پرانی گاڑیوں پر جی ایس ٹی میں اضافہ، پاپکورن کھانا بھی ہوا مہنگا۔فورٹیفائیڈ چاول کے ٹیکس اسٹرکچر کوجی ایس ٹی کونسل نے آسان کیا۔
EPAPER
Updated: December 22, 2024, 1:34 PM IST | Agency | Jaisalmer
پرانی گاڑیوں پر جی ایس ٹی میں اضافہ، پاپکورن کھانا بھی ہوا مہنگا۔فورٹیفائیڈ چاول کے ٹیکس اسٹرکچر کوجی ایس ٹی کونسل نے آسان کیا۔
بڑھتی ہوئی مہنگائی کے اس دور میں متوسط طبقے کے لیے ایک بار پھر بُری خبر سامنے آ ئی ہے۔ جیسلمیر میں جی ایس ٹی کونسل کی۵۵؍ ویں میٹنگ کا انعقاد ہوا اور اس میٹنگ میں کئی اہم فیصلے کئے گئے۔
جی ایس ٹی کونسل کی میٹنگ سے جو خبر اطلاع ملی ہے وہ متوسط طبقہ کے لیے بہت اچھی نہیں ہے۔مرکزی وزیر مالیات نرملا سیتارمن کی صدارت میں ہونے والی اس میٹنگ میں فورٹیفائیڈ چاول کے ٹیکس اسٹرکچر کو آسان بناتے ہوئے کونسل نے اس پر ۵؍ فیصد جی ایس ٹی لگانے کا فیصلہ کیا ہے، چاہے اس کا استعمال کسی بھی مقصد کے لیے ہو۔ ساتھ ہی کھانے کے لیے تیار پاپکورن پر بھی ٹیکس کی شرح کو کے تعلق سے تفصیلات سامنے آئی ہیں۔ عام نمک اور مسالوں سے تیار پاپکورن (اگر پیکیجڈ اور لیبلڈ نہیں ہے تو) پر۵؍ فیصد جی ایس ٹی لگے گا۔ پیکیجڈ اور لیبل لگے ہوئے پاپکورن پر جی ایس ٹی کی شرح۱۲؍ فیصد ہوگی۔ علاوہ ازیں چینی جیسے کیرامیل سے تیار پاپکورن کو ’سوگر کنفکشنری‘ کے زمرہ میں رکھا گیا ہے اور اس پر۱۸؍فیصد جی ایس ٹی لگے گا۔ پرانی اور استعمال کی گئی گاڑیوں (جن میں الیکٹرک گاڑیاں بھی شامل ہیں) کی فروخت پر بھی جی ایس ٹی میں اضافہ کیا گیا ہے۔ پہلے پرانی گاڑیوں کی فروخت پر۱۲؍ فیصد جی ایس ٹی لگتا تھا، لیکن اب اسے بڑھا کر۱۸؍ فیصد کر دیا گیا ہے۔ انشورنس معاملوں پر فیصلہ کو فی الحال ملتوی کر دیا گیا ہے۔
اس معاملے میں وزراء کے گروپ (جی او ایم) کی میٹنگ میں اتفاق نہیں ہوسکا تھا اس لیے اسے آگے کی جانچ کے لیے بھیجا گیا ہے۔ایک اچھی خبر یہ ضرور سامنے آ رہی ہے کہ آٹوکلیوڈ ایریٹیڈ کنکریٹ (اے اے سی) بلاکس، جن میں۵۰؍ فیصد سے زیادہ فلائی ایش ہوتا ہے، انہیں ایچ ایس کوڈ۶۸۱۵؍ کے تحت رکھا گیا ہے۔ اس تبدیلی کے بعد ان بلاکس پر۱۸؍ فیصد کی جگہ۱۲؍ فیصد جی ایس ٹی لگایا جائے گا۔ بہرحال توجہ طلب بات یہ ہے کہ جی ایس ٹی کونسل۱۴۸؍ اشیاء پر لگ رہے ٹیکس شرح پر از سر نو غور کر رہا ہے۔ ان میں لگزری سامان، مثلاً گھڑیاں، قلم، جوتے اور لباس پر ٹیکس بڑھانے کی تجویز بھی شامل ہے۔ اس کے علاوہ سِن گڈس کے لیے الگ سے ۳۵؍ فیصد ٹیکس سلیب کی شروعات پر بات ہو سکتی ہے۔ فوڈ ڈیلیوری پلیٹ فارمز (مثلاً سویگی اور زومیٹو) پر ٹیکس کی شرح کو ۱۸؍ فیصد سے گھٹا کر ۵؍ فیصد کرنے کی تجویز بھی رکھی گئی ہے۔
مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے کہا کہ ۵۰؍ فیصد سے زیادہ فلائی ایش والے اے سی سی بلاکس پر ۱۲؍ فیصد جی ایس ٹی لگے گا۔ کالی مرچ چاہے تازہ ہری مرچ ہو یا خشک مرچ اور کشمش، جب اسے کسان فراہم کرے گا تو اس پر کوئی جی ایس ٹی نہیں ہوگا۔ قرض کی شرائط کی عدم تعمیل پر بینکوں اور این بی ایف سی کی طرف سے لگائے گئے تعزیری چارجز یاپر کوئی جی ایس ٹی نہیں ہوگا۔
میٹنگ کی اہم باتیں
ملک سے باہر سامان بھیجنے والے سپلائرس کو سپلائی پر معاوضہ سیس کی شرح کم کر دی گئی۔ ایسا اس لیے کیا گیا ہے تاکہ برآمد کنندگان کے لیے ورکنگ کیپٹل بڑھ سکے۔
۲؍ہزار روپے کی سے کم ادائیگی کرنے والوں کو جی ایس ٹی سے راحت ملے گی، لیکن ادائیگی کے گیٹ ویز اور فنٹیک خدمات کو یہ راحت نہیں ملے گی۔
قرض کی شرائط پر عمل نہ کرنے والوں پر بینکوں اور غیر بینکنگ مالیاتی کمپنیوں(این بی ایس سیز) کی جانب سے عائد جرمانے پر جی ایس ٹی نہیں لگایا جائے گا۔
انشورنس پریمیم پر جی ایس ٹی کو کم کرنے کا فی الحال کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔ میٹنگ میں اس پر بحث ہوئی لیکن وزراء کا گروپ (جی اوایم ) انشورنس ریگولیٹرآئی آر ڈی اے آئی سے بات کرنے کے بعد دوبارہ جی ایس ٹی کونسل کے سامنے اپنی تجویز پیش کرے گا۔
نئی الیکٹرک گاڑیوں کی فروخت کو بڑھانے کے لیے اس پر۵؍ فیصد جی ایس ٹی لگایا گیا ہے اور سیکنڈ ہینڈ گاڑیوں پر ۱۸؍ فیصد جی ایس ٹی لگایا گیا ہے۔ تاہم، اگر سیکنڈ ہینڈ ای وی کا لین دین افراد کے درمیان ہوتا ہے تو اس پر کوئی جی ایس ٹی نہیں لگایا جائے گا۔