ضابطۂ اخلاق نافذ ہوچکا ہے مگر ایم ایچ ایسٹ وارڈ کے انجینئر نےدعویٰ کیا کہ الیکشن کمشنر سے خصوصی اجازت لے کر کام جلد ہی شروع کیا جائے گا ۔قبرستان کا ڈیزائن تیار کرنے کا بھی دعویٰ
EPAPER
Updated: October 17, 2024, 10:05 PM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai
ضابطۂ اخلاق نافذ ہوچکا ہے مگر ایم ایچ ایسٹ وارڈ کے انجینئر نےدعویٰ کیا کہ الیکشن کمشنر سے خصوصی اجازت لے کر کام جلد ہی شروع کیا جائے گا ۔قبرستان کا ڈیزائن تیار کرنے کا بھی دعویٰ
یہاں نئے قبرستان کیلئے مختص پلاٹ جہاں ٹرانزٹ کیمپ کے تحت چالیاں بنائی گئی تھیں، پریکم اکتوبر سے کام شروع کئے جانے کی ’ ایم‘ ایسٹ وارڈکی جانب سے یقین دہانی کروائی گئی تھی مگر ۱۸؍ اکتوبر گزرجانے اور ضابطۂ اخلاق نافذہونےکے باوجود کام شروع نہیں کیا گیا ہے۔ اس کا مطلب صاف ہے کہ اب یہ کام الیکشن بعد تک ٹل گیا ہے مگر ایم ایچ ایسٹ وارڈ کے اسسٹنٹ انجینئرسندیپ واڈلکر نے یہ دعویٰ کیا کہ ضابطۂ اخلاق نافذ ہونے کےباوجودیہ کام ہوگا ۔ چونکہ یہ معاملہ عدالت میں تھا اورکورٹ نے آرڈر دیا ہے اس لئے الیکشن کمیشن سے خصوصی اجازت لے کر جلد کام شروع کرایا جائے گا۔ اس کے ساتھ ہی اسسٹنٹ انجینئر نے اس بات کی بھی توثیق کی کہ ابھی وہ فائل بی ایم سی ہیڈآفس سے ایم ایچ ایسٹ وارڈ نہیںآئی ہے۔ اس سے سمجھا جاسکتا ہے کہ دعوے میںکتنی صداقت ہے اورواقعی الیکشن کے دوران کام شروع ہوسکتا ہے یا نہیں؟ انہوںنے یہ بھی بتایاکہ قبرستان کا ڈیزائن بھی تیار کرایا جارہا ہے ،یہ کام بھی مکمل ہونے کے قریب ہے ،سب کچھ مکمل ہے محض کام شروع ہونا باقی ہے۔
فائل ابھی بی ایم سی کے ہیڈآفس میں ہے!
اس تعلق سے ایم ایچ ایسٹ وارڈ کے ہیلتھ آفیسر سنجے پھندے نے ستمبر کے اخیر میںنمائندۂ انقلاب کے رابطہ قائم کرنے پربتایا تھا کہ اس پلاٹ پر قبرستان کے کام کیلئے ساڑھے ۹؍کروڑ روپے کا ٹینڈر پاس ہوگیا ہے اور کنٹریکٹر کا انتخاب بھی کرلیا گیا ہے، صرف اسٹینڈنگ کمیٹی کی منظوری حاصل کرنا باقی ہے۔تین چار ماہ میںنیا قبرستان ٹرسٹ کے حوالے کردیا جائے گا۔ اس نئے پلاٹ پر۴۰۰؍ قبروں کی گنجائش ہوگی۔ ۱۷؍ اکتوبر کوگفتگو کرتے ہوئے انہوںنے مذکورہ اسسٹنٹ انجینئرکے ذریعے اس کام کوکرنے کا حوالہ دیااوراس سے لاعلمی ظاہر کی کہ ضابطۂ اخلاق کےنفاذ کا اثر ہوگا یا نہیں ۔انجینئر کے ذریعے فراہم کردہ تفصیلات اوپرنقل کی گئی ہیں۔ ان تفصیلات کی رو سے یہ واضح ہوتاہے کہ ابھی تک حتمی نتیجہ برآمد نہیںہوا ہے ۔قطع نظر اس سے کہ بی ایم سی کی جانب سے سب کچھ مکمل کرلئے جانے کا دعویٰ کیا جارہا ہے مگراس اعتراف کے ساتھ ہی ابھی فائل ہیڈ آفس ہی میںہے ۔
یادر ہےکہ اس تعلق سےایک سال قبل ۱۰؍ نومبر۲۰۲۳ء کو ہائی کورٹ نے حکمدیا تھا کہ بلاتاخیر ۲؍ پلاٹس قبرستان ٹرسٹ کے حوالے کئے جائیں۔فوری طور پرحکم کی تعمیل نہ کئے جانے پراس تعلق سے عدالت نے کئی بار بی ایم سی کی سرزنش کی تھی مگر اس نے کوئی نہ کوئی بہانہ بنادیاتھا ۔
میونسپل ہیلتھ آفیسر کے مذکورہ دعوے اور یقین دہانی کے باوجود یہ سوال برقرار ہے کہ کیا واقعی یہ کام وقت پر پورا ہوگا کیونکہ بی ایم سی کی سست رفتاری کا یہ عالم ہے کہ توڑی گئی چالیوں کا ابھی تک ملبہ بھی نہیں ہٹایا گیا ہے۔دوسری جانب دیونار قبرستان میں گنجائش نہ ہونے کے سبب ساڑھے ۴؍ماہ یعنی جون ۲۰۲۴ء سے تدفین بند ہے۔اس کی وجہ سے رفیع نگر قبرستان میںتدفین کا بوجھ بڑھ گیا ہے۔
دیونار قبرستان کے ٹرسٹی عبدالرحمٰن شاہ عرف مناّ نے بتایا کہ ’’ایڈوکیٹ الطاف خان، ایڈوکیٹ شمشیر اور ہمارے دیگر رفقاءکی مشترکہ کوشش سے معاملہ یہاں تک پہنچا ہے مگر اس سے انکار نہیںکیاجاسکتا کہ بہت سست روی کا مظاہرہ کیا جارہا ہے ۔ ‘‘ انہوں نے یہ بھی بتایاکہ’’ بی ایم سی کی جانب سے عدالت میں حلف نامہ داخل کیا گیا ہے کہ دسمبر ۲۰۲۴ءکے اخیر تک قبرستان ٹرسٹ کے حوالے کردیا جائے گا۔ ‘‘
کوششوں کااب تک کوئی ٹھوس نتیجہ نہیںنکلا
نئے قبرستان کے لئے کوشاں وکلاء، دیونار قبرستان کے ٹرسٹی اور مقامی رکناسمبلی ابو عاصم اعظمی کی جانب سے کی جانے والی کوششوں کا اگر نتیجہ اخذ کیا جائے تو یہ کہا جا سکتا ہے کہ عملاً کوئی ٹھوس نتیجہ برآمد نہیں ہوا ہے ۔ عدالت کی متعدد مرتبہ سرزنش اور بی ایم سی کی یقیندہانیاں اپنی جگہ ۔اس کے برخلاف مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ جس دن نئے قبرستان کی چہار دیواری بن جائے گی اور میت کی تدفین شروع ہو جائے گی تب یہ کہا جائے گا کہ کوشش واقعی کامیاب ہوگئی، اب تک محض یقین دہانیاں اوردعوے ہی ہیں ۔جہاںتک دیونار قبرستان میںدوبارہ تدفین شروع کئے جانے کا معاملہ ہے توابھی اس میںمزیدکئی ماہ لگیں گے۔جون میں بی ایم سی کی جانب سے ہدایت جاری کرتے ہوئےتدفین بند کرائی گئی تھی کیونکہ لاشیں کچی نکل رہی تھیں،اس سے کئی مسائل پیدا ہوسکتے تھے۔