• Wed, 15 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

ہیتی: مرکزی ہوائی اڈہ پر مسلح رضاکاروں کا قبضہ، تین دن کی ایمرجنسی کا اعلان

Updated: March 05, 2024, 9:32 PM IST | Port-au-Prince

ہیتی میں سرگرم مسلح رضاکاروں نے ملک کے بڑے ہوائی اڈہ کو اپنے قبضہ میں لے لیا ہے۔ انہوں نے وزیر اعظم سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا۔ ملک میں افراتفری کا ماحول۔ ۳؍ دن کی ایمرجنسی کا اعلان۔ اقوام متحدہ کے جنرل سیکریٹری کا اظہار تشویش۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

ہیتی حکومت نے اس وقت ۷۲؍گھنٹے کی ایمرجنسی نافذ کر دی جب مسلح رضاکاروں نے ملک کے مرکزی بین الاقوامی ہوائی اڈے کا کنٹرول حاصل کر لیا اور گینگ لیڈر نے وزیر اعظم ایریل ہنری سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا۔ 
کیریبین ملک میں تشدد میں اضافے کے سبب دو بڑی جیلوں سے ہزاروں قیدیوں کو فرار ہوتے ہوئے بھی دیکھا گیا۔ پورٹ او پرنس کے دارالحکومت میں رضاکاروں نے علاقے میں ملازمت پیشہ طبقے کے بہت سے محلوں میں اس درمیان حفاظتی دستوں کو اپنے علاقے میں قدم رکھنے سے روکنے کیلئے رکاوٹیں کھڑی کر دی ہیں۔ 
واضح رہے کہ کولمبیا کے نشانے بازوں کے ہاتھوں ۲۰۲۱ء میں سابق صدر جوونیل موئس کے قتل کے بعد سے ہیتی نےرضاکاروں سےمنسلک تشدد کی لہر کا سامنا کیا ہے۔ دارالحکومت پورٹ او پرنس کا تقریباً ۸۰؍فیصد حصہ رضاکاروں جن پر ڈرانے دھمکانے، اغوا، جنسی تشدد اور شہریوں کے قتل کے الزامات ہیں کے زیر قبضہ بتایا جاتا ہے۔ 
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو غطریس جیسے بین الاقوامی مبصرین نے زمینی صورتحال پر ’’گہری تشویش‘‘کا اظہار کیا ہے۔ ان کے ترجمان ا سٹیفن ڈوجارک نے ’’ملٹی نیشنل سیکورٹی سپورٹ مشن‘‘ کیلئے مالی مدد فراہم کرنے کیلئے فوری کارروائی کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ 
اقوام متحدہ کی ایک پریس ریلیز کے مطابق، زمینی صورت حال ’’سنگین‘‘ ہے کیونکہ ’’ہیتی دن بدن بدتر ہوتا جا رہا ہے، کیونکہ مسلح رضا کارملک کو یرغمال بنا رہے ہیں اور جنسی تشدد کو ہتھیار کے طور پر استعمال کررہےہیں۔‘‘ جنوری میں ایک ہزار ایک سو سے زائد افراد ہلاک، زخمی یا اغوا ہوئے تھے۔ 

ہیتی کی تاریخ
۱۸۰۴ءمیں ہیتی دنیا کی پہلی سیاہ فام جمہوریہ بن گیا تھا۔ اس وقت غلاموں نے فرانس کی حمایت یافتہ حکومت کے خلاف بغاوت کی تھی۔ لیکن آزادی بہت بھاری قیمت پر ملی۔ نوآبادیاتی طاقت فرانس نے غلاموں اور زمین کے نقصان کے معاوضے کی ایک شکل میں نام نہاد ’’آزادی کے قرض‘‘ کیلئے ۱۵۰؍ملین سونے کے فرانک کا مطالبہ کیا۔ قرض نے ملک کو سخت نقصان پہنچایا جسے ملک ۱۹۴۷ء تک فرانس اور امریکہ کے مغربی بینکوں کو ادا کرتا رہا۔ ۱۹۱۵ء سے ۱۹۳۴ءکے درمیان ہیتی پر بھی امریکہ کا قبضہ تھا اور بعد میں ۱۹۹۴ء اور ۲۰۰۴ءکے درمیانی دہائی میں امریکی فوجی مداخلتوں کا سامنا کرنا پڑا جس کی وجہ سے زیادہ تر ہیتیوں کو بیرونی مداخلت نے چوکس کردیا۔ 

ہیتی کے حالات
ہیتی بھر میں تقریباً ۲۰۰؍گروہ ہیں جن میں سے۹۵؍ صرف دارالحکومت میں سرگرم ہیں جو بڑے پیمانے پر محنت کش طبقے کے محلوں میں اپنےاثر و رسوخ کو مضبوط کررہے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ۲۰۲۰ء میں بننے والے ` جی ۹؍ گروپ کےماتحت یکجاہو گئے ہیں۔ اس محاذکا سربراہ سابق پولیس افسر جمی چیریزیئر ہے، جسے عام طور پر اس کے لقب باربی کیو سے جانا جاتا ہے۔ 
‏جی ۹؍ کی اصل مخالف جی پیپ ہے، جس کی قیادت گیبریل جین پیئر عرف `ٹی گیبریل کر رہاہے۔ اگرچہ ان گروہوں کی اصل کنیت معلوم نہیں ہے، لیکن کہا جاتا ہے کہ یہ ایک نیم فوجی دستے کی باقیات ہیں، جن کا استعمال ٹونٹن میکاؤٹس، جو فرانسوا ڈوولیئر یا پاپا ڈاکٹر کی تقریباً تین دہائیوں کی آمریت کے دوران کسی بھی قسم کی اختلاف رائے کو ختم کرنے کیلئے کیا جاتا تھا۔ اور اس کا بیٹا جین کلاڈ ’’بیبی ڈاکٹر‘‘ ڈووالیئر۱۹۸۰ء کی دہائی کے وسط میں چھوٹے ڈوولیئر کو جلاوطنی پر مجبور کرنے کے بعد، یہ گروہ چھوٹے گروہوں میں منقسم ہو گیا لیکن بااثر اہلکاروں سے مبینہ تعلقات کے سبب مختلف قسم کی طاقت کا استعمال جاری رکھا۔ 
حالیہ مہینوں میں ہیتی نے بڑے پیمانے پر سماجی بدامنی کا سامنا کیا ہے، جس میں وزیر اعظم ہنری سے دسمبر۲۰۲۲ءکے معاہدے کے مطابق مستعفی ہونے کا مطالبہ کرنے کیلئے ہزاروں افراد سڑکوں پر نکلنا بھی شامل ہے۔ 
کچھ مبصرین کے مطابق ہیتی میں انتخابات ہونے کی توقع تھی جس کے ساتھ ہنری کے ذریعےفروری کے اوائل میں نئے منتخب عہدیداروں کو اقتدار سونپنے کی توقع تھی۔ تاہم انہوں نے اقتدار پر اپنی گرفت برقرار رکھی ہے۔ 
اطلاعات کے مطابق قومی اتحاد کی حکومت بنانے کی ممکنہ کوشش کی جا رہی ہے۔ ہیتی نام نہاد جزیرہ ہسپانیولا کا حصہ ہے، جس میں ڈومینیکن ریپبلک مشرق میں واقع ہے، اور یہاں تقریباً۱۲؍ ملین لوگ رہتے ہیں جنہوں نے ۲۰۱۶ء سےکسی بھی انتخابات میں حصہ نہیں لیا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK