• Sun, 02 February, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

۱۲؍ لاکھ روپے تک ٹیکس پر چھوٹ کے اعلان سے خوشی مگر بجٹ سے کچھ شکایات بھی ہیں

Updated: February 02, 2025, 11:14 AM IST | Inquilab Desk | Mumbai

مرکزی بجٹ پر عام شہریوں کا ملا جلا رد عمل، یہ شبہ بھی ہے کہ ٹیکس دہندگان کی اکثریت اگر ’نئی رجیم‘ میں شامل ہوگئی تو آئندہ کہیں ’پرانی رجیم‘ کو پوری طرح ختم ہی نہ کر دیا جائے۔

A showroom in Mumbai where TV screens are playing Finance Minister`s budget speech.  Photo: PTI
ممبئی کا ایک شوروم جہاں ٹی وی اسکرینوں پروزیر خزانہ کی بجٹ تقریر چل رہی ہے۔ تصویر: پی ٹی آئی

وزیر مالیات نرملا سیتا رمن نے سنیچر کومرکزی بجٹ پیش کیا۔ اس بجٹ پر عام شہریوں کا ملا جلا رد عمل رہا۔ البتہ بیشتر نے اس امید پر خوشی کااظہار کیا کہ اب ۱۲؍ لاکھ آمدنی تک ٹیکس نہیں دینا ہوگا۔ حالانکہ بعض شہریوں نے اسے اعلانات کی بارش والا بجٹ بھی قرار دیا اور ممبئی کی لوکل ٹرین اور ماحولیات و فضائی آلودگی پر خاموشی پر افسوس کابھی اظہار کیا۔ 
 مالیاتی شعبہ سے وابستہ اسلم خان کےمطابق’’ وزیر مالیات نے جوبجٹ پیش کیاہے وہ متوسط طبقے اور کاروباریوں کیلئے اُمیدافزا ء ہے۔ انکم ٹیکس کاسلیب ۱۲؍لاکھ روپے کردیا گیاہے جس سے عام تنخواہ والوں کو کافی راحت ملے گی۔ کسٹمائزڈ کریڈٹ کارڈ جو ۵؍لاکھ روپے کا ہے، اس سے چھوٹے تاجروں کو بہت فائدہ پہنچے گا۔ ‘‘ انہوں نے کہا ’’ پہلے سال میں ایک لاکھ لوگوں کو یہ کارڈ دینے کاہدف طے کیاگیاہے۔ ۲۲؍لاکھ لوگو ں کو روزگار فراہم کرنے کا وعدہ کیا گیا ہے۔ ۳۶؍ جان بچانےوالی ادویات کو کسٹم فری کرنےکا اعلان کیاگیاہے۔ اس کےعلاوہ بھی متوسط اور چھوٹے کاروباریوں کیلئے بہت کچھ سہولیات فراہم کرنےکا اعلان کیا گیاہے جو پُر کشش دکھائی دے رہا ہے۔ ‘‘
 فارس روڈ کےملازمت پیشہ صلاح الدین انصاری (۴۶) نے کہا کہ ’’اس بجٹ میں قابل ٹیکس آمدنی کو ۱۲؍ لاکھ کردیا گیا ہے جو متوسط طبقہ کیلئے خوش آئند تو ہے لیکن یہ سہولت ’نیو ٹیکس رجیم‘ کیلئے ہے جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ حکومت چاہتی ہے کہ لوگ پرانے ٹیکس کے نظام سے نئے نظام میں منتقل ہوجائیں ‘‘ انہوں نے کہا ’’ اس کے پیچھے ان کا کیا منشاء ہے یہ تو پتہ نہیں لیکن ٹیکس میں ہر بجٹ میں تبدیلی کی جاسکتی ہے اسلئے کوئی بھی اندازہ کرسکتا ہے کہ زیادہ لوگوں کے نئے ٹیکس نظام میں شامل ہوجانے کے بعد ٹیکس کا بڑھ جانا کوئی بڑی بات نہیں ہوگی اور بعد میں شکایت کرنے پر کہا جائے گا کہ آپ اپنی مرضی سے پرانے نظام کو چھوڑ کر نئے نظام میں داخل ہوئے ہیں۔ ‘‘ 
 صلاح الدین کے مطابق ’’ہمارے جیسے ملازمت پیشہ افراد کے ساتھ مسئلہ یہ ہے کہ وقت گزرنے کے ساتھ تنخواہ میں جتنا اضافہ ہوتا ہے اس سے زیادہ ٹیکس میں اضافہ ہوجاتا ہے اسلئے تنخواہ ٹیکس بھرنے کیلئے کمائی جاتی ہے تاہم اس مرتبہ ایسا نہیں ہوا ہے اور یہ قابل ستائش فیصلہ ہے‘‘ لیکن ساتھ ہی وہ یہ بھی کہتے ہیں ’’ ابھی یہ معلوم کرنا باقی ہے کہ اس میں پوشیدہ چیزیں کیا کیا ہیں کیونکہ ۱۲؍ لاکھ تک آمدنی پر براہِ راست راحت نہیں دی گئی ہے۔ ۴؍ لاکھ روپے تک ٹیکس میں راحت ہے اس کے آگے ٹیکس بچانے کیلئے سرمایہ کاری وغیرہ دکھانی ہوگی تو نرملا جی ان باتوں پر خاموش ہیں اسلئے ان تفصیلات کو جاننے کے بعد ہی حقیقت حال کا پتہ چلے گا۔ ‘‘
 جب عام آدمی کی جیب خالی ہوگی تو حقیقت واضح ہوگی 
 گورے گاؤں میں مقیم شمیم خان (ایڈ فلم میکر) نےکہاکہ ’’یہ پہلا موقع ہے جب متوسط طبقے بالخصوص ملازمت پیشہ افراد کورعایت دی گئی ہے۔ اسی طرح بیرون ممالک اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ کواور کسانوں کو رعایت دی گئی ہے اورکینسر وغیرہ کی دوائیں سستی کی گئی ہیں۔ اقلیتوں کے بجٹ میں بھی کچھ اضافہ کیا گیا ہے۔ اس طرح یہ کہا جاسکتا ہے کہ گزشتہ سال کے بہ نسبت کچھ بہتربجٹ ہے۔ ‘‘ انہوں نے کہا ’’ویسے جب تک عام آدمی کی زندگی میں تبدیلی نہ آئے، اسے خاطرخواہ سہولت نہ ملے تب تک بجٹ کو بہتر بجٹ قرار نہیں دیاجاسکتا۔ ‘‘مالونی میں مقیم شہاب الدین خان (تاجر) نے کہاکہ ’’ یہ بجٹ ویسا ہی ہے جیسے اس سے قبل تک بی جے پی حکومت میں پیش ہوتا رہا ہے۔ اس دفعہ ملازمت پیشہ افراد کورعایت دینے پرستائش کی جارہی ہے مگرسوال یہ ہےکہ یہ طبقہ کتنے فیصد ہے۔ وہ عام آدمی جس کا دَم بھرتے بی جے پی نہیں تھکتی ا ور وزیراعظم بلند بانگ دعوے کرتے رہتے ہیں، اس کیلئے توکچھ نظرنہیں آرہا ہے، سوائےاس کے کہ ٹیکس کو الگ الگ انداز میں بڑھایا گیا ہےمگر اسے سمجھنا آسان نہیں ہے۔ اس کا احساس اس وقت ہوگاجب عام آدمی کی جیب پہلے سے زیادہ خالی ہوگی۔ ‘‘ 
ماحولیات کا لفظ بھی بجٹ میں استعمال نہیں کیا گیا 
  ممبرا میں سماجی کارکن پروفیسر حسن ملانی نے بجٹ پر اپنی رائے یوں پیش کی’’ آج ماحولیات کا بگڑا توازن اور فضائی آلودگی نہ صرف ممبئی، مہاراشٹر اور ہندوستان بلکہ دنیا کا بڑا مسئلہ بن گیا ہے اس پر جی ۲۰؍ سمٹ تو ہوتی ہے، کیلوفورنیا میں بھیانک آگ لگتی ہے اس کے باوجود ہمارے بجٹ میں ماحولیات کےتحفظ کا ذکر تک نہیں کیاگیا، نہ ہی فضائی آلودگی کو کرنے کو اہمیت دی گئی ہے۔ ‘‘ ان کا کہنا ہے کہ’’ مجھے امید تھی کہ ماحولیات کےتحفظ کیلئے گرین ٹیکس متعارف کروایاجائے گا لیکن اس پرکوئی بات نہیں ہوئی۔ اعلانات تو بہت ہوئے ان پر عمل کہاں ہوتا ہے۔ گزشتہ ۱۰؍ برسوں میں ۵۰؍ اسمارٹ سٹی بنانے کی بات کی گئی تھی جن میں تھانے اور ناگپور شہر بھی شامل تھے لیکن کوئی بھی شہر اسمارٹ نہیں ہو سکا۔ ‘‘ انہوں نےمزید کہاکہ ’’ حکومت امیروں کیلئے بلٹ ٹرین بنانے پر کروڑوں روپے خر چ کر رہی ہے لیکن غریب عوام جو لوکل ٹرینوں میں سفرکرتے ہیں ان کی سہولت کیلئے کوئی اعلان نہیں کیا گیاہے۔ اس سے مرکزی حکومت کی ترجیحات کو سمجھا جاسکتا ہے۔ ‘‘ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK