Inquilab Logo Happiest Places to Work
Ramzan 2025 Ramzan 2025

حافظ احمد طلحہ: دانت کے ڈاکٹر ،پروفیسر، باڈی بلڈر اورحافظ قرآن

Updated: March 22, 2025, 9:37 AM IST | Mukhtar Adeel | Mumbai

اپنے خاندان میںکم عمری میں کلام مجید حفظ کرنے کا شرف پانےوالےپہلےفرد،ان کےبعدچھوٹےبھائی احمد عبیدہ بھی حافظ کلام الٰہی ہوئے۔

Hafiz Ahmed Talha reciting. Photo: INN
حافظ احمد طلحہ تلاوت کرتے ہوئے۔ تصویر: آئی این این

حافظ احمد طلحہ (عمر۳۰؍) گزشتہ ۱۲؍برسوںسے تراویح پڑھا رہے ہیں۔ امسال وہ ۱۳؍ویں محراب سنانےکی سعادت حاصل کررہے ہیں۔ انہوںنےکم عمری میں کئی منزلیں کامیابی سےطے کیں اور گویا ایک مثال قائم کی ہے۔ان کے والد انصاری جاوید احمد (سول انجینئر) تعمیراتی پیشے سے منسلک ہیں اوروالدہ رقیہ بنت محمداشرفی خاتون خانہ ہیں۔بڑے بھائی احمد حذیفہ (ایم ٹیک سول ،اسسٹنٹ منیجر)بھی اسی شعبے میںپوسٹ گریجویٹ اور برسرروزگار ہیں۔چھوٹے بھائی احمد عبیدہ نے بھی حفظ پورا کرلیا اورممبئی کے رضوی کالج  سے بی ای (سول)کررہے ہیں۔
حافظ احمد طلحہ جب ششم جماعت میں زیرتعلیم تھے تبھی والدین نے حفظ کلام پاک کیلئے مدرسہ عثمانیہ میں داخل کرادیا تھا۔۳؍ سال کے عرصے میں حفظ مکمل ہوا۔ پہلی تراویح مالیگائوں کے مضافات میں واقع چھوٹےسے قصبے سوندانہ میںسنائی۔یہاں مسلمانوں کے پندرہ بیس خاندان ہیں جہاں کے لوگ تراویح کیلئے شوق سے آتے ہیںاس لئے منتظمین مسجد نے تراویح کی امامت کیلئےمالیگائوں رابطہ کیا اوریہ ذمے داری حافظ احمد طلحہ کے حصے میں آئی ۔سوندانہ کےبعد دیانےشیوارمیںمسجد شفاعت اورپھرمسجد زینب میںتراویح میں کلام مجیدکی تلاوت مکمل کی ۔اسی دوران بارہویں جماعت (اے ٹی ٹی ہائی اسکول اینڈجونیئرکالج مالیگائوں،سائنس فیکلٹی) میں نمایاں کامیابی حاصل کی۔ ایچ ایس سی کا رزلٹ بہترآنے کےبعدانہوں نےشعبہ طب کو ترجیح دی۔ مسابقتی امتحان اچھے نمبرسے پاس کیا اورگورنمنٹ کوٹے میںسینٹ جارج میڈیکل کالج (ممبئی )میںبی ڈی ایس میں داخلہ لیا۔یہاں چار سال تک طلبہ کو تراویح سنائی۔
 بی ڈی ایس پورا ہونے پر وہ ڈاکٹر تو بن گئے لیکن اُنہیں وہ منزل نہیں ملی جس کی انہیں آرزو تھی۔حافظ احمد طلحہ نے کہا کہ بی ڈی ایس کے بعد اسی شعبے میںماسٹرڈگری کیلئے کوششیں شروع کیں۔ ایم ڈی ایس میںداخلے کی تیاریاں بہت سخت ہوتی ہیں۔ ایم ڈی ایس کے انٹرنس کیلئے بنگلور میںجاناہوا ۔اُس سال ماہِ رمضان آیا تو بنگلور کے ہاسٹل میںنماز تراویح پڑھائی ۔غرض کہ آٹھویں جماعت میں تھےتب حفظ مکمل ہوا تھا ،اُس وقت سے تاحال ایک بھی برس ناغہ نہیں ہوا اور ہرسال نماز تراویح میں کلام اللہ کی تلاوت کا شرف مل رہاہے۔ ایم ڈی ایس انٹرنس کارزلٹ آیاتوکامیاب طلبہ کی فہرست میںنام شامل تھا ۔
 حافظ احمد طلحہ نےمزیدبتایاکہ ایم ڈی ایس کیلئے ناگپورکےگورنمنٹ میڈیکل کالج کو منتخب کیا۔یہاں گورنمنٹ کوٹے میںداخلہ مل گیا۔ڈونیشن یا بھاری بھرکم رقم خرچ کرنے کی ضرورت پیش نہیں آئی۔ ناگپور ہماری ریاست مہاراشٹرکی دوسری راجدھانی ہے۔یہاں پر بڑی تعداد میں مسلمان بھی بستے ہیں۔ناگپور کا علاقہ’صدر‘ مسلمانوں کی قدیم بستی ہے جسے ممبئی کے مدن پورہ اور مالیگائوں کے مسلم محلےکےمشابہ قرار دے سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ’’میرا قیام اسی علاقےمیںتھا۔مالیگائوں، ممبئی،بنگلورکےبعدناگپورپہنچاتویہاں بھی میرےلئے نمازِ تراویح میں امامت کا شان دار موقع مل گیا ۔حضرت باباتاج الدینؒ کی آخری آرام گاہ والےشہر ناگپور میں قیام اللیل میںقرآن کریم سنانے کی سعادت ملی ۔مالیگائوں،ممبئی اور بنگلور میںمعمول کے مطابق عشاءکی نماز کے بعد تراویح پڑھایا کرتا تھا، ناگپور میں بھی یہی فریضہ اداکیا۔قیام اللیل کا وقت تہجد سے قریب ہوتا ہے۔ اُس وقت رب کعبہ کی کبریائی ،حمد وثنا ،تسبیح وتمجید کا لُطف الفاظ میں بیاں نہیں کیاجاسکتا۔حافظ قرآن کے سینے میں موجزن جذبےکی روحانی کیفیت حامل قرآں ہی محسوس کرسکتا ہے۔‘‘
ایم ڈی ایس کی ڈگری ملنے کےبعدحافظ احمد طلحہ اپنے وطن مالیگائوں آگئے۔عیدکےبعدوہ رشتہ ازدواج سےمنسلک ہوںگے۔اُن کا ارادہ کچھ وقفےکیلئے بیرون ہندرہ کرطبّی خدمات انجام دینے کا ہے۔انہوں نے کہا کہ فی الحال مالیگائوں کےپڑوس میں واقع شہر دھولیہ کے بھائو صاحب ہیرے میڈیکل کالج میں اسسٹنٹ پروفیسرکے فرائض انجام دے رہاہوں۔روزانہ مالیگائوںسےدھولیہ آمدورفت کرنے کےبعدمدرسہ فاطمہ عبدالغنی (نیا اسلام پورہ،مالیگائوں)میںتراویح بھی پڑھائی۔عام طورسے حفاظ کیلئے روزانہ تین پارے کادَورہوتاہے۔انہوں نے کہا کہ ’’طالب علمی کے زمانے سے میرا معمول رہاہےکہ یومیہ ڈیڑھ پارے کی تلاوت کرتا ہوں ۔انہوں نے کہا کہ مالیگائوں میں نوجوان حفاظ کی تعداد میں زبردست اضافہ ہوا ہے۔امسال ۱۶؍ ویں تراویح مکمل ہونےپرنئےحفاظ کو پائو پارہ سنانے کا موقع دے رہے ہیں۔ نئے حفاظ جو پہلی مرتبہ تراویح کی امامت کیلئے مصلّے پر آئےہیں ان کی حوصلہ افزائی بھی ضروری ہے۔واضح رہے کہ حافظ احمد طلحہ باڈی بلڈر بھی ہیں۔ کسرتی بدن اور بلندقدوقامت ہونے سے ان کی شخصیت بارعب ،وجیہہ اور متاثر کن ہے۔متعینہ دورانئےمیںورزش کرتےہیں۔ روزانہ ورزش کے معمول سے ذہنی وجسمانی تازگی سے آموختہ،نئے اسباق یاد کرنےاورتدریس وتعلیم میں آسانیاںپیدا ہوئی ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK