• Sun, 08 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

’انڈیا‘ کا اقبال بلند،ضمنی الیکشن میں فاتح، بی جے پی کا صفایا

Updated: July 14, 2024, 10:09 AM IST | Agency | New Delhi

۷؍ریاستوں کی۱۳؍سیٹوں میں سے۱۰؍ پر فتح حاصل کی، بی جے پی کو صرف ۲؍سیٹوں پر اکتفا کرنا پڑا ، بہار میں اتحادی جے ڈی یو کوآزاد امیدوار نے شرمناک شکست دی۔

TMC leader Makot Mani Adhikari, who won from Rana Ghat, was carried on his shoulders by his supporters. Photo: PTI
رانا گھاٹ سے جیتنے والے ٹی ایم سی لیڈر مکوٹ منی ادھیکاری کو ان کے حامیوں نے کندھوں پر بٹھالیا۔ تصویر: پی ٹی آئی

ملک کی  ۷؍ ریاستوں کی ۱۳؍اسمبلی سیٹوں  کے ضمنی انتخاب کے نتائج میں انڈیا اتحاد نے بازی مارتے ہوئے بی جے پی کو شرمناک شکست سے دوچار کیا ہے۔ انڈیا اتحاد نے ۱۳؍ میں سے ۱۰؍ سیٹیں جیت کر بی جے پی کے لئے خطرہ کی گھنٹی بجادی ہے جبکہ زعفرانی پارٹی کو صرف ۲؍ سیٹوں پر اکتفا کرنا پڑا۔ بی جے پی اور اس کی اتحادی پارٹیوں کی خراب حالت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ بہار کی روپولی اسمبلی سیٹ پر آزاد امیدوار  بی جے پی کی اتحادی پارٹی جے ڈیو کو شرمناک شکست سے دوچار کردیا۔  اس فتح پر راہل گاندھی نے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے ووٹروں نے بی جے پی کو سبق سکھادیا ہے اور یہ واضح کردیا ہے کہ انہیں تکبر پر مبنی حکومت نہیں چاہئے۔ راہل نے جیت حاصل کرنے والے تمام امیدواروں کو مبارکباد بھی دی۔ 
  واضح رہے کہ۱۰؍ جولائی کو ملک کی ۷؍ ریاستوں کی ۱۳؍ سیٹوں پرضمنی انتخابات ہوئے تھے۔ ان میں مغربی بنگال کی چار، ہماچل پردیش  کی تین، اتراکھنڈ کی دو اور بہار، تمل ناڈو، مدھیہ پردیش اور پنجاب کی  ایک ایک نشست پر انتخابات ہوئے تھے جن میں سے ترنمول نے ۴؍ سیٹوں پر ، کانگریس نے  ۴؍ سیٹوں پر ،بی جے پی کو ۲؍ اور  عام آدمی پارٹی اور ڈی ایم کے کو ایک ایک سیٹ پر کامیابی ملی ہے جبکہ ایک آزاد امیدوار کامیاب ہوا ہے۔مغربی بنگال میں ترنمول کانگریس نے بی جے پی کو اپنا کھاتہ بھی نہیں کھولنے دیا اور چاروں سیٹیں جیت لیں۔ ریاست کی باگدا اسمبلی سیٹ سے ترنمول کانگریس کی امیدوار مدھوپرنا ٹھاکر نے  بی جے پی امیدوار ونئے کمار بسواس کو ۳۳؍ہزار سے زیادہ ووٹوں سے شکست دی۔ نئے جیتنے والے امیدوار ریاستی اسمبلی میں سب سے کم عمر ایم ایل اے ہوں گے۔ رائے گنج ا سمبلی سیٹ سے بھی ترنمول کانگریس کے امیدوار کرشنا کلیانی نے اپنے قریبی حریف بی جے پی امیدوار مانس کمار گھوش کو۵۰؍ ہزار ووٹوں سے شکست دی۔ریاست کی تیسری اسمبلی سیٹ راناگھاٹ سے ترنمول کانگریس کے امیدوار مکوٹ منی ادھیکاری نے بی جے پی امیدوار منوج کمار بسواس کو ۳۹؍ ہزار ووٹوں سے شکست دی ۔   اسی طرح ریاست کی چوتھی اسمبلی سیٹ مانی کانتا  سے ترنمول کانگریس کی امیدوار سوپتی پانڈے  نے بی جے پی امیدوار کلیان چوبے کو ۶۲؍ ہزار ووٹوں سے شکست دی۔  
بی جے پی کا درگت کا سلسلہ پہاڑی ریاست ہماچل  میں بھی جاری رہا جہاں پر اسے  تین اسمبلی سیٹوں میں سے دو پر شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ یہاں کانگریس نے ۲؍ سیٹیں جیت کر اپنی حکومت کو مستحکم کرلیا ہے۔ کانگریس امیدوار  اور وزیر اعلیٰ سکھو کی اہلیہ کملیش سنگھ نے  بی جے پی امیدوار ہوشیار سنگھ  ۹؍ ہزار ووٹوں سےکو شکست دی۔ ہمیر پور اسمبلی حلقہ میں بی جے پی کے آشیش شرما نے  کانگریس کے ڈاکٹر پشپیندر ورما کو ۱۵؍ سو ووٹوں سے شکست دی۔   نالہ گڑھ اسمبلی حلقہ میں کانگریس کے ہردیپ سنگھ باوا نے بی جے پی امیدوار کے ایل ٹھاکر کو تقریباً ۹؍ ہزار ووٹوں سے شکست دی۔  
بی جے پی کیلئے بڑا جھٹکا اتراکھنڈ کے نتائج رہے جہاں وہ حکومت میں ہے ۔ یہاں کی  بدری ناتھ اور منگلور اسمبلی سیٹیں دونوں ہی بی جے پی کے ہاتھ سے نکل گئیں۔  بدری ناتھ سیٹ پر کانگریس امیدوار لکھپت سنگھ بٹولا نےبی جے پی امیدوار راجندر سنگھ بھنڈاری کو ۵؍ ہزار ووٹوں سے شکست دی جبکہ منگلور میں کانگریس کے امیدوار قاضی محمد نظام الدین نے بی جے پی امیدوار کرتار سنگھ بھڈانہ کو ۴۲۲؍ووٹوںکےمعمولی فرق سے شکست سے دوچار کیا۔
بہار میں جے ڈی یو کو شدید ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا کیوں کہ یہاں پورنیہ ضلع کی روپولی سیٹ پر آزاد امیدوار شنکر سنگھ نے جے ڈی یو کے کالادھر منڈل کو ۸؍ ہزار سے زائد ووٹوں سے شکست دے دی۔

