ریفری کے متنازع فیصلے سے کھیل کا میدان، میدان جنگ بن گیا، دونوں ہی ٹیموں کے مداح پہلے گتھم گتھا ہوئے اور پھر اسکے بعد بھگدڑ مچ گئی۔
EPAPER
Updated: December 03, 2024, 1:34 PM IST | Agency | Nzerekore
ریفری کے متنازع فیصلے سے کھیل کا میدان، میدان جنگ بن گیا، دونوں ہی ٹیموں کے مداح پہلے گتھم گتھا ہوئے اور پھر اسکے بعد بھگدڑ مچ گئی۔
افریقی ملک جمہوریہ گنی کے اینزرکور شہر میں فٹ بال کے فائنل میچ میں ہنگامہ آرائی کے اسٹیڈیم جنگ کا میدان بن گیا۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ہنگامہ آرائی اُس وقت شروع ہوئی جب ریفری نے ’لابے‘ ٹیم کے دو کھلاڑیوں کو ریڈکارڈدکھایا اور اس کے بعد پنالٹی بھی لگائی۔ اس فیصلے پردونوں ہی ٹیموں کےکھلاڑیوں کے درمیان بحث و تکرار ہوئی اور دیکھتے ہی دیکھتے ہی اس نے تنازع کی شکل اختیار کرلی۔ متنازع فیصلے کی مخالفت میں پہلے ایک ٹیم کے حامی شائقین میدان میں کود پڑے۔ جس کی دیکھا دیکھی مخالف ٹیم کے حامی بھی میدان میں داخل ہوگئے اور آپس میں لڑپڑے۔ اس باعث اسٹیڈیم میدان جنگ بن گیا۔ عینی شاہدین کےمطابق سیکڑوں شائقین ایک دوسرے سے گتھم گتھا تھے۔ اس دوران پولیس اور سیکوریٹی اہلکاروں کی مداخلت بھی کچھ کام نہ آسکی۔ یہ خونی تصادم گھنٹوں جاری رہا۔
غیر ملکی خبررساں پورٹل کی رپورٹ کے مطابق مشتعل شائقین نے پولیس کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا۔ پولیس موبائل وین اورپولیس چوکی کو آگ لگادی گئی۔ کئی اہلکار زخمی ہوگئے۔ اسٹیڈیم، اسپتال اور مردہ خانوں میں لاشیں بھری پڑی ہیں۔ ہلاکتوں کی تعداد کے بارے میں متضاد اطلاعات موصول ہورہی ہیں۔ اسپتال ذرائع کا کہنا ہے کہ مجموعی طور پر ہلاکتوں کی تعداد۱۰۰؍ سے زائد ہے جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد۲؍ سے۳؍درجن تک ہوسکتی ہے تاہم حتمی تعداد کے بارے میں فی الحال کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ کھلاڑیوں کو محفوظ مقام پر منتقل کردیا گیا تھا۔ واقعے کی تحقیقات کے لیے انکوائری کمیٹی تشکیل دیدی گئی۔
’فرانس ۲۴‘ کی رپورٹ کے مطابق اتوار کی سہ پہر کو اینزرکور شہر میں لابے اور اینزرکور کی ٹیموں کے درمیان فائنل میچ ہورہا تھا۔ گنی کے ملٹری لیڈر ممادی ڈومبویا کی یاد میں منعقد ہونیوالے فٹ بال ٹورنامنٹ کایہ فائنل مقابلہ تھا۔ معلوم ہوکہ اینزرکو شہرکی آبادی تقریباً ۲؍لاکھ ہے۔ یہ شہر دارالحکومت کوناکری سے جنوب مشرقی سمت میں ۵۷۰؍ کلومیٹر کی دوری پر واقع ہے۔ گنی کے وزیراعظم باح اوری نے ایکس پر اس معاملے پر رنج و غم کا اظہار کیا اور کہا کہ میں شہریوں سے پرامن رہنے کی اپیل کرتا ہوں اور اس معاملے کی تفتیش کی جارہی ہے اور تشدد برپا کرنے والے خاطیوں کو بخشا نہیں جائے گا۔ گنی کی حکومت نے پیرکے دن جاری کردہ تحریری بیان میں کہا ہے کہ فٹ بال اسٹیڈیم میں ہونیوالے تصادم اور بھگڈر کے نتیجے میں ۵۶؍اموات ہوئی ہیں جبکہ درجنوں زخمی ہیں۔ بتایا گیا کہ جس وقت دونوں ہی ٹیم کے حامی ایک دوسرے سے بھڑے تو سیکوریٹی فورسیز نے انہیں روکنے کی بھرپور کوشش کی۔ آنسو گیس کے گولے داغے گئے۔ لیکن دونوں ہی طرف سے پتھراؤ ہوا۔ اس کے بعد بھگدڑ مچ گئی۔ جس کے نتیجے میں سیکڑوں افراد زخمی ہوئے اور سو سے زائد ہلاک ہوئے ہیں۔
یاد رہے کہ جمہوریہ گنی میں ۲۰۰۱ء میں بھی ایک فٹ بال میچ میں ہنگامہ آرائی اور پھر دھکم پیل کے دوران۱۰۰؍ سے زائد افراد کچلے جانے کے باعث ہلاک ہوگئے تھے۔ اسی طرح دو سال قبل انڈونیشیا میں بھی فٹ بال میچ میں بھگدڑ مچنے سے۱۲۵؍ افراد ہلاک ہوگئے تھے جن میں ۱۷؍ بچے بھی شامل تھے۔
تنازع کا سبب کیا ہے؟
ریفری نے ’لابے‘ ٹیم کے دو کھلاڑیوں کو ریڈکارڈدکھایا اور پنالٹی بھی لگائی۔اس فیصلے پردونوں ہی ٹیموں کے کھلاڑیوں کے درمیان بحث و تکرار ہوئی اور پھرفیصلے کی مخالفت میں پہلے ایک ٹیم کے حامی شائقین میدان میں کود پڑے۔ جس کی دیکھا دیکھی مخالف ٹیم کے حامی بھی میدان میں گھسے اور پھر لڑائی شروع ہوئی۔