• Sun, 29 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

گجرات: بے قابو بس ڈیوائڈر توڑتی ہوئی تین گاڑیوں سے ٹکرائی، ۴؍ بچوں سمیت ۷ ؍ہلاک

Updated: September 29, 2024, 8:30 PM IST | Ahmedabad

گجرات کے دوارکا میں مویشیوں کو بچانے کی کوشش میں بس بے قابو ہوگئی اور ڈیوائیڈر توڑتی ہوئی ۳؍ گاڑیوں سے ٹکرا گئی جس میں ۷؍ افراد ہلاک اور ۱۴؍زخمی ہوگئے ہیں۔ مہلوکین کی شناخت کرلی گئی ہے۔ پولیس تفتیش میں مصروف ہے۔

The bus was going from Dwarka to Ahmedabad. Photo: INN.
بس دوارکا سے احمد آباد کی طرف جا رہی تھی۔ تصویر: آئی این این۔

گجرات کے دوارکا میں سنیچرکی رات ایک درد ناک سڑک حادثہ میں ۴؍ بچوں سمیت ۷؍ لوگوں کی موت ہوگئی۔ وہیں ۱۴؍ افراد کو شدید چوٹیں بھی آئیں۔ حادثہ ایک بس کے بے قابو ہو جانے کی وجہ سے ہوا جب وہ ڈیوائڈر پار کرکے دوسری لین میں آگئی اور تین تیز رفتار گاڑیوں سے ٹکرا گئی۔ دوارکا پولیس کے ذریعہ دی گئی اطلاع کے مطابق قومی شاہراہ۵۱؍ پر رات کے قریب ۷ بجکر ۴۵؍ منٹ پریہ حادثہ ہوا۔ ایک بس دوارکا سے احمد آباد کی طرف جا رہی تھی، تبھی راستے میں جانوروں کے آنے سے ڈرائیور نے اچانک بس پر سے کنٹرول کھو دیا۔ جانوروں کو بچانے کے سبب بس ڈیوائڈر سے ٹکرا گئی۔ ہائی وے پر رفتار زیادہ ہونے کی وجہ سے بس ڈیوائڈر توڑتی ہوئی دوسری لین میں داخل ہوگئی اور سامنے سے آنے والی۳؍ تیز رفتار گاڑیوں سے ٹکرا گئی۔

یہ بھی پڑھئے: وزیراعظم نریندر مودی کے’ من کی بات‘ پروگرام کے۵؍ اہم نکات

بس کی ٹکر ایک منی وین، ایک کار اور ایک موٹر سائیکل سے ہوئی۔ پولیس نے بتایا کہ اس حادثے میں ۴؍ معصوم بچوں سمیت۷؍ لوگوں کے مرنے کی خبر ہے جبکہ ۱۴؍ افراد زخمی ہیں۔ زخمیوں کا علاج قریب کے ہی اسپتال میں کیا جا رہا ہے۔ حادثے میں مرنے والے ۶؍ مسافر منی وین میں سوار تھے جبکہ ایک مسافر بس میں تھا۔ مرنے والے مسافروں کی شناخت ہو گئی ہے۔ چار بچوں میں تانیہ (۲؍ سال)، ریانش (۳؍ سال)، وِشان (۷؍ سال)اور پریانشی (۱۳؍سال) شامل ہیں۔ وہیں ہیتل بین ٹھاکور (۲۵؍ سال)، چراغ رانا بھائی (۲۵؍ سال) اوربھاونا بین ٹھاکور (۳۵؍ سال) کی بھی اس حادثہ میں موت ہوگئی ہے۔ جائے وقوع پر موجود لوگوں نے بتایا کہ منی وین دوارکا سے گاندھی نگر کی طرف جا رہی تھی اور اپنی منزل سے کچھ ہی کلومیٹر کی دوری پر تھی۔ مرنے والے۶؍ لوگ گاندھی نگر کے کلول کے بتائے جاتے ہیں جبکہ بس پر سوار مہلوک شخص دوارکا کا رہنے والا تھا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK