• Thu, 19 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

ہری دوار: نفرت انگیزی کی جانچ کیلئے ایس آئی ٹی

Updated: January 03, 2022, 9:32 AM IST | Agency | Haridwar

شدید دباؤ کے بعد خصوصی تفتیشی ٹیم تو بنا دی گئی مگر ویڈیو کی موجودگی کے باوجود پولیس کو ’’پختہ ثبوت‘‘کی تلاش، اُس کے بعد ہی شر پسندوں کےخلاف ’’مناسب ایکشن ‘‘ لیا جائیگا

Muslims in Dehradun staged a protest march and sit-in against the Hari Sansar`s Dharma Sansad..Picture:INN
ہری دوار کی دھرم سنسد کے خلاف دہرادون میں مسلمانوں نے احتجاجی مارچ نکالا اور دھرنا دیا۔ ۔ تصویر: آئی این این

ہری دوار دھرم سنسد میں مسلمانوں کے خلاف زہر افشانی اور ملک کے اکثریتی فرقے کو ان کی نسل کشی پراُکسانے کے معاملےمیں شدید دباؤ کے بعد اُتراکھنڈ حکومت  نے  بالآخر ۵؍ رکنی ایس آئی ٹی تشکیل دے دی ہے مگر ملزمین کی گرفتاری خبر لکھے جانے تک عمل میں  نہیں آئی ۔ تمام تقاریر کے ویڈیو موجود ہونے  کے باوجود پولیس کا کہنا ہے کہ اگرملزمین کے خلاف پختہ ثبوت ملیں گے تو ’’مناسب ایکشن‘‘ لیا جائےگا۔  اہم بات یہ  ہے کہ اتراکھنڈ پولیس  نے ابتدائی کارروائی کے طورپر صرف  جتیندر تیاگی (وسیم رضوی) کے خلاف  ایف آئی آر درج کی تھی مگر بعد میں اسے یتی نرسمہانند سمیت دیگر ۴؍ ملزمین کے نام بھی شامل کرنے پڑے نیز دفعہ ۱۵۳(اے) کے ساتھ دفعہ ۲۹۵؍ بھی ایف آئی آر میں شامل کرنی پڑی۔ 
 سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کی قیادت میں جانچ ہوگی
  ۱۷؍ سے ۱۹؍ دسمبر تک ہونےو الی دھرم سنسد میں انتہائی قابل اعتراض اور مسلمانوں کی نسل کشی کی وکالت کرنے والی تقاریر کے خلاف جانچ کیلئے اتوار کو جو ۵؍ رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی   اس کی قیادت سپرنٹنڈنٹ آف پولیس  کے عہدہ کا افسر کرےگا۔اس کی اطلاع گڑھوال کے ڈپٹی  انسپکٹر جنرل کرن سنگھ نگن یال  نے دی۔ انہوں  نے بتایا کہ ’’ہری دوار کی دھرم سنسد میں نفرت انگیز تقاریر کے معاملے کی جانچ کیلئے  سپرنٹنڈنٹ آف پولیس  کے عہدہ  کے افسر کی قیادت میں ۵؍ رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ جوافراد خاطی  ہوں گے ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائےگی۔‘‘ اس سوال پر کہ کیا اس معاملے میں جلد گرفتاریاں  بھی ہو سکتی ہیں، ڈی آئی جی نےجواب دیا کہ  اگر پختہ ثبوت ملتے ہیں تو یقیناً گرفتاریاں ہوںگی۔ دلچسپ  بات یہ ہے کہ ثبوت کی شکل میں دھرم سنسد کے ویڈیو پہلے سے موجود ہیں  جن کی بنیاد پر ایف آئی آر درج ہوئی ہے۔تاہم ڈپٹی  انسپکٹر جنرل  کا کہنا ہے کہ ’’ہم نے ایس آئی ٹی بنا دی ہے۔ وہ جانچ کریگی۔ جولوگ ملوث ہیں،اگر ان کے خلاف پختہ ثبوت ملتے ہیں تو مناسب ایکشن لیا جائیگا۔‘‘
 کارروائی کیلئے ریٹائرڈپولیس سربراہان کا مکتوب
  اس معاملے میں اتراکھنڈ پولیس  حالانکہ روز اول سے ملزمین کے تعلق سے نرمی کا مظاہرہ کررہی ہے مگر اس پرملزمین کے خلاف کارروائی کا دباؤ بڑھتا جارہاہے۔ ۷۶؍ وکلاء کی جانب سے سپریم کورٹ کی توجہ اس جانب مبذول کرائے جانے کے بعد ملک کے ۵؍ سابق فوجی سربراہان اور بڑی تعداد میں فوجی افسران، نوکرشاہ اور ملک کے ممتاز شہری صدر جمہوریہ،  وزیراعظم،   چیف جسٹس آف انڈیا اور تمام پارٹیوں کے سربراہان کو مکتوب روانہ کرچکے ہیں۔ حال ہی میں ہریانہ اور  یوپی کے  ریٹائرڈ ڈی جی پی بھی  اتراکھنڈ کے وزیراعلیٰ  پشکر سنگھ دھامی کو مکتوب روانہ کرچکے ہیں۔ انہوں  نے دھرم سنسد میں ہونے والی تقاریر کو اتراکھنڈ کی  قدیم مذہبی رواداری اور بقائے باہمی کی تاریخ  پر  بدنما  داغ قرار دیا ہے۔  ملک میں نفرت، ڈر اور خوف  پھیلانے والوں کے خلاف کارروائی کی اپیل کرتے  ہوئے  جن سابق پولیس سربراہان  نے  وزیراعلیٰ کو مکتوب لکھا ہے ان میں ہریانہ کے سابق ڈی جی پی وکاس نرائن رائے، یوپی کے سابق ڈی جی پی وبھوتی نرائن رائے، یوپی کے سابق انسپکٹر جنرل ایس آر داراپوری اور ریٹائرڈ آئی پی ایس افسر وجئے شنکر سنگھ شامل ہیں۔ 
 سپریم کورٹ کے احکامات پر عمل کا مطالبہ
 وزیراعلیٰ کو بھیجے گئے مکتوب میں دھرم سنسد کے منتظمین اور مقررین کی گرفتاری کا مطالبہ کرتے ہوئے جولائی ۲۰۱۸ء کے سپریم کورٹ کے اس فیصلے کو بھی نافذ کرنے کی مانگ کی گئی ہے جو ہجومی تشدد کی روک تھام کیلئے تھا۔  پشکر سنگھ دھامی کو سابق افسران نے عار دلائی ہے کہ’’اس پروگرام کے انعقاد کی اجازت دینا ہی آپ کی حکومت کی لاء اینڈ آرڈر مشنری کی غیر معمولی ناکامی ہے۔ یہ واضح  ہے کہ آپ کی حکومت ملزمین کو بچارہی ہے۔‘‘

haridwar Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK