ایران نے بھی اعلان کیا کہ اسرائیل کیخلاف خصوصی آپریشن کیا جائے گا لیکن حیرت انگیز طور پر اسرائیل کی جانب سے مکمل خاموشی برتی جارہی ہے، جمعہ کو دوحہ میں تدفین
EPAPER
Updated: August 01, 2024, 9:45 AM IST | Tehran
ایران نے بھی اعلان کیا کہ اسرائیل کیخلاف خصوصی آپریشن کیا جائے گا لیکن حیرت انگیز طور پر اسرائیل کی جانب سے مکمل خاموشی برتی جارہی ہے، جمعہ کو دوحہ میں تدفین
فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے سربراہ اسماعیل ہانیہ ،جو فلسطینی جد و جہد اور انصاف کیلئے ان کی لڑائی کی علامت تھے ، کو اسرائیل نےایران کے دارالحکومت تہران میں نشانہ بناتے ہوئے شہید کردیا ۔ ایرانی میڈیا نے پاسداران انقلاب کے حوالے سے اس خبر کی تصدیق کی اور بتایا کہ تہران میں ہانیہ، جو نو منتخب ایرانی صدر مسعود پیزشکیان کی تقریب حلف برداری میں شرکت کیلئے آئے تھے ، کی قیامگاہ پر مقامی وقت کے مطابق رات دو بجے حملہ کیا گیا۔ اسرائیلی میزائل کے ذریعے اسماعیل ہانیہ کو براہ راست نشانہ بنایا گیا۔ اس کارروائی میں اسماعیل ہانیہ کے ساتھ ان کے ساتھی وسیم ابو شعبان بھی جاں بحق ہوئے ہیں۔ یاد رہے کہ گزشتہ روز ہی اسماعیل ہانیہ نے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای سے ملاقات کی تھی۔ اسرائیل کی اس سفاکی سے پوری دنیا کے انصاف پسند اور فلسطین حامی افراد سخت نالاں ہیں کیوں کہ اسرائیل نے اسماعیل ہانیہ کو شہید کرکے نہ صرف امن مذاکرات کو سبوتاژ کردیا بلکہ مشرق وسطیٰ کو جنگ کے دہانے پرپہنچانے کی شیطنت بھی انجام دی ہے۔
حملہ کیسے انجام دیا گیا ؟
ایران نے اپنی سرزمین پر اسرائیلی کارروائی پر شدید اعتراض کرتے ہوئےکہا کہ اس حملے کی تحقیقات کے نتائج جلد سامنے لائے جائیں گے اور جو بھی قصوروار پایا جائے گا اسے کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔ حملہ کیسے انجام دیا گیا اس بارے میں متضاد اطلاعات ہیں کیوں کہ خود اسرائیل نے اس تعلق سے اپنے ہونٹ سی لئے ہیں او ر اس کا کوئی بھی لیڈر یا فوجی عہدیدار اس تعلق سے کچھ بھی کہنے سے انکار کررہا ہے جبکہ دیگر ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ میزائل حملہ تھا جو اسماعیل ہانیہ کو براہ راست نشانہ بنانے کے لئے کیا گیا تھا ۔ کچھ ذرائع کا کہنا ہے کہ بم سے حملہ کیا گیا جبکہ کچھ ڈرون حملے کی بات کررہے ہیں۔ اصل حملہ کیسے کیا گیا اور کیسے تہران کے انتہائی ہائی سیکوریٹی علاقے میں یہ واردات انجام دی گئی اس بارے میں فی الحال کوئی بات سامنے نہیں آئی ہے۔
حماس کا ردعمل
حماس نے اپنے سربراہ کی موت پر سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ حماس سے وابستہ شہاب نیوز آؤٹ لیٹ نے حماس کے لیڈرموسیٰ ابو مرزوق کا بیان نقل کیا ہے کہ’’ یہ قتل ایک بزدلانہ کارروائی ہے۔ اسماعیل ہانیہ کی موت رائیگاں نہیں جائے گی، اس کا انتقام لیا جائے گا۔‘‘ ابو مرذوق نے مزید کہا کہ اسماعیل ہانیہ نے اپنی شہادت کے ذریعے ثابت کردیا کہ وہ پوری طرح سےفلسطین کے کاز کیلئےوقف تھے۔ انہوں نے اپنا تن من دھن سب کچھ فلسطین کے لئے نچھاور کردیا۔ فلسطین کی سرزمین اپنے ایسے ہی بیٹوں کی قرضدار ہے جو اسے غاصب صہیونیوں سے آزاد کروانے کے لئے اپنے ساتھ ساتھ اپنے اہل خانہ کی قربانی دینے سے بھی پیچھے نہیں ہٹتے ہیں۔حماس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ وعدہ ہےکہ ہم جدوجہد اور مزاحمت جاری رکھیں گے اور اپنے قبلۂ اول کو غاصب فوج کے قبضہ سے چھڑاکر رہیں گے۔ حماس کےترجمان خالد قدومی نے اپنے ردعمل میں کہا کہ اسرائیل نے حماس کے رہنما پر نہیں بلکہ پوری مسلم امت پر حملہ کیا ہے جس کا جواب ضرور دیا جائے گا۔
