Inquilab Logo Happiest Places to Work
Ramzan 2025 Ramzan 2025

حفاظ آج سے تراویح پڑھانے کیلئے دَور کرنے میں مصروف

Updated: March 01, 2025, 11:19 AM IST | Saeed Ahmad Khan | Kandivali

متعدد حفاظ کے مطابق : ایک دوسرے کوسننے سنانے سے غلطی یا مشابہت والی آیات کا پیشگی علم ہوجاتا ہے اوراس کی تصحیح کرلی جاتی ہے۔

Hafaz are reciting Quran to each other to teach Taraweeh. Image: Revolution
تراویح پڑھانے کےلئے حفاظ ایک دوسرے کوقرآن کریم سنارہے ہیں۔ تصویر: انقلاب

رمضان المبارک کی آمد کے پیش نظرحفاظ آج سے تراویح پڑھانے کےلئے تیاریوں میں مصروف ہیں۔ قرآن کریم کادَور کرتے ہوئے وہ  دوسرے حفاظ کو سنارہے ہیں تاکہ اگرکہیں غلطی ہو اورمشابہت لگے تو مصلے پرکھڑے ہونے سے قبل اس کی نشاندہی ہوجائے۔ 
 اس تعلق سے چند حفاظ سے کی جانے والی بات چیت کے حوالے سے ذیل میں تفصیلات درج کی جارہی ہیں۔
ماہ صیا م کے لئے خصوصی تیاری ضروری ہے
 تراویح پڑھانے کےلئےدَورکررہے حافظ معید احمد نےبتایاکہ ’’ میں کالج میں زیرتعلیم ہوں اور۱۵؍ دن کی تراویح پڑھانی ہے اسی حساب سےتیاری کررہا ہوں ۔ ۲؍ پارے پڑھانے ہوں گے، ایک اورساتھی ہوں گے اس کے باوجود تیاری دونوں پاروں کی کرنی ہوگی کہ تاکہ حسبِ ضرورت پڑھا جاسکیں اورکسی قسم کی دشواری بھی نہ ہو۔‘‘
انہوں نے یہ بھی کہاکہ’’ ماہ رمضان ماہ قرآن ہے، اسی ماہ مبارک کی لیلۃ القدرمیں کلام الٰہی نازل کیا گیا ۔اس کی مناسبت سے بھی تلاوت کی رغبت ہوتی ہے اورجتنی یکسوئی سے رمضان المبارک میں تلاو ت کا معمول آخری مہینے تک جاری رہتا ہے سال کے دیگر مہینوں میں یہ کیفیت باقی نہیں رہتی  ہے۔‘‘
 ایک دوسرے حافظ صلاح الدین انصاری نےبتایاکہ ’’میں سماعت کرتا ہوں اور میں یہ سمجھتا ہوں کہ سامع پر اور بڑی ذمہ داری ہوتی ہے کیونکہ اسے سنانے والے کو سہو ہونے یا مشابہت لگنے پر لقمہ دینا ہوتاہے اس لئے مزید اہتمام سے یاد کرنا پڑتا ہے۔ اسی لئے تیاری کررہاہوں تاکہ وہ ذمہ داری احسن طریقے سےادا کرسکوں اورکثرتِ تلاوت اور رمضان المبارک کی برکت سے قرآن کریم کی یاد داشت بھی تازہ ہوجائے۔‘‘ 
رمضان المبارک آتے ہی کیفیت بدل جاتی ہے
 حافظ محمداحمدنے بتایاکہ’’ میں کئی برس سے تراویح پڑھا رہا ہوں لیکن رمضان المبارک کی آمد سے پہلے ہی کیفیت بدلنے لگتی ہے اوربڑی ذمہ داری ادا کرنے کا احساس شدت اختیار کرنے لگتاہے۔ تیاری کررہا ہوں اوریہ تیاری تراویح میں قرآن کریم مکمل ہونے تک جاری رہے گی۔‘‘
 مولانا حافظ طلحہ نے کہاکہ ’’تراویح پڑھانے کا برسوں سے معمول ہونےکےباوجود ہرسال رمضان المبارک میں ایسا محسوس ہوتاہے کہ ایک بڑا معرکہ سر کرنا ہے، جب تک قرآن کریم مکمل نہیں ہوتا ہے تب تک دیگر کاموں سے کہیں زیادہ توجہ قرآن کریم یاد کرنے پر ہوتی ہے۔ مگراس محنت کا دوسرا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ رمضان المبارک میںجتنی محنت ہوجاتی ہے اس کا اثر رمضان کے بعد بھی رہتا ہے۔ اسی لئے دن ورات میں بیشتر اوقات تلاوت جاری رہتی ہے ۔‘‘
تراویح پڑھانے اورمحض تلاوت میں۳؍ فرق ہوتا ہے 
 حافظ محمدانس خا ن نے بتایاکہ ’’ رمضان المبارک میں تراویح پڑھانے کے لئے خصوصی تیاری اس لئے بھی کرنی ہوتی ہے کیونکہ خواہ آپ کا سال بھر تلاوت کا معمول رہے مگر مصلے پر کھڑے ہونے اورپورا قرآن کریم سنانے یا سننے کا عمل بالکل مختلف ہوتا ہے۔ ذاتی طور پر تلاو ت کے دوران مشابہت لگنے پرحفاظ قرآن دیکھ لیتے ہیں مگر تراویح میں ایسا کوئی موقع نہیں ہوتا ہے۔ دوسرے یہ کہ تراویح میںطے شدہ ترتیب کےمطابق لازماً پڑھنا ہے کیونکہ قرآن کریم مکمل کرنا ہےجبکہ کم یا زیادہ تلاوت کرنے پرایسی کوئی شرط نہیںہوتی ہے۔تیسرے ذاتی طور پرتلاوت میں لقمہ دینے والا کوئی نہیں ہوتا ہے، حسبِ ضرورت حافظ قرآن کریم دیکھ لیتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ تراویح پڑھانے والے ہر حافظ قرآن کو یکسوئی کے ساتھ تلاوت پر خصوصی توجہ دینی ہوتی ہے۔‘‘ 
حافظ قرآن کو۵؍چیزوں پرتوجہ دینی ہوتی ہے
 حافظ محمود احمد خان نے بتایاکہ ’’ شاید ہی کوئی ایسا حافظ قرآن ہو جو تراویح پڑھاتا ہواور اس کی کیفیت نہ بدل جاتی ہو۔ا س لئے کہ قرآن کریم سنانے کے ساتھ کئی طرح کی ذمہ داریاں ہوتی ہیں۔ مثلاً پڑھنے میں کہیں غلطی نہ ہو، زیاد ہ مشابہت نہ لگے ، کس آیت پررکوع کیا تھا ، کس آیت یا رکوع  سے دوسری رکعت میں پڑھنا ہے، کوئی آیت نہیں بلکہ کوئی لفظ بھی نہ چھوٹے کیونکہ ایسا ہونے سےقرآن پاک کی تلاوت ناقص ہوگی، یہ اور ایسی کئی طرح کی ذمہ داریاں کثرت سے تلاوتِ قرآن کریم کی جانب متوجہ کرتی ہیں۔‘‘ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK