کئی گھنٹے تک مباحثہ ہوا، اقلیتی امور کی مرکزی وزارت نےبھی اپنی بات پیش کی،۳۰؍اگست کو آئندہ اجلاس۔
EPAPER
Updated: August 23, 2024, 1:20 PM IST | Inquilab News Network | New Delhi
کئی گھنٹے تک مباحثہ ہوا، اقلیتی امور کی مرکزی وزارت نےبھی اپنی بات پیش کی،۳۰؍اگست کو آئندہ اجلاس۔
وقف ترمیمی بل ملک کےمسلمانوں میں شدید غم وغصہ کے درمیان پارلیمنٹ کی مشترکہ کمیٹی کے پہلے اجلاس میں اس پرگرما گرم بحث ہونے کی اطلاع ہے۔ اقلیتی امور کی مرکزی وزارت نےبھی اس میں اپنی بات پیش کی۔ کمیٹی کے اجلاس میں گرماگرم بحث کے باوجود ممبران اس میں کئی گھنٹے تک بیٹھے رہے اور بل کے تعلق سے اپنے خیالات اور تجاویز پیش کرتے رہے۔ ترنمول کانگریس کے کلیان بنرجی، عام آدمی پارٹی کےسنجے سنگھ، مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسد الدین اویسی اور ڈی ایم کے کے اے راجہ کے ساتھ اپوزیشن کے کئی اراکین نے بل کی شقوں پرسخت اعتراضات کرتے ہوئے کلکٹر کو مزید اختیارات دینےاور وقف کونسل اور بورڈمیں غیر مسلم ممبران کو رکھے جانے کی تجویز پر سوالات بھی کئے۔ اقلیتی امور کی وزارت نے گرچہ اجلاس میں اپنی نمائندگی کیلئے چند افراد کو بھیجا تھا۔ تاہم اس کےپاس ممبران کےسوالات کا مناسب جواب نہیں تھا۔
اپوزیشن کے اراکین نے اجلاس میں بل کو غیر آئینی اور ملک کے مسلمانوں کےمفادات کے خلاف قرار دیا جس پر گرماگرم بحث ہوئی۔ ذرائع کےمطابق اراکین نے اس بل کو مذہبی آزادی اور مساوات کے علاوہ آئین کے آرٹیکل ۲۶؍ کی خلاف ورزی بھی بتایا۔ اجلاس میں بی جے پی کے اتحادیوں نے اس بات پر زور دیا کہ اس میں مسلمانوں کے مفادات کا تحفظ کیا جانا چاہئے۔ کمیٹی کے چیئرمین جگدمبیکا پال نے اراکین کو یقین دلایا کہ کمیٹی متعلقین اور مسلم تنظیموں سے بات کرے گی۔ انہوں نے اجلاس سے قبل بھی کہا تھا کہ مسلم تنظیموں سے اس معاملہ میں مشاورت کی جائے گی۔ جگدمبیکا پال نے کہا کہ کمیٹی ۴۴؍ترامیم پر بحث کرکے اگلے اجلاس تک ایک جامع بل لانے کی کوشش کرےگی۔ انہوں نے کہا کہ کمیٹی مختلف فرقوں کی نمائندگی کرنے والی مختلف مسلم تنظیموں کو ان کے خیالات سننےکے لیےبلائے گی۔ اطلاع ہےکہ پارلیمان کی مشترکہ کمیٹی کا آئندہ اجلاس ۳۰؍ اگست کو ہوگا۔