جمعیۃ علماء کی طرف سے پیش ہوئے سینئر وکیل نے مقدمہ میں تاخیر کرنے کے پولیس کے حربے کو غیر آئینی قراردیا
EPAPER
Updated: July 25, 2024, 10:24 AM IST | haldwani
جمعیۃ علماء کی طرف سے پیش ہوئے سینئر وکیل نے مقدمہ میں تاخیر کرنے کے پولیس کے حربے کو غیر آئینی قراردیا
ہلدوانی فساد معاملہ میں پولیس کی زیادتی کے شکار ۲۰؍مسلم نوجوانوں کی ضمانت کی درخواست پرگزشتہ روز اتراکھنڈ ہائی کورٹ میں سماعت کے دوران گرما گرم بحث ہوئی۔ اس میں جمعیۃ علماء ہند کی طرف سے پیش ہوئے سینئر ایڈوکیٹ نتیا راما کرشنن نےزرودار دلائل کے ساتھ پولیس کے مقدمہ میں تاخیر کرنے کے حربہ کو غیر آئینی وغیرقانونی قرار دیتے ہوئے گرفتار شدگان کی فوری ڈیفالٹ ضمانت کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے دلیل دی کہ تفتیشی ایجنسی نے مسلم نوجوانوں کی گرفتاری کے ۲۸؍ دن بعد ان پر یواے پی اے کا اطلاق کیا تاکہ ایجنسی کو تفتیش کرنے کیلئےمزید وقت مل سکے۔
ہائی کورٹ میں جسٹس پنکج پروہت اور جسٹس منوج کمار تیواری کی ڈویژن بنچ کے سامنےنیتا راما کرشنن نے سیشن عدالت کے رویہ کی بھی شکایت کرتے ہوئے کہا کہ اس نے لوک سبھا انتخابات کی وجہ سے چارج شیٹ میںتاخیر کے پولیس کے بہانہ کو تسلیم کرتے ہوئے گرفتار شدگان کی ڈیفالٹ ضمانت کو مسترد کردیا تھا۔ انہوںنے اس معاملہ میں پولیس کو مزید وقت دیئے جانے کی سختی سے مخالفت کرتے ہوئے اسے غیر آئینی قرار دیا۔
سینئر ایڈوکیٹ نے کہا کہ قانون کے مطابق ملزمین کے خلاف وقت پر چارج شیٹ داخل کرنا ضروری ہے، ورنہ وہ ڈیفالٹ ضمانت کے حقدار ہوں گے اور اس کیلئے الزام کی سنگینی کوئی معنی نہیں رکھتی۔ انہوںنے اس سلسلہ میں سپریم کورٹ اور متعدد ہائی کورٹس کے فیصلوں کا بھی حوالہ دیا۔
سینئر ایڈوکیٹ نے اس معاملہ میں پولیس کے ذریعہ مزید ۲۸؍ دنوں کی مہلت طلب کرنے کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے سی آر پی سی کی دفعہ ۱۶۷؍ اور یواے پی اے کی دفعہ (۲) ۴۳؍ ڈی کے تحت گرفتار شدگان کی فوری ڈیفالٹ ضمانت کا مطالبہ کیا۔اس میں یو اے پی اے کے تحت ۶۵؍ سالہ خاتون سمیت دیگر۷؍خواتین کو بھی جیل میں بند رکھنے کا حوالہ دیا گیا۔ انہوںنے عدالت سے ڈیفالٹ ضمانت پر بھی جلد ازجلد بحث کی درخواست کی ہے۔ اس معاملے میںجمعیت علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے بحث پر اطمینان اظہار کرتے ہوئےکہا کہ ہمارے وکلاء نےانتہائی جامع اور مدلل بحث کی۔ انہوں نے فاضل عدالت کو اس بات پر قائل کرنے کی ہر ممکن کوشش کی کہ اس مقدمہ میں پولیس نے قانونی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئےملزمین کے ساتھ امتیازی رویہ اختیار کیا تاکہ انہیں فوری ضمانت نہ مل سکے۔