قومی آفات مینجمنٹ ایجنسی کے مطابق ملائیشیا کے زیادہ تر مشرقی ساحلی علاقے زیر آب ہیں۔ کلنتان اور اس سے ملحقہ علاقہ ترنگانو سب سے زیادہ متاثر۔
EPAPER
Updated: December 03, 2024, 1:40 PM IST | Agency | Kuala Lumpur
قومی آفات مینجمنٹ ایجنسی کے مطابق ملائیشیا کے زیادہ تر مشرقی ساحلی علاقے زیر آب ہیں۔ کلنتان اور اس سے ملحقہ علاقہ ترنگانو سب سے زیادہ متاثر۔
ملائیشیا کے مختلف علاقوں میں شدید بارش کا سلسلہ جاری ہے۔ جس کے سبب کئی علاقوں میں سیلابی کیفیت دیکھی جارہی ہے۔ ان علاقوں سے اتوارکو تقریباً ڈیڑھ لاکھ سے زائد افراد کو اپنےگھر چھوڑکر امدادی مراکز میں پناہ لینا پڑی۔ رپورٹ کے مطابق جنوب مشرقی ایشیائی ملک گزشتہ ہفتے ہونے والی طوفانی بارش کے بعد اس وقت دہائی کی بدترین سیلابی صورتحال کا سامنا کر رہا ہے۔ قومی آفات مینجمنٹ ایجنسی کے مطابق ملائیشیا کے زیادہ تر مشرقی ساحلی علاقے زیر آب ہیں۔ ملائیشیا کی شمال مشرقی ریاست کلنتان اور اس سے ملحقہ علاقہ ترنگانو سب سے زیادہ متاثر ہے جہاں اب تک کم از کم تین افراد ہلاک ہونے کی اطلاع ہے۔ حکومت نے کم از کم۶۸۶؍امدادی مراکز قائم کیے ہیں اور۸۲؍ ہزار سے زائد امدادی کارکنان کو ریسکیو کارروائیوں کے لیے تعینات کیا گیا ہے۔ نیشنل ڈیزاسٹر سنٹر کے مطابق جمعرات کو متاثرین کی تعداد۳۷؍ہزارکے لگ بھگ تھی جو اب بڑھ کر کئی گنا ہو چکی ہے۔
ریاست کلنتان کے ضلع تنہ میرہ میں فائر اینڈ ریسکیو ڈپارٹمنٹ کے سربراہ محمد ذوالکفل عثمان نے فون پر رابطہ کرنے پر بتایا ہے’ ’جن علاقوں میں تیز بارش میں بھی پانی کی سطح ایک یا دو فٹ تک رہتی تھی وہاں اب پانی۴؍ فٹ تک پہنچ چکا ہے۔ ذوالکفل عثمان نے مزید بتایا ’’موجودہ صورتحال۲۰۱۴ء کے سیلاب سے زیادہ خراب ہے جب ایک لاکھ۱۸؍ہزار سے زائد افراد بے گھر ہوئے تھے۔ ‘‘ایسے علاقے جو عام طور پر سیلاب سے محفوظ رہتے تھے، اس بار وہ علاقے بھی شدید متاثر ہوئے ہیں اور صورتحال مجموعی طور پر خراب ہے۔ سوشل میڈیا پر دکھائی جانے والی متعدد ویڈیوز میں شدید بارش کے بعد سڑکیں اور راستے دریائی منظر پیش کر رہے ہیں جہاں پانی میں گھرے مکانات اور ڈوبی ہوئی گاڑیاں نظر آ رہی ہیں۔
فائر اینڈ ریسکیو ڈپارٹمنٹ کے سربراہ نے مزید بتایا’’۱۰؍ سال قبل آنے والے سیلاب کے مقابلے میں ہمارا ادارہ آفات سے نمٹنے کیلئے اب بہتر طور پر تیار ہے اور خدمات پیش کر رہا ہے۔ ایک دہائی قبل آنے والی طوفانی بارش کے بعد ہمارے پاس کشتیوں اور لائف جیکٹس کی قلت تھی کیونکہ اس سے قبل ہمیں سیلابی کیفیت کا سامنا کرنا نہیں پڑا تھا۔ حالیہ بارش میں سیلابی کیفیت سے نمٹنے کیلئے ہماری تیاری بہتر ہے جس سے ایسی صورتحال کے باوجود حالات پر قابو پایا جا رہا ہے۔ محکمہ موسمیات نے مسلسل شدید بارش کے بعد اتوار کو ریڈ الرٹ جاری کیا ہے جو خطرناک سیلابی کیفیت کی نشاندہی کرتا ہے۔ مانسون کے موسم میں اکتوبر سے مارچ کے درمیان شدید بارشوں سے ہر سال ہزاروں افراد بے گھر ہو جاتے ہیں۔ ۲۰۲۱ءمیں شدید بارش نے۷۱؍ہزار سے زائد افراد کو متاثر کیا تھا۔