انہوں نے پہلی تراویح بنگالی پورہ کی قدیم مسجد میں اور ۱۰؍ برس تک ممبئی کی قدیم اور معروف نواب ایاز مسجد (بھنڈی بازار ) میں پڑھائی ۔اس دفعہ ان کی بیسویں محراب ہے
EPAPER
Updated: March 07, 2025, 10:04 AM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai
انہوں نے پہلی تراویح بنگالی پورہ کی قدیم مسجد میں اور ۱۰؍ برس تک ممبئی کی قدیم اور معروف نواب ایاز مسجد (بھنڈی بازار ) میں پڑھائی ۔اس دفعہ ان کی بیسویں محراب ہے
حافظ شعیب اصغر نَجے ۲۰؍ پارہ حفظ کرنے کے بعد سے تراویح پڑھارہے ہیں۔ اس دفعہ ریپڈ ریسیڈنسی، ماتوشری نگر، نیرل (نزد کرجت) میں ان کی بیسویں محراب ہے۔ وہ یہاں امام وخطیب بھی ہیں۔ حفظ مکمل کرنے کے بعد پہلی تراویح انہوں نے بنگالی پورہ کی قدیم مسجد میں پڑھائی تھی۔ اس کے بعد ممبئی کی قدیم مشہور نواب ایاز مسجد (بھنڈی بازار) میں ۱۰؍سال تک پڑھایا۔ یہاں موذن صاحب کے ساتھ ۱۰؍ ۱۰؍ رکعتیں پڑھائی تھیں۔ بنگالی پور ہ کی مسجد میںپہلی تراویح میں حافظ جنید بھٹکلی کے ساتھ پڑھایا تھا۔ اسی طرح نالاسوپار ہ، اس کے بعد مہاڈ (کوکن) اور پھر دامت گاؤں (نیرل) میں بھی تراویح کی تنہا امامت کرچکے ہیں۔
۲۰؍ پارہ حفظ کرنے کے بعد ماتھیران میں ایک ہوٹل کے ملازمین کے اصرار پر وہاں سنایا تھا۔ ۲۰؍پارے پڑھانے کے بعد بقیہ ایام میںالم تر کیف سے تراویح مکمل کی تھی۔
حافظ شعیب اصغر نے حفظ کی تعلیم مدرسہ فیض العلوم نیرل میں مولانا عبدالمصور کنگلے رایا سے حاصل کی۔ مولانا نے بڑی محبت و شفقت کےساتھ پڑھایا۔ قرآن کریم کا حافظہ پختہ کرانے کیلئے وہ کہتے ہیں کہ ’’ان کےاستاذ رات میںساڑھے تین چار بجے بیدار کردیتے تھے اور روزانہ ایک منزل سنا کرتے تھے۔ ان کی کوشش تھی کہ مجھے قرآن کریم اس طرح اَزبر ہوجائے کہ کسی بھی وقت کسی بھی پارے سے پڑھنے میںکوئی دقت نہ ہو، اس کانتیجہ ہے کہ الحمدللہ، آج وہ کیفیت برقرار ہے ۔‘‘
مولانا عبدالمصور اب اپنے گاؤں رایا، جو کلیان سے آگے ہے، میںحفظ پڑھا رہے ہیں۔ ان کے پڑھانے کا انداز منفرد تھا۔ وہ سبق میںغلطی پرطلبہ کی سرزنش کرتے ہوئے دوبارہ یاد کرنے کے لئے لوٹا دیتے تھے اور تاکید کرتے تھے کہ سبق میں ایک بھی غلطی نہ ہو، اس کااثر سبق پارہ (جس پارہ میںسبق ہے ) اور آموختہ پر پڑے گا اور وہ بھی یاد رہے گا ورنہ سبق کچا ہونے پرسبق پارہ اور آموختہ بھی کچا رہے گا۔
اس دفعہ ریپڈ ریسیڈنسی میں ایک اور حافظ شاہد بھی پڑھا رہے ہیں۔ یہاں ۳۰؍ ۳۵؍ عمارتوں میں مقیم مصلیان تراویح میں شریک ہوتے ہیں ۔
حافظ شعیب علمی خانوادے سے تعلق رکھتے ہیں ۔ ان کے ۴؍ چچازاد بھائی حافظ اور عالم ہیں۔ تلاوت ِ قرآن کریم کےمعمو ل کے متعلق حافظ شعیب بتاتے ہیںکہ اُن کا پورے سال تلاوت کا معمول رہتا ہے۔ ’’چونکہ میں امام ہوں اس لئے وقت سے قبل مسجد میںپہنچتا ہوں اور جو وقت رہتا ہے وہ تلاوت میںصرف ہوتا ہے اس طرح تلاوت میںکبھی ناغہ نہیں ہوتا۔ اس کا فائدہ رمضان المبارک میں ہوتا ہےکہ بہت محنت نہیں کرنی پڑتی ورنہ اگریہ معمول نہ رہے تو میں سمجھتا ہوں کہ رمضان المبارک میں تراویح پڑھانے میں پریشانی ہی نہیں ہوگی بلکہ پڑھانا مشکل ہوجائے گا۔‘‘
دیگر حفاظ کومشورہ دیتے ہوئے وہ کہتے ہیں کہ ’’۲۰؍ ویں محراب سنانے کے ساتھ میں اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ قرآن کریم کی تلاوت میں ناغہ نہ ہو، قرآن کریم یاد رکھنے کے لئے یہی سب سے اہم عمل ہے ورنہ ایک نشست میں قرآن سنانے کے باوجود یہ ضمانت نہیں دی جاسکتی کہ قرآن کریم یاد رہے گا۔‘‘