آنند شہر کا واقعہ ،۲۳؍ سالہ سلمان کو فرقہ پرستوں کی بھیڑ نے پیٹ پیٹ کر مار ڈالا، یہ مشتعل بھیڑ مقامی کرکٹ ٹورنامنٹ میں مسلم کھلاڑیوںکی بہترین کارکردگی سے ناخوش اورسخت غصے میں تھی، ۴؍ جون کے بعد سے ملک میں ہجومی تشدد میں چھٹی موت لیکن سرکار اب بھی خاموش۔
واقعہ گجرات کے آنند شہر کا ہے۔ تصویر : آئی این این
لوک سبھا انتخابات کے نتائج کے بعد ملک میں ہجومی تشدد کے واقعات میں ایک مرتبہ پھر اضافہ ہو گیا ہے۔ تازہ واقعہ گجرات کے آنند شہر کا ہے جہاں کرکٹ میچ میں مسلم کھلاڑیوں کی اچھی کارکردگی کا غصہ فرقہ پرستوں کی بھیڑ نے میچ دیکھنے آئے ۲۳؍ سالہ مسلم نوجوان سلمان ووہرا پر نکالا اور اسے پیٹ پیٹ کر مار ڈالا ۔ دی کوئنٹ کی رپورٹ کے مطابق ہجومی تشدد کا یہ واقعہ مقامی کرکٹ ٹورنامنٹ کے دوران اس وقت پیش آیا جب ٹورنامنٹ کے کوارٹر فائنل اور پھر سیمی فائنل جاری تھے۔
ان میچوں میں مسلم کھلاڑیوں سے بھری ٹیم بہترین مظاہرہ کررہی تھی جبکہ مخالف ٹیم میں بھی ۲؍ سے ۳؍ مسلم کھلاڑی تھی اور انہوں نے بھی بہتر مظاہرہ کیا تھا ۔ یہ دیکھ کر وہاں موجود فرقہ پرست افراد کی بھیڑمسلسل پیچ و تاب اور بار بار ’’جے شری رام ‘‘ کے نعرے بلند کررہی تھی۔ اسی دوران وہاں میچ دیکھنے سلمان ووہرا اپنی بائیک سے پہنچا۔ اس نےبائیک پارک کی ہی تھی کہ کچھ لڑکوں کا گروپ اس کی طرف بڑھا اور کہا کہ وہ اپنی گاڑی وہاں سے ہٹالے ورنہ اسے بری طرح سبق سکھایا جائے گا۔ سلمان نے اس پر پوچھا کہ اس نے گاڑی پارکنگ میں ہی پارک کی ہے ، اس میں کیا مسئلہ ہے ؟ یہ سوال پوچھتے ہی ان لڑکوں کی بھیڑ نے سلمان کو پیٹنا شروع کردیا۔ اسے بیٹ ، اسٹمپ اور لات گھونسوں سے بری طرح پیٹا گیا۔ سلمان کو بچانے کے لئے ۲؍ سے ۳؍ دیگر مسلم نوجوان دوڑے لیکن یہ بھیڑ اتنی مشتعل تھی کہ اس نے بیچ بچائو کرنے والوں کو بھی پیٹ دیا۔ سلمان کو مار مار کر ادھ مرا کردینے کے بعد مشتعل بھیڑ وہاں سے ہٹ گئی جس کے بعد کچھ لوگوں کی مدد سے سلمان کو اسپتال لے جایا گیا لیکن ڈاکٹروں نے اسے داخلے سے قبل ہی مردہ قرار دے دیا ۔
علاقے کے سماجی کارکن عاصم کھیڑا والا نے نیوز پورٹل ’مکتوب میڈیا ‘ سے گفتگو کرتے ہوئے اس پورے واقعے کی تفصیل بتائی ہے اور کہا ہے کہ ہجومی تشدد کا یہ واقعہ صرف اور صرف جلن اور حسد کی وجہ سے پیش آیا ہے کیوں کہ پورے ٹورنامنٹ میں مسلم نوجوان بہترین کھیل رہے تھے اور ان کی ایک ٹیم تو سیمی فائنل تک پہنچ گئی تھی۔ اسی وجہ سے میدان میںاشتعال انگیز نعرے بازی ہو رہی تھی اور پھر پارکنگ کے تنازع کو جواز بناکر ایک مسلم نوجوان کی جان لے لی گئی ۔ عاصم کھیڑا والا کے مطابق سلمان ووہرا کی چند ماہ قبل ہی شادی ہوئی تھی۔ اس کی اہلیہ اس وقت حاملہ ہے۔ اس پر جو پہاڑ ٹوٹا ہے اس کا تو ہم اندازہ بھی نہیں لگاسکتے اور سلمان کے ہونے والے بچے کے ساتھ جو ابھی اس دنیا میں بھی نہیں آیا، جو ظلم ہوا ہے وہ ناقابل بیان ہے جبکہ اس کے والدین کا تو روروکر برا حال ہے۔ واضح رہے کہ سلمان آنند شہر کے پولسن کمپائونڈ میں رہائش پذیر تھا اور ملبوسات کا بزنس کرتا تھا ۔
دوسری طرف اس معاملے میں پولیس نے کارروائی تو کی ہے لیکن وہ بھی تب کی جب اس پر چوطرفہ دبائو پڑا ہے۔ اس نے سلمان کا پیٹ پیٹ کر قتل کرنے کے الزام میں میہول پرمار، کرن پرمار ،مہندر رمیش واگھیلا ،اکشے نرسنگھ پرمار،رتی لال رائے سنگھ پرمار،وجے منگل بھائی پرمار اور کیتن مہندر پٹیل کو گرفتار کرلیا ہے۔ پولیس کا دعویٰ ہے کہ وہ اس معاملے میں تفتیش کررہی ہے اور جلد ہی معاملہ عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ ۴؍ جون لوک سبھا انتخابات کے نتائج آنے کے بعد سے اب تک ماب لنچنگ کا یہ چھٹا واقعہ ہے۔ اس پر سیاسی و سماجی حلقوں میں شدید تشویش کا اظہار کیا جارہا ہے۔ حالانکہ ملک کی اہم اپوزیشن پارٹیوں اس معاملے میں خاموش ہیں ، وہ کھل کر آواز تک بلند نہیں کر رہی ہیں لیکن صرف سی پی ایم نے جرأت کا مظاہرہ کیا ہے ۔ اس کے پولٹ بیورو نے گزشتہ دنوں باقاعدہ بیان جاری کرکے اپنے کارکنوں سے کہا ہے کہ وہ ملک میں بڑھتے ہجومی تشدد کے واقعات پر الرٹ رہیں اور بی جے پی کے ساتھ ساتھ اس کی حلیف جماعتوں پر بھی نظر رکھیں۔