی فروخت یا تو ملتوی کر دی گئی ہیں یا تاخیر کا شکار ہو رہی ہیں۔ پالیسی میں یہ تبدیلی اس امید کی وجہ سے تھی کہ کچھ بڑی سرکاری کمپنیوں کو تبدیل کیا جا سکتا ہے اور انہیں زیادہ منافع بخش بنایا جا سکتا ہے، اس طرح حکومت کے لیے زیادہ منافع حاصل ہو سکتا ہے۔