 بی جے پی کے لئے  دوسری کامیابی مدھیہ پردیش کے امرواڑہ اسمبلی  حلقے سے  آئی جہاں بی جے پی امیدوار کملیش شاہ نے  کانگریس کے دھیرن شاہ کو تین ہزار سے زیادہ ووٹوں سے شکست دے کر کانگریس سے یہ سیٹ چھین لی ۔ تمل ناڈو میں حکمراں ڈی ایم کے نے ضمنی انتخاب میں وکراونڈی اسمبلی سیٹ کو برقرار رکھا ہے اور پارٹی کے امیدوار اینیور سیوا نے پی ایم کے امیدوار کے سی انبومانی کو ۶۷؍ ہزار ووٹوں سے شکست دی۔ پنجاب میں جالندھر ویسٹ  سیٹ پر  عام آدمی پارٹی (آپ) کے امیدوار موہندر بھگت نے بی جے پی امیدوار شیتل انگورل کو ۳۷؍ ہزار ووٹوں کے فرق سے شکست دے کر اس سیٹ پر عام آدمی پارٹی کا دبدبہ برقرار رکھا۔ واضح رہے کہ یہ تمام نشستیں مختلف وجوہات کی بنا پر خالی ہوئی تھیں اور ان کو پُر کرنے کے لیے ضمنی انتخابات کرائے گئے تھے۔ اس شاندار فتح پر کانگریس  صدر ملکارجن کھرگے نے ردعمل دیا کہ ایک ماہ میں دوسری بار عوام نے واضح پیغام دیا ہے کہ و ہ بی جے پی کو زیادہ دیر نہیں چاہتے لیکن بی جے پی قیادت کی ضد جوں کی توں ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی اور اس کے کارکنان جو کچھ بھی کہیں، یہ واضح ہو گیا ہے کہ عوام میں بی جے پی نے اپنا ووٹ کھو دیا ہے۔ عوام کی  بی جے پی سے دلچسپی ختم ہوگئی ہے ۔ اس فتح پر کانگریس لیڈر پون کھیڑا نے بھی کہا کہ یہ تاریخ میں پہلی بار ہو سکتا ہے کہ مدھیہ پردیش کے امرواڑہ میں گنتی کو روکنے کے بعد اہلکار لنچ کا وقفہ لیں۔ کانگریس کو شکست دینے کے لئے پوری انتظامیہ اکٹھا ہو گیا تھا   لیکن ہم ووٹروں کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتے ہیں کیونکہ انہوں نے ان لوگوں کو سبق سکھایا جو آئین کو تبدیل کرنے کی بات کر رہے تھے۔ عوام نے منتخب حکومتوں کو غیر مستحکم کرنے والوں کو منہ توڑ جواب دیا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK