بی جے پی کے خلاف اتحاد کے تعلق سے تبادلہ خیال کیا گیا،کماراسوامی نے کہا:چندرشیکھر رائو کے وسیع تجربے کی موجودہ دور میں بہت ضرورت ہے
EPAPER
Updated: September 12, 2022, 12:49 PM IST | Agency | Hyderabad
بی جے پی کے خلاف اتحاد کے تعلق سے تبادلہ خیال کیا گیا،کماراسوامی نے کہا:چندرشیکھر رائو کے وسیع تجربے کی موجودہ دور میں بہت ضرورت ہے
ملک کی سیاست میں معیاری تبدیلی اور بی جے پی کے خلاف مہم میں سرگرم تلنگانہ کے وزیراعلیٰ چندرشیکھرراؤ جو اپوزیشن جماعتوں کو متحد کرنےکےمشن پر ہیں، سے آج حیدرآباد میں کرناٹک کے سابق وزیراعلی کماراسوامی نے ملاقات کی۔ وزیراعلیٰ کی سرکاری قیام گاہ پرگتی بھون میں جنوبی ہند کی ان دو ریاستوںکے اہم لیڈروں کی ملاقات میں ملک کی سیاست اور دیگر امور پر تفصیلی طور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ان دونوں لیڈروں نے دوپہر کا کھانا بھی ایک ساتھ کھایا۔ ذرائع کے مطابق قومی سیاست میں وزیراعلیٰ تلنگانہ کے داخل ہونے اور اس مقصد کے لئے قومی پارٹی قائم کرنے کی اطلاعات کے ساتھ ساتھ ان کی پارٹی کے جھنڈے اور ایجنڈے و دیگر امور اس ملاقات میں زیربحث آئے۔ چند دن پہلے چندرشیکھرراؤ نےبنگلورمیں سابق وزیراعظم دیوےگوڑا اور ان کے فرزندکمارا سوامی سے ملاقات کرتے ہوئے مختلف امورپر بات چیت کی تھی۔ کمارا سوامی کی آج کی ملاقات اسی کا حصہ سمجھی جارہی ہے۔ زعفرانی جماعت سےپاک ملک کے اپنے مشن کےسفر کے دوران حالیہ دنوں میں چندرشیکھرراؤ نےمختلف سیاسی لیڈروں سے دہلی اور دیگر مقامات پر ملاقات کی تھی۔ان میں پٹنہ میں وزیراعلیٰ نتیش کمار سے بھی ان کی ملاقات شامل تھی۔ آج کی اس ملاقات میں چندرشیکھرراؤ نےجے ڈی ایس لیڈر کمارا سوامی کے ساتھ قومی سیاست میں علاقائی جماعتوں کے رول، تلنگانہ کی ترقی پر بھی بات چیت کی۔۲۰۲۴ءکےانتخابات سے پہلے ہم خیال جماعتوں کو متحد کرنے کی چندرشیکھرراؤ کی کوشش کےپیش نظر یہ ملاقات کافی اہم بن گئی ہے۔مرکز میں چندرشیکھرراؤ بی جے پی حکومت کے خلاف اتحاد بنانے کی کوشش کررہے ہیں۔ ملاقات کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے کماراسوامی نے واضح کیاکہ چندرشیکھرراؤکے وسیع تر سیاسی تجربہ کی موجودہ حالات میں ہندوستان کو شدید ضرورت ہے۔کمارا سوامی نے کہا کہ آج ملک میں فرقہ پرستی میں دن بدن اضافہ ہورہا ہے۔ عوام کے درمیان تفرقہ پیدا کرنے کی سازش کی جارہی ہے۔ اس طرح کی سازشوں کو منہ توڑ جواب دینے کی ضرورت ہے۔ مرکز کی بی جے پی حکومت کے اختیار کردہ رویہ سے مفادپرست سیاست میں اضافہ ہوا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی صورت میں ملک کو مذہبی فرقہ پرستی کے خطرہ میں جانے سے روکنے کے لئے متحدہ جدوجہد کرنے سے اتفاق کیاگیا۔ اس طرح متحدہ جدوجہد کے ذریعہ ملک کی جمہوریت کو بھی بچایا جائے گا۔ اس کے لئے ہم خیال جماعتوں کو متحد کرنے سے اتفاق کیاگیا۔ کمارا سوامی نے کہا کہ ملک کی عوام متبادل سیاست کی منتظر ہے۔ قومی سیاست میں داخل ہوتے ہوئے سیاسی جماعت قائم کرنے تک وہ چندرشیکھرراؤکی مکمل تائید کریں گے کیوں کہ قومی سیاست میں داخل ہونے سے ملک میں قابل لحاظ تبدیلیاں لائی جاسکتی ہیں۔ کمارا سوامی نے کہا کہ اب تک عوام کا یہ احساس تھا کہ بی جے پی کی متبادل کانگریس ہے لیکن کانگریس کی قیادت پر سے عوام کا اعتماد ختم ہوگیا ہے۔ ایسے حالات میں جمہوریت کی بقاء کے لئے علاقائی جماعتوں کو ایک پلیٹ فارم پر آنے کی ضرورت ہے۔ان دونوں لیڈروں نے کہا کہ بنیادی سہولتوں اور عوامی ضروریات کو نظرانداز کرتے ہوئے دونوں طبقات کو مشتعل کرتے ہوئےاپنی سیاست چمکانے والی بی جے پی کو آئندہ عام انتخابات میں مناسب سبق سکھانے کا فیصلہ کیاگیا۔ اس کے لئے ایک پلیٹ فارم تیا رکرنے سے اتفاق کیاگیا۔