ذریعۂ معاش ’بیم سازی ‘ہے،اس سال ۴۷؍ ویں محراب سنارہے ہیں، ایک سال میں ۱۱۵؍ مرتبہ تلاوت ِ قرآن مکمل کی
EPAPER
Updated: March 14, 2025, 11:15 PM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai
ذریعۂ معاش ’بیم سازی ‘ہے،اس سال ۴۷؍ ویں محراب سنارہے ہیں، ایک سال میں ۱۱۵؍ مرتبہ تلاوت ِ قرآن مکمل کی
۶۴؍ سالہ حافظ محمود احمد بن عبد الخالق امسال ۴۷؍ ویں محراب سنارہے ہیں۔ آپ کا تعلق موتی پورہ (مالیگاؤں) کے اُس خانوادے سے ہے جہاںحاملین قرآن کی بڑی تعداد موجود ہے ۔
حافظ محموداحمد نے ۱۹۷۵ءمیں ایس ایس سی پاس کیا اور جونی مسجد کے سامنے مدرسہ چشمۂ کوثر میں بیچو حافظ صاحب کے پاس حفظ کیا۔ یہ مدرسہ ابتداء میں ایک بڑے ہال کی شکل میں تھا اور اس وقت کرائے پر لیا گیاتھا۔ بیچو حافظ صاحب اپنے شاگردوں کی حوصلہ افزائی کرتے اور پہلے چھوٹی چھوٹی سورتیں یاد کراتے پھر باضابطہ حفظ شروع کراتے۔حافظ محمود کا قرآن اور تجوید سے اس درجہ گہرا تعلق ہے کہ انہوں نے ۴۸؍سال کی عمر میں ۲۰۰۹ء میں قرأت سبعہ عشرہ (قرآن کریم کی تلاوت کے الگ الگ انداز) کی تکمیل کی۔ سبعہ عشرہ کے ان کے استاذ قاری رفیق احمد ہیں، جو آج بھی تدریسی خدمات انجام دے رہے ہیں۔
پہلی تراویح حافظ محموداحمد نے۱۹۸۱ء میں نظام آباد کی ایک مسجد میں پڑھائی تھی اور وہاں مسلسل ۷؍ سال ۱۹۸۷ءتک پڑھاتے رہے۔ اس کے بعد مالیگاؤں کی امینیہ مسجد (آزاد نگر ) میں ایک سال اور۴؍ سال منماڑ میں پڑھائی۔
تلاش معاش میں ریاض گئے مگر یہاں بھی تروایح میں قرآن کریم سنانے کا اہتمام جاری رہا۔ سعودی عرب سے وطن واپسی پر انگنو سیٹھ (موتی پورہ) کی مسجد میں آپ کو مولانا محمد ادریس عقیل ملی قاسمی نے امامت کیلئے منتخب کیا۔ اس وقت سے اب تک ۳۲؍برس سے امامت و خطابت کی ذمہ داری ادا کررہے ہیں۔اسی مسجد میں ۲۷؍ برس تک تراویح بھی پڑھائی۔ فی الوقت اپنے گھر پر سنارہے ہیں ، گھر پر سنانے کا یہ معمول ۴؍ برس سے جاری ہے۔ مذکورہ مسجد میں اپنے شاگردوں کو موقع دیتے ہیں تاکہ ان کی عملی مشق ہوسکے۔
حافظ محمود احمدکی انفرادیت یہ ہے کہ وہ ہر سال شب برأت کے موقع پر ایک نشست میں مکمل قرآن کریم سناتے ہیں۔ پہلے یہ معمول مسجد میں رہتا تھا مگر اب ماسٹر شبیرکی درخواست پر ان کے گھر پر ہوتا ہے۔ فجر کی نماز کے بعد سنانا شروع کرتے ہیں اور رات میں مکمل کرتے ہیں۔ سماعت اور دعا کیلئےکئی حفاظ بھی شریک رہتے ہیں۔
اسی طرح بعد نماز مغرب تکیہ مسجد میں بچوں کو اور بعد نماز عشاء تعلیم بالغان مسجد انگنو سیٹھ میں ناظرہ ، حفظ اور خاص طور پر قرآنی عربی کورس پڑھاتے ہیں۔ اس میں ۳۵ ؍تا ۵۰؍ سال کی عمر کے طلبہ ہوتے ہیں۔امسال ۴؍ مرتبہ ترجمے کے ساتھ قرآن پاک مکمل کراچکے ہیں۔
امامت اور تدریسی خدمات کے ساتھ آج بھی معاشی استحکام کے لئے حافظ محموداحمد اپنی تگ و دو جاری رکھتے ہیں۔ اس کے لئے وہ ۴۵؍ برس سے رنگین ساڑی کی بیم سازی کرتے ہیں، اس لائن میں بھی ان کے۱۵؍ شاگرد ہیںجبکہ حفاظ شاگردوں کی تعداد ۱۴؍ ہے۔
انہیں تعلق بالقرآن حاصل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ چلتے پھرتےبھی اور بیم بناتےوقت بھی کلام اللہ کی تلاوت جاری رہتی ہے۔ اسی طرح حفاظ کی تلاوت کے عمومی معمولات سے ہٹ کر تہجدمیں، فجر، ظہر، عصر، مغرب اورعشاء کی سنتوں، اشراق اور اوّابین میں یومیہ بکثرت قرآن کریم کی تلاوت ان کا معمول ہے۔یہ کثرت تلاوت کی ہی برکت ہے کہ وہ گزشتہ رمضان المبارک سے رواں رمضان المبارک تک ۱۱۵؍ قرآن کریم کاختم مکمل کرچکے ہیں۔ حافظ محمود نے پرُ اعتماد لہجے میں کہا کہ ۳؍ برس بعد انشاء اللہ ۵۰؍ ویں محراب مکمل کروں گا۔
حافظ محموداحمد کے خانوادہ میںایک جانب حفاظ کی چوتھی نسل تراویح پڑھارہی ہے تو دوسری طرف اس خاندان میں حاملین قرآن کی پانچویں پشت تیار ہوچکی ہے۔ حافظ محمود کے دادا حافظ عبدالرشید(مرحوم)، والد حافظ عبدالخالق (مرحوم)، پوری زندگی تراویح پڑھانے کا اہتمام کرتے رہے اور دیگر مساجد کے ساتھ محلہ قلعہ کی جونی مسجد اور تکیہ مسجد میں برسوں تراویح پڑھائی۔ چوتھی نسل میں ان کے بھتیجے حافظ عبداللہ بن مقصود احمد پانچویں مرتبہ تراویح پڑھارہے ہیں، یہ عصری علوم کے حامل اور سی اے ہیں۔ اسی طرح حافظ محمود کے بھائی محمد الیاس کا پوتا محمد انس حافظ قرآن ہوچکا ہے۔ اس طرح حفاظ کاسلسلہ پانچویں پشت تک پہنچ چکا ہے۔