احمدآباد میں تدفین، گجرات فساد متاثرین کو انصاف دلانے کیلئے ۲۳؍ سال تک قانونی لڑائی لڑی، موجودہ وزیراعظم مودی کو بھی ذمہ دار ٹھہرایا اور عدالت میں کھینچنے کی جرأت کی۔
EPAPER
Updated: February 02, 2025, 11:28 AM IST | Mumbai
احمدآباد میں تدفین، گجرات فساد متاثرین کو انصاف دلانے کیلئے ۲۳؍ سال تک قانونی لڑائی لڑی، موجودہ وزیراعظم مودی کو بھی ذمہ دار ٹھہرایا اور عدالت میں کھینچنے کی جرأت کی۔
گجرات فساد کے دوران گلبرگ سوسائٹی میں قتل عام کی چشم دید گواہ اور فساد متاثرین کیلئے انصاف کی علامت بن جانےوالی ذکیہ جعفری جنہوں نے ۲۳؍ سال تک قانونی لڑائی لڑی، سنیچر کو ۸۶؍ سال کی عمر میں انتقال کر گئیں۔ انہوں نے اپنی آنکھوں کے سامنے گلبرگ سوسائٹی میں اپنے شوہر اور کانگریس کے سابق ایم پی احسان جعفری سمیت ۶۹؍ افراد کو زندہ جلتے ہوئے دیکھا تھا اور انصاف کیلئے ایک سے زائد بار سپریم کورٹ تک کا دروازہ کھٹکھٹایا۔ ان کی آخری قانونی لڑائی سپریم کورٹ میں داخل کی گئی ان کی وہ پٹیشن تھی جس میں اُس وقت کے گجرات کےوزیراعلیٰ نریندر مودی کو ایس آئی ٹی کے ذریعہ کلین چٹ دینے کو چیلنج کیا گیا تھا۔ سپریم کورٹ نے۲۰۲۲ء میں جب یہ عرضی خارج کردی تو ذکیہ جعفری نے اپنے انصاف کا معاملہ خدا کی عدالت پر چھوڑنے کا اعلان کرکے سب کو دہلا کر رکھ دیاتھا۔
گجرات فساد کے خاطیوں کے خلاف ہمت اور عزم مصمم کی علامت بن جانے والی ذکیہ جعفری نے احمد آباد میں اپنی بیٹی نسرین کے گھر پر آخری سانس لی۔ ذکیہ جعفری کے بیٹے تنویر جعفری نے انتقال کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ’’میری والدہ احمد آباد میں میری بہن کے گھر گئی ہوئی تھیں۔ وہ اپنے صبح کے معمولات پورے کر رہی تھیں کہ اسی دوران انہوں نے بے چینی محسوس کی۔ فوری طور پر ڈاکٹر بلائے گئے لیکن صبح تقریباً ساڑھے ۱۱؍ بجے ان کی روح خالق حقیقی سے جاملی۔‘‘ انہیں احمد آباد میں ان کے شوہر احسان جعفری کی قبر کے قریب دفن کیاگیا۔
۲۰۲۳ء تک وہ گلبرگ قتل عام کی برسی پر پابندی سے گلبرگ سوسائٹی جایا کرتی تھیں۔ اپنی پیرانہ سالی کے باوجود گجرات فساد کے سلسلے میں مسلسل ریاستی حکومت کے خلاف قانونی لڑائی لڑتی رہیں اور فساد متاثرین کیلئے انصاف کی جدوجہد کی علامت بن کر ابھریں۔ گجرات حکومت اور وہاں کے اس وقت کے وزیراعلیٰ نریندر مودی کے خلاف ان کی قانونی لڑائی کا آغاز ۲۰۰۶ء میںاس وقت ہوا جب انہوں نےفساد کو روکنے میں نوکرشاہوں کی بے عملی،پولیس کی ملی بھگت اور سیاستدانوں کی نفرت انگیز تقاریر کے حوالے سے گجرات فساد کی ’’وسیع تر سازش‘‘کو بے نقاب کرنے کا بیڑہ اٹھایا۔ انہوں نے وزیراعظم مودی اور دیگر کے خلاف چارج شیٹ کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ مودی حکومت نے پولیس کی ناکامی کے باوجود فساد پر قابو پانے کیلئے فوج کی تعیناتی میں تاخیر کی۔اس کیلئے انہوں نے ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا اور اپنی تحریری شکایت کو ’’ایف آئی آر‘‘ تبدیل کرنے کی مانگ کی ۔ جب گجرات ہائی کورٹ نے ان کی درخواست مسترد کردی تو وہ سپریم کورٹ سے رجوع ہوئیں جس نے ان کی درخواست کو قبول کیا اور جانچ کیلئے ایس آئی ٹی کی تشکیل کا حکم دیا۔ ۲۰۰۸ء میں قائم ہونےوالی ایس آئی ٹی نے ۲۰۱۲ء میں کلوزر رپورٹ پیش کی اور مودی سمیت ۶۲؍ افراد کو یہ کہہ کر کلین چٹ دیدی کہ ان کے خلاف ایسے شواہد نہیں ملے جن کی بنیاد پر مقدمہ چلایا جاسکے۔ ذکیہ جعفری نے اس کلوزررپورٹ کے خلاف میٹروپولیٹن مجسٹریٹ کورٹ اور ہائی کورٹ سے ہوتے ہوئے سپریم کورٹ تک کا دروازہ کھٹکھٹایا۔ سپریم کورٹ نے جسٹس اے ایم کھانوِلکر کی بنچ نے۲۴ء جون ۲۰۲۲ء کو ذکیہ جعفری کی اس آخری پٹیشن کو یہ کہہ کر خارج کر دیا کہ اس میں ’’میرٹ کا فقدان‘‘ ہے۔
سماجی کارکن ٹیسٹا سیتلواد جو گجرات فساد متاثرین کو انصاف دلانے کیلئے پیش پیش رہیں، نے ذکیہ جعفری کے انتقال پر اپنے تعزیتی پیغام میں انہیں ’’حقوق انسانی کی لیڈر‘‘ کے طور پر یاد کیا۔ ان کے انتقال کی تصدیق کرتے ہوئے حقوق انسانی کی معروف کارکن ٹیسٹا سیتلواد نے اپنے ’’ایکس‘‘ پر پوسٹ کیا کہ ’’انسانی حقوق کی کمیونٹی کی ایک ہمدرد رہنما ذکیہ آپا کا محض ۳۰؍منٹ قبل انتقال ہوگیا ہے!‘‘
Zakia Appa a compassionate leader of d human rights community passed away just 30 minutes ago!Her visionary presence will be missed by d nation family friends & worrld! Tanveernhai, Nishrin, Duraiyaappa, grandkids we are with you! Rest in Power and Peace Zakia appa! #ZakiaJafri pic.twitter.com/D6Un1cj346
— Teesta Setalvad (@TeestaSetalvad) February 1, 2025
مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسد الدین اویسی نے ذکیہ جعفری کی قانونی لڑائی کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ ’’۲۰۰۲ء میں ذکیہ جعفری نے اپنےشوہر کو قتل ہوتے ہوئے دیکھا۔ انہوں نے ہندوستان کے طاقتور ترین شخص کے خلاف قانونی لڑائی لڑی اور اس دوران کبھی خوفزدہ نہیں ہوئیں۔ اللہ ان کی مغفرت اوران کے لواحقین کو صبر جمیل عطا کرے۔‘‘
کانگریس لیڈر پون کھیڑا نے ذکیہ کے انتقال پر اپنے پیغام میں افسوس کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’ان کے انصاف کی امید ان کی زندگی میں ہی ختم ہوگئی تھی،انہوں نے اپنے آنسوؤں، اپنی سسکیوں، اپنی لڑائی اور اپنی شکست کے ذریعے ’نیو انڈیا‘ کی تاریخ کو بیان کیا ہے۔ ‘‘گجرات کے وزیراعلیٰ پنارائی وجین نے ذکیہ جعفری کی جرأت اور بے باکی کو سلام کرتے ہوئے اپنے تعزیتی پیغام میں کہا ہے کہ ’’ان کی جہد مسلسل نے اپنے پیچھے بہادری وراثت چھوڑی ہے۔ان کی یادیں ہمیں فرقہ پرستی اور تفرقہ پھیلانے والی طاقتوں کے خلاف لڑنے کا حوصلہ فراہم کرتی رہیں گی۔