اسرائیل کا تبصرے سے انکار
اس شہادت پر اسرائیلی فوج نے تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے۔بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج کا کہنا ہے وہ غیر ملکی میڈیا کی رپورٹس کا جواب نہیں دیتی۔ اس معاملے میں حیرت انگیز طور پر اسرائیل نے پراسرار خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔ حالانکہ اس کا طرز عمل یہی رہا ہے کہ جب بھی وہ حماس یا فلسطینی کاز کے کسی بڑے لیڈر کو شہید کرتا ہے تو آگے بڑھ کر اس کی ذمہ داری قبول کرتا ہے لیکن اس معاملہ میں اسرائیل نے پر اسرار خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔
اسماعیل ہانیہ قطر میں مقیم تھے
واضح رہے کہ اسماعیل ہانیہ ۲۰۱۹ء سے قطر میںمقیم تھے۔ اس سے قبل اپریل میں ہانیہ کے اہل خانہ پر اسرائیل نے فضائی حملہ کیا تھا۔ اس حملے میں میں ان کے تین بیٹے اور چار پوتے شہید ہوگئے تھے۔ اس طرح سے اس جنگ میں ہانیہ خاندان کے ۶۰؍ افراد شہید ہوچکے ہیں۔ یاد رہے کہ ہانیہ ۸۰ء کی دہائی کے آخر میں حماس میں شامل ہوئے تھے.
اسرائیل نے اس بزدلانہ کارروائی کے بعد مزید بزدلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی فضائی حدود تمام طرح کی کمرشیل پروازوں کے لئے بند کردی ہیں اوراس تعلق سے حکم جاری کردیا ہےکہ کوئی بھی اسرائیلی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرتا ہوا پایا گیا تو اسے ہوا میں ہی اسرائیلی میزائیلوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ساتھ ہی اسرائیل نے اپنا ’آئرن ڈوم ‘ سسٹم جو میزائل شکن نظام ہے ، فعال کردیا ہے۔اسرائیل نے دارالحکومت تل ابیب کے قریب واقع خضر شہر سے لے کر ملک کے شمالی علاقوں تک کی فضائی حدود کو پروازوں کیلئےبند کر دیا ہے۔ یہ حکم ۲۴؍ گھنٹے نافذ رہے گا ۔
ایران نے اپنی سرزمین پر حماس لیڈر کو شہید کردئیے جانے پر جہاں شدید ردعمل کا اظہار کیا وہیں واضح کردیا کہ وہ خاموش نہیں بیٹھے گا بلکہ اسرائیل کو منہ توڑ جواب دینے کی تیاری کرر ہا ہے۔ اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل نمائندہ کی جانب سے ٹویٹ کیا گیا کہ’’ اسرائیل کے خلاف کارروائی اب ایران کا فرض ہو گیا ہے کیوں کہ اس نے ایرانی مہمان کو ایران کی سرزمین پر انتہائی ہائی سیکوریٹی علاقے میں نشانہ بنایا ہے۔ ہماری خود مختاری اور سیکوریٹی پر حملہ ہے۔ ہم اسے برداشت نہیں کریں گے بلکہ اسرائیل کو منہ توڑ جواب دیا جائے۔ اسے جواب دینا اب ہمارا فرض ہو گیا ہے۔ اس کے لئے خصوصی آپریشن کا منصوبہ بنایا جارہا ہے۔‘‘ ان کی نماز جنازہ اور آخری رسومات سرکاری اور عوامی سطح پرجمعرات کو ایران کے دارالحکومت تہران میں ادا کی جائیں گی ۔ایران میں نماز جنازہ کے بعد ان کا جسد خاکی سہ پہر قطر کے دارالحکومت دوحہ پہنچایا جائے گا جہاں ایک بار پھر جمعہ کو ان کی نماز جنازہ دوحہ کی امام محمد بن عبدالوہاب مسجد میں ادا کی جائے گی۔ اس کے بعد ان کے جسد خاکی کو بانی امام قبرستان میں دفن کیا جائے گا۔ امکان ہے کہ تہران اور دوحہ میں نماز جنازہ میں بڑی تعداد میں عوام، فلسطینی ، عرب اور ایرانی قیادت شرکت کرے گی۔