• Sat, 23 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

بی جے پی کے حق میں انتخابی بونڈز قبول کرنے کیلئے حکومت کا ایس بی آئی پر دباؤ: رپوٹرز کلیکٹیو

Updated: March 19, 2024, 8:03 PM IST | New Delhi

رپوٹرز کلیکٹیوکی حالیہ رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ سابق آنجہانی وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے ایس بی آئی پر دبائو ڈال کربی جے پی ارکان کے بونڈز کو معیاد ختم ہونے کے بعد بھی بھنانے کیلئے مجبور کیا۔ اس کا مقصد زعفرانی پارٹی کو نقدی کی سہولت فراہم کرنا تھا۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

رپورٹرز کلیکٹیو نے الیکشن کمیشن کے نئے انکشافات کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ مرکزی حکومت نے ۲۰۱۸ء کے کرناٹک انتخابات سے قبل اسٹیٹ بینک آف انڈیا کو میعاد ختم ہونے والے انتخابی بونڈز کو قبول کرنے پر مجبور کیا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جب ان کی پارٹی کے اراکین میعاد ختم ہونے والے انتخابی بونڈز کی نقد رقم حاصل کرنے کیلئے بینک میں داخل ہوئے تو اس وقت سابق مرکزی وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے مبینہ طور پر ایس بی آئی پر ۱۰؍کروڑ روپے کے انتخابی بونڈز قبول کرنے کیلئے دباؤ ڈالا۔ 
رپورٹرز کلیکٹو ۲۰۱۹ءمیں کامریڈ لوکیش بترا (ریٹائرڈ) کی حاصل کردہ سرکاری دستاویز کی بنیاد پر انکشاف ہوا کہ ایس بی آئی نے ایک نامعلوم سیاسی جماعت کو ۱۰؍کروڑ روپے کے انتخابی بونڈز کو بھنانے کی اجازت دی حالانکہ ان بونڈ کو قانونی طور پر ادائیگی کیلئے دی گئی ۱۵؍ دن کی مدت ختم ہونے کے دو دن بعد بھنا یا گیا تھا۔ 
۲۰۱۹ءمیں جب دی کلیکٹو نے ابتدائی طور پر اس مسئلے پر خبر دی اس وقت مرکزی وزارت خزانہ کے اقدامات سے فائدہ اٹھانے والی سیاسی جماعت کی شناخت گمنام تھی۔ تاہم، انہوں نے جس چیز کا پتہ لگایا وہ یہ تھا کہ فلاں پارٹی نے ۲۳؍مئی ۲۰۱۸ءکو ایس بی آئی کی دہلی برانچ کو میعاد ختم ہونے والے بونڈز پیش کئے تھے۔ ایس بی آئی کی دہلی برانچ، ممبئی میں اس کے کارپوریٹ ہیڈ کوارٹرس اورمرکزی وزارت خزانہ کے حکام کے درمیان تیزی سے تبادلے کے بعد معیاد ختم ہونے والے بونڈز کو فلاں پارٹی نے حکومتی ہدایات پر بھنایا تھا۔ 
اب بی جے پی کے ظاہر کر دہ ریکارڈ جسے الیکشن کمیشن آف انڈیا کے ذریعہ عام کیا گیا ہے، یہ ظاہر کرتا ہے کہ مرکزی وزارت خزانہ کی قواعد و ضوابط کی غیر روایتی تشریح اور ایس بی آئی کو اس غیر قانونی ہدایات کا مقصد زعفرانی پارٹی کو ۱۰؍کروڑ روپے کے مالیت کے ختم شدہ بونڈز کے ذریعے نقدی کی سہولت فراہم کرنا تھا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK