Inquilab Logo Happiest Places to Work
Ramzan 2025 Ramzan 2025

حافظ جاوید اخترنصف صدی سے تراویح سنارہےہیں

Updated: March 11, 2025, 10:11 AM IST | Saadat Khan | Mumbai

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے اعلیٰ مناصب پر فائز رہنے کے باوجود آپ کا قرآن مجید سے تعلق گہرا ہے۔ آپ کے دَور کا طریقہ بھی بالکل الگ ہے، آپ روزانہ کی پنجوقتہ نمازوں ہی میں دَور کا بیشتر حصہ مکمل کرلیتے ہیں البتہ رمضان میں علاحدہ وقت نکالتے ہیں،عمان اور مسقط میں بھی تراویح پڑھا چکے ہیں۔

Hafiz Javed Akhtar, 66. Photo: INN
۶۶؍ سالہ حافظ جاوید اختر۔ تصویر: آئی این این

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے سابق لیکچرر، پروفیسر، ڈین آف مینجمنٹ فیکلٹی، چیئرمین، ایگزامنیشن کنٹرولر اور رجسٹرار جیسے اعلیٰ عہددں پر فائز رہتے ہوئے حافظ جاوید اختر گزشتہ ۵۰؍ سال سے زائد عرصہ سے ملک کے مختلف شہروں کے علاوہ عمان اور مسقط میں بھی تراویح سناچکےہیں۔ انہوں نے اپنے وطن نگینہ ضلع بجنور کی چھنگا والی مسجد سے ۸؍ سال کی عمر میں حفظ ِ قرآن مکمل کیا تھا۔ 
 حافظ جاوید اختر نے ۶؍سال کی عمر میں حفظ کرنا شروع کیا تھااور ۲؍ سال میں قرآن مجید حفظ کرلیا۔ اس کے بعد سامع کی حیثیت سے ۱۳؍سال کی عمر تک تراویح سنتے رہے۔ پہلی مرتبہ اپنے محلہ قاضی سرائے کی چھنگا والی مسجد میں تراویح سنائی۔ مرحوم حافظ عبدالرشید صاحب آپ کے استاد تھے۔ انہوں نے کلام پاک کے دَور کا ایک اچھوتا طریقۂ کار اپنا رکھاہے، جس کی وجہ سے انہیں بڑی سہولت ہوتی ہے۔ وہ روزانہ کی پنجوقتہ نماز وں میں قرآن پاک کا آموختہ کرتے ہیں۔ یہ معمول پابندی سے جاری رہتا ہے البتہ رمضان المبارک میں روزانہ تین چار گھنٹے اضافی دور کرتے ہیں۔   
 حافظ جاوید اختر نے عصری تعلیم نگینہ کے ایم ایم انٹر کالج سے حاصل کی۔ ۱۹۷۴ءمیں دسویں اور ۱۹۷۶ءمیں بارہویں پاس کر کے اعلیٰ تعلیم کیلئے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں داخلہ لیا۔ ۱۹۷۹ءمیں گولڈ میڈل کے ساتھ بی کام کےفائنل ائیرمیں کامیابی حاصل کی۔ ۱۹۸۱ء میں یہیں سے ایم بی اے کیا۔ پی ایچ ڈی کی ڈگری بھی اے ایم یو سے حاصل کی۔ تعلیمی اورتدریسی صلاحیت کی بناپر اے ایم یو میں تدریسی خدمت کا موقع مل گیا۔ یہاں سے ۱۹۸۴ء میں بطور لیکچرار عملی زندگی کا آغاز کیا۔ عمدہ کارکردگی کی بنیاد پر ۱۹۹۹ء میں پروفیسر کےعہدہ پر فائزہوئے۔ ۲۵؍ سال تک اس منصب پر رہے۔ علاوہ ازیں یونیورسٹی کے دیگر محکموں کی ذمہ داریاں بھی احسن طریقہ سے نبھائیں۔ ڈین آف مینجمنٹ فیکلٹی اور چیئرمین کے عہدہ پر بالترتیب ۶؍اور ۳؍سال فائز رہے۔ ڈھائی سال ایگزامنیشن کنٹرولر اور رجسٹرار کے فرائض انجام دیئے۔ تقریباً ۴۰؍ سال اے ایم یو کے مذکورہ عہدوں پر فائزرہنے کے بعد گزشتہ سال جون ۲۰۲۴ءمیں سبکدوش ہوئے لیکن ان کی ہمہ جہت تعلیمی صلاحیت اور تجربات کی بنا پر علی گڑھ کے معروف البرکات مینجمنٹ انسٹی ٹیوٹ نے انہیں فوراً بطور ڈائریکٹر اپائنٹ کیا، اب بھی اس ادارہ سے وابستہ ہیں۔ 
 حافظ جاوید اختر نے پہلی تراویح چھنگا والی مسجد میں سنانے کے بعد نگینہ کی دیگر مساجد مثلاً پتھروالی مسجد اور دودھی والی مسجد، جہاں سے انہوں نے حفظ کیا تھا، میں بھی تراویح سنائی۔ ۱۹۷۶ء میں مزید تعلیم کی حصولیابی کیلئے علی گڑھ منتقل ہوئے۔ یہاں کی بیڑے والی مسجد میں ۱۹۷۶ء سے ۱۹۸۰ء تک تراویح پڑھائی۔ تعلیم کے تعلق سے ۱۹۸۱ء تا۱۹۸۴ء تک دہلی میں قیام رہا۔ اس دوران ۱۹۸۱ء میں ذاکر نگر کی جامع مسجد میں جبکہ ۱۹۸۲ءاور ۱۹۸۳ء میں جماعت اسلامی ہند دہلی کےدفتر میں تراویح پڑھائی۔ ۱۹۸۴ء سے علی گڑھ کے جمال پور ریلوے لائن مسجدمیں تقریباً ۱۰؍سال تراویح سنائی۔ بعدازیں اےایم یو کے پروفیسر نفیس احمدکے بنگلہ پر تقریباً ۹؍سال تراویح سنائی جہاں اے ایم یو کے عملے کے تقریباً ۵۰ ؍ افراد شریک ہوتے تھے۔ ۱۹۹۶ء سے ۱۹۹۸ء تک عمان اور مسقط میں تراویح سنائی جہاں کے گلف انسٹی ٹیوٹ سے بحیثیت ڈائریکٹر ان کی وابستگی ہوئی تھی۔ یہاں سلطان قابوس یونیورسٹی کے لائبریرین سید اشفاق احمد کی رہائش گاہ پر ۳؍سال تراویح سنانے کا موقع ملا۔ ۱۹۹۸ ء سے کبیر نگر کالونی مسجد، علی گڑھ میں تروایح کی خدمت انجام دے رہےہیں ۔ 
 پروفیسر حافظ جاوید اختر تراویح سنانے کے اپنے ۵۰؍سالہ دور کے ایک غیرمعمولی واقعہ کےتعلق سے بیان کرتے ہیں کہ ’’۲۰۱۹ء میں، میں اے ایم یو کا رجسٹرار تھا، اس وقت مکافی اسکول آف تھیولوجی، مرسر یونیورسٹی، اٹلانٹا، جارجیا (امریکہ) کے پروفیسر رابرٹ این نیش اور ان کے ساتھی ڈاکٹر واسلے بارکر اے ایم یوآئے تھے۔ اس دوران ماہِ مبارک جاری تھا۔ ہمارے مابین رمضان اور تراویح سے متعلق گفتگو ہوئی۔ وہ اس بات پر حیرت زدہ تھےکہ قرآن پاک دیکھے بغیر سنایا کیسے جاسکتا ہے۔ پروفیسر رابرٹ نے تراویح کے وقت مسجد میں حاضری کی خواہش ظاہر کی۔ میں نے انہیں مشورہ دیا کہ ایک گھنٹے کے بجائے وہ آخری چار چھ رکعتوں کی تراویح سن لیں۔ وہ آمادہ ہوگئے مگر یہ درخواست کی کہ ان رکعتوں میں آپ قرآن کا کون سا حصہ سنائیں گے، اس کا انگریزی ترجمہ ابھی روانہ کردیں تاکہ مَیں مطالعہ کرسکوں۔ میں نے انہیں سورہ یوسف کے ایک حصے کا انگریزی ترجمہ ان کے موبائل پر روانہ کر دیا جو اس روز مَیں آخری رکعتوں میں پڑھنے والاتھا۔ اس کے ساتھ ہی مَیں نے کبیر کالونی کی مسجد میں تراویح کے وقت ان کی آمد اور بیٹھنے کاانتظام بھی کردیا۔ وہ مقررہ وقت پر مسجد آئے۔ تراویح اور وتر مکمل ہونے پر، وہ منبر کے پاس آئے اور ہم سب سے خطاب کیا، کہا رمضان المبارک میں قرآن کی تعلیمات کو جانناآپ سب کو مبارک ہو۔ 
 بقول حافظ جاوید اختر: ’’علی گڑھ سے امریکہ لوٹنے پر انہو ں نے مرسر یونیورسٹی میں مذہبی علوم کے طلباء کیلئے میری آن لائن کلاس کا انتظام کیا اور میں نے ۲۶؍ اکتوبر ۲۰۲۰ء کو زوم کے ذریعے ان طلباءسے خطاب کیا۔ میں پروفیسر رابرٹ این نیش کےاس پورے عمل سے بے انتہا متاثر ہوا تھا۔ ‘‘ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK