Inquilab Logo Happiest Places to Work
Ramzan 2025 Ramzan 2025

گوونڈی :۱۴؍فٹ سے زائد اونچے کئی مکان مالکان کو بی ایم سی کا نوٹس

Updated: February 07, 2025, 10:56 AM IST | Saeed Ahmad Khan | Govandi

شہری انتظامیہ پرمکینوں کو ہراساں کرنے کا الزام۔مقامی وکیل نے سوال کرتے ہوئے کہا کہ ۱۸،۲۰؍سال پرانے مکانات کے تعلق سے اب ہوش آیا۔ اس معاملے میں پہلے بدعنوان افسران کیخلا ف ایکشن لیا جائے۔

There is anxiety among the owners of three storied houses after receiving the notice. Image: Revolution
نوٹس ملنے سے تین منزلہ مکانوں کے مالکان میں بے چینی پائی جارہی ہے۔ تصویر: انقلاب

یہاں تین منزلہ اور اس سے اونچے مکانات جن کی اونچائی ۱۴؍ فٹ سے زایادہ ہے، انہیں بی ایم سی نے نوٹس دیا ہے جس کی وجہ سے مکینوں میں بے چینی پائی جارہی ہے۔ اس تعلق سے مکینوں کو ہراساں کرنے کا بی ایم سی پرالزام عائد کیا جارہا ہے۔ کئی مالکان کو ایم ایسٹ وارڈ کی جانب سے نوٹس دے کر زائد حصہ خود توڑنے کا انتباہ دیا گیاہے ورنہ انہدامی کارروائی کا خرچ بھی وصول کیا جائے گا۔ اہم بات یہ ہےکہ جن مکانات کے مالکان کونوٹس  دیا گیا ہے، ان میں سے کئی مکانات ۲۰؍سال قبل بنائے گئے ہیں۔ کہا جارہا ہے کہ اس کی تعمیر میں ضابطوں کی خلاف ورزی کی گئی ہے اس لئے ایکشن لیا جائے گا۔ 
 اس تعلق سے بہت سے مکین احتیاطاً نام ظاہر کرنے یا بات چیت کرنے سے بھی کتراتے ہیں۔ ان کو یہ اندیشہ ہوتا ہے کہ نام ظاہر ہونے پر دقت ہوسکتی ہے، حالانکہ ایسا نہیں ہے۔
بیگن واڑی کے پلاٹ نمبر ۱۲، روڈ نمبر ایک اور دو پر بنائے گئے تین منزلہ مکان، جس کی ایک منزل پر اسپتال بھی ہے، کے تعلق سے اسسٹنٹ میونسپل کمشنر الکاسسانے کی دستخط سے جاری کردہ نوٹس میں لکھا گیا کہ ’’آپ کو یہ آخری نوٹس دیا جارہا ہے۔ نوٹس ملنے کے بعد  ۲۴؍گھنٹے کے اندر غیر قانونی حصہ کو ازخود منہدم کردیجئے۔ جائزہ لینے پر واضح ہوگیا ہے کہ آپ نے ضابطوں کی خلاف ورزی کی ہے۔ اگر آپ نے ۲۴؍گھنٹے میں نہ توڑا تو مذکورہ مدت ختم ہونے کے بعد کسی بھی وقت پولیس بندوبست میں بی ایم سی کارروائی کرسکتی ہے۔ اس کے علاوہ آپ کے خلاف مقامی پولیس فوجداری کا مقدمہ درج کرسکتی ہے۔
 یہ لا نوٹس ملنے کے بعد ایڈوکیٹ ابراہیم شیخ عرف لاڈلے کے ذریعے بی ایم سی کو اس کا جواب دیا گیا ہے۔ انہوں نے بی ایم سی سے یہ سوال کیا ہے کہ ۱۸؍یا ۲۰؍سال بعد بی ایم سی کو ہوش آیا کہ یہ مکان غیرقانونی ہے۔ اتنے پرانے مکانات توڑنے کیلئے نوٹس دینے کا سبب کیا ہے ؟ اس لئے پہلے بدعنوان افسران کے خلاف ایکشن لیا جائے۔‘‘  انہوں نے یہ بھی کہاکہ ’’کیا پولیس نے اس وقت رپورٹ نہیں دی تھی ؟ اگررپورٹ دی تھی تواس وقت کارروائی کیوں نہیں کی گئی، اتنی مدت گزر جانے کے بعد اب نوٹس دینے اور کارروائی کاانتباہ دینے کا کیا جواز ہے ؟ اگر ۱۸، ۲۰؍ سا ل بعد بھی انہدامی کارروائی کی جاتی ہے تو اس مدت کے دوران جتنے بھی وارڈ آفیسرس رہے ، ان سب کی انکوائری کی جائے اور ان پر سخت کارروائی کی جائے کیونکہ وہ جرم میںبرابر کے شریک ہیں۔‘‘ 
 گوونڈی کے کچھ ذمہ دار اشخاص سے بات چیت کرنےپرانہوں نے کہا کہ دراصل ہر علاقے میں مخبروں کی بھر مار ہے۔ اسی طرح بہت سے لوگ ایسے ہیں جو آپسی چپقلش کے سبب ایک دوسرے کی شکایت کرتے ہیں اور مکانات تڑوانے کی کوشش کرتے ہیں، یہ سلسلہ یوں ہی جاری رہتاہے۔
گوونڈی میں مکینوںکو اس طرح کے کئی نوٹس ملنے کی مقامی رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی اور سابق کارپوریٹر رخسانہ صدیقی کے شوہر ناظم صدیقی نے بھی توثیق کی ہے۔ ابوعاصم اعظمی نے کہاکہ ’’یہ معاملہ آیا ہے جسے دیکھا جارہا ہے ۔‘‘ انہوں نے آنجہانی وزیراعلیٰ منوہرجوشی کے دورِ اقتدارکاحوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ ’’اس وقت اعلان کیا گیا تھا کہ ۱۹۹۵ء تک تمام جھوپڑوں کو قانونی درجہ دیا جائے گا، اس کےبعد جھوپڑا بنانے والوں پر ایکشن لیا جائے گا اور بدعنوان افسران کے خلاف کارروائی کی جائے گی مگر حالات بدلتے گئے اوریوں ہی سب کچھ چلتا رہا، کیا کسی بدعنوان افسر کے خلاف کارروائی کی گئی۔ ‘‘ 
 نوٹس جاری کرنے کے تعلق سے ایم ایسٹ وارڈ کی اسسٹنٹ میونسپل کمشنر الکا سسانے سے انقلاب کے رابطہ قائم کرنے اور پیغام بھیجنے کے باوجود انